All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم کی شخصیت اور ان کی سماجی خدمات ( ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی)

Share the post

رانچی شہر میں کئی لوگ گزرے ہیں جو نہ تو کسی بڑے ادارے یا تنظیم کے عہدے دار تھے اور نہ ہی ذمےدار، لیکن اپنی سماجی اور معاشرتی خدمات کے اعتبار سے رانچی ہی نہیں بلکہ پورے جھارکھنڈ میں ان کایک بڑا نام اور مقام تھا ان کی سماجی و معاشرتی خدمات کسی ادارے یا تنظیم سے کم نہیں تھیں وہ اپنے آپ میں ایک ادارہ اور ایک تنظیم کی حیثیت رکھتے تھے ، ان کی خدمات کا دائرہ شہر رانچی کے علاوہ پورے علاقے میں پھیلا ہوا تھا، انہیں میں ایک نمایاں شخصیت حاجی عبد الواحد صاحب کی ہے ، مذھبی ضروریات اور لوازمات سے متعلق اشیاء کی دوکان ” حاجی عبد الواحد اینڈ سنس ” کے نام سے آج بھی پبلک اردو لائبریری کے سامنے موجود ہے جسے ان کے بڑے لڑکے جناب حاجی توحید احمد صاحب چلا رہے ہیں اور اسی کے بغل میں حاجی عبد الواحد مرحوم صاحب کے دوسرے لڑکے حاجی مختار احمد صاحب کی دوکان” کرتا محل ” ہے ،
حاجی عبد الواحد صاحب جو مولوی عبد الواحد سے مشہور تھے ان کی پیدائش سن 1934 عیسوی میں رانچی میں ہوئی اور وفات 11/ اپریل 1993عیسوی میں ہوئی ، ان کا مکان دھوبی گلی ھند پیڑھی رانچی میں ہے جہاں ابھی ان کے چاروں لڑکے جناب حاجی توحید احمد صاحب ،حاجی مختار احمد صاحب ، جناب نور احمد صاحب اور جناب مسعود احمد صاحب رہتے ہیں ، حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم کے والد( یعنی حاجی توحید صاحب اور حاجی مختار احمد صاحب موجودہ صدر انجمن اسلامیہ رانچی کے صدر دادا )جناب عبد الحمید صاحب مرحوم شہر کے مشہور و معروف اسکول ” بال کرشنا اسکول” میں سرکاری ٹیچر تھے اور اسی اسکول سے سروس پوری کرتے ہوئے ریٹائر ہوئے ،

جس سے معلوم ہوا کہ حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ، انھوں نے اپنے چاروں لڑکوں اور چاروں لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھا تھا جس کا اثر ان کی اولادوں میں صاف نظر آتا ہے، جس دور میں سرکاری نوکیاں آسانی سے حاصل ہوجاتی تھیں تعلیمی صلاحیت کے باوجود حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم نے سرکاری ٹیچر بننا یا دوسری کوئی سرکاری ملازمت کرنا پسند نہیں کیا کیونکہ وہ شروع سے ہی کاروباری مزاج رکھتے تھے اور بعد میں یہی کاروباری مزاج بطور وراثت ان کے چاروں لڑکوں میں باقی اور جاری ہے ، سن 1952 عیسوی میں اردو لائبریری کے سامنے ” عبد الواحد اینڈ سنس” کے نام سے حاجی صاحب مرحوم نے مذھبی و دینی ضروریات کے سامانوں کی ایک دوکان شروع کیا جو اپنی اہمیت و ضرورت کے تحت بہت مشہور و مقبول رہا اور آج بھی ہے ،حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم شروع سے دینی مزاج رکھتے تھے جس کا اندازہ ان کی دوکان کے سامان تجارت سے بھی ہوتا ہے ، کاروباری اور تجارتی مزاج رکھنے کے ساتھ ساتھ سماجی خدمت کا عملی جذبہ کا پیدا ہونا ان کی سب سے بڑی خوبی تھی ، غریبوں ، مسکینوں ، محتاجوں اور ضرورت مندوں کا بہت خیال رکھتے تھے ، شروع سے صوم و صلوٰۃ کے پابند رہے ، چہرے پر داڑھی اور کرتا پاجامہ میں ملبوس ہمیشہ اسلامی طرز پر زندگی گزار ، ہمیشہ پابندی سے زکواۃ نکالنے کے باوجود حتی المقدور پورے سال موقع بموقع غریبوں ، مسکینوں اور ضرورت مندوں کی مدد بہت خاموشی کے ساتھ کیا کرتے تھے ، بعض ضرورت مند لوگوں کی مدد اس خاموشی کے ساتھ کرتے تھے کہ بقول

