Monday, October 7, 2024
Giridih News

اندھ وشواس سماج کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے: ڈاکٹر عبدالقدیر

عثمانیہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام آل جھارکھنڈ ایجوکیشن بیداری کانفرنس میں سینکڑوں لوگ شامل ہوے

رانچی/کھوری مہوا: آل جھارکھنڈ ایجوکیشن بیداری کانفرنس جس کا اہتمام عثمانیہ ایجوکیشنل ٹرسٹ نے دھنور بلاک علاقہ کے کھوری مھوا میں تعلیم کو فروغ دینے کے مقصد سے کیا تھا۔ جامعہ نگر کھوری مہوا کے جے یو اے پبلک اسکول کے احاطے میں بڑے دھوم دھام سے منعقد کیا گیا۔ جس میں شاہین اینڈ گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر، جھارکھنڈ امیر شریعت مفتی نذرتوحید شیخ الحدیث جامعہ رشید العلوم چترا نیز ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ بطور مہمانان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ جبکہ پروگرام کی صدارت امیر شریعت جھارکھنڈ کے مفتی نذر توحید نے کی۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی مسلم طبقہ تعلیم کے میدان میں بہت پسماندہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک ترقی کے ساتھ ساتھ امن و امان کے نظام سے بھی ناواقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ تعلیم کے فروغ کے بجائے فضول خرچی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اندھ وشواس سماج کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر رہی ہے۔ اگر ہمیں معاشرے کی فکر ہے تو پہلے ہمیں سالگرہ کی اسراف اور شادی بیاہ کی تقریبات سے بچنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ثقافت کو نہیں بھولنا چاہیے۔ آج مغربی تہذیب کو اپنا کر لوگ مختصر لباس پہن کر اپنی عزت و وقار کو داؤ پر لگا رہے ہیں اس سے بچنے کی ضرورت ہے۔ وہیں کئی مقررین نے اپنی گفتگو کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کرنے اور تعلیم کے فروغ پر زور دیا۔ قبل ازیں علاقے کے کئی اسکولوں کے طلباء اور سماجی کارکنوں نے مہمانوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا شاندار استقبال کیا۔ طلباء نے استقبالیہ گیت کے ذریعے مہمانوں کا استقبال کیا۔

جبکہ پروگرام میں مہمانوں کا استقبال پھولوں کے گلدستے اور شال دے کر کیا گیا۔ جس کے بعد آنے والے مہمانوں نے جامعہ عثمان بن عفان کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس دوران فاطمہ گرلزس اکیڈمی اٹکی رانچی کے مولانا نسیم انور ندوی، مولانا عبدالمبین رضوی صدر فرقان ایجوکیشنل ٹرسٹ اسری، مولانا مفتی غلام رسول قاسمی، مولانا شکیل الرحمن قاسمی، جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہزاری باغ، عثمانیہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے صدر مولانا الیاس مظاہری، سمیت سینکڑوں سماجی کارکنان اور عوامی نمائندے موجود تھے۔

Leave a Response