حاجی محتار احمد ان لڑکوں کو بھی معلوم نہیں ہوتا تھا ، ان کے لڑکے حاجی مختار احمد صاحب بتاتے ہیں کہ ہمارے والد محترم کہا کرتے تھے کہ ” دیکھو بیٹا ؛ اللہ تعالیٰ نے اگر تم کو مال و دولت سے نوازا ہے اور صاحب حیثیت بنایا تو جو خوشی اور جو اطمینان قلب کسی غریب ،مسکین اور ضرورت مند کی خاموشی کے ساتھ مدد کرنے میں ملے گی وہ خوشی اور اطمینان قلب دوسری کسی چیز میں نہیں ملے گی ” وہ کہتے تھے کہ اپنے پڑوسیوں کی مدد ان کے ہاتھ پھیلانے سے پہلے کرنا چاہیے تاکہ ان کی عزت اور خوداری کو ٹھیس نہ پہنچے ،حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم کی دوسری سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہیں حاجیوں کی خدمت سے بڑا تعلق اور لگاؤ تھا ، حج کے فارم بھرنے کا جیسے ہی اعلان آتا تو حج کا فارم بھرنے والے وہ لوگ جو حج کا فارم صحیح طریقے سے بھرنا نہیں جانتے تھے ایسے لوگ حاجی عبد الواحد صاحب کی دوکان میں آنے لگ جاتے اور حاجی صاحب ان کا فارم خود بھی بھردیتے اور اپنے دوسرے لڑکے حاجی مختار احمد صاحب سے بھی بھرواتے تھے جس سے عام عازمین حج خصوصاً دیہات کے عازمین حج کو بہت فائدہ پہنچتا تھا ، اپنے والد محترم کی حاجیوں کی خدمت کا جذبہ دیکھ کر ہی ان کے دوسرے لڑکے حاجی مختار احمد صاحب کو حاجیوں کی خدمت کا جذبہ پیدا ہوا اور الگ جھارکھنڈ تشکیل سے قبل اور بعد میں بھی ” رابطہ حج کمیٹی” کی تشکیل کر کے اس پلیٹ فارم سے حاجیوں کی خدمت کا سلسلہ شروع کیا جو اب بھی جاری ہے ، اس زمانے میں آج کی طرح حج پر جانے والوں کے لئے اتنی آسانیاں ، سہولتیں اور معلومات کا ذخیرہ نہیں تھا جس کی وجہ کر حاجیوں کو بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا اس کے لئے رانچی میں سب سے پہلے حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم اور اٹکی کے ڈاکٹر مسلم صاحب مرحوم نے ” حج تربیتی کیمپ” کا سلسلہ شروع کیا جس میں آسان طریقے پر بالکل عوامی انداز میں اور عوامی زبان میں عازمین حج کو احرام باندھنے سے لے کر حج کے مقامات مقدسہ اور اس مقام پر کئے جانے والے اعمال اور حج کے ارکان کی پوری جانکاری اور معلومات ہر سال دی جانے لگیں ،

جھارکھنڈ بننے کے بعد حج تربیتی کیمپ کا انعقاد جھارکھنڈ رابطہ حج کمیٹی کے پلیٹ فارم سے پورے جھاڑکھنڈ کے ایک ایک ضلع میں ہونے لگا جس میں حج کے ماہر ٹرینر جناب حاجی قیصر صاحب حج تربیتی کیمپ میں ٹریننگ دینے لگے جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ، حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم اور اٹکی کے ڈاکٹر مسلم صاحب کا شروع کیا ہوا حج تربیتی کیمپ کا انداز اور طریقہ اتنا مقبول عام ہوا کہ رانچی سے شروع ہوکر پورے جھارکھنڈ اور پورے ملک میں مشہور اور مقبول ہوگیا جس کا سہرا یقینا حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم اور اٹکی کے ڈاکٹر مسلم صاحب مرحوم کو جاتا ہے اور ان کے اس عمل کو اللہ تعالیٰ نے شرف قبولیت کا درجہ عطاء کرتے ہوئے ان دونوں حضرات کے لئے “ثواب جاریہ” کے طور پر جاری اور عام کردیا ، اللہ تعالیٰ حاجی عبد الواحد صاحب مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے آمین ثم آمین ،

Leave a Response