Jharkhand NewsRanchi Jharkhand News

وقف پر دواہم کتابیں:’اسلامی اوقاف اور محصول‘،’وقف ایکٹ میں ترمیم کے مرحلے‘

Share the post

مولاناعمران مظاہری

امام وخطیب مسجدعمر،کوڈرما
وقف کامعاملہ پورے ملک میں موضوع بحث ہے۔اس حوالہ سے مختلف تحریکات جاری ہیں۔آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکی فعال مہم اورائمہ مساجدکی کوششوں کے نتیجے میں چار کروڑکے قریب ای میل بھیجے گئے نیزبورڈکے ذمہ داروں نے اہم سیاسی پارٹیوں سے ملاقات کرکے دباؤبنانے کی کوشش کی اورمختلف ریاستوں میں بورڈنے تحفظ اوقاف کانفرنس کا انعقاد کیا۔ چنانچہ تحفظ اوقاف کانفرنس رانچی کے موقع پر،وقف کے موضوع پر دواہم کتابیں راقم السطور تک پہونچیں۔اہم بات یہ کہ یہ دونوں رسائل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے دو سابق جنرل سکریٹری کی علمی یادگار ہیں۔ایک رسالہ امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ صاحب رحمانی کی اس تقریر پر مشتمل ہے جوانھوں نے بہار اسمبلی میں فرمائی تھی۔ کانگریس حکومت نے اسلامی اوقاف پر محصول لگانے کی راہ نکالی۔مولانا نے بحیثیت رکن اسمبلی ایسی زبردست علمی تقریر فرمائی کہ حکومت کو قدم پیچھے کھینچنا پڑا اور حضرت مولانا ابوالکلام آزاد کو پٹنہ پہونچ کر معاملہ کو حل کرنا پڑا۔اس تقریر میں مولانا رحمانی نے نہ صرف اوقاف کی شرعی حیثیت کو آیات و روایات سے ثابت کیا بلکہ یہ بھی واضح کردیا کہ اسلامی اوقاف پرٹیکس نہیں لگایا جاسکتا،اس کاثبوت بھی نصوص میں موجودہے۔نیزانھوں نے دوٹوک اندازمیں حکومت کو خبردار کیاکہ مسلمانوں کے شرعی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔

دوسرارسالہ امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی سابق جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ کے سات مضامین پر مشتمل ہے۔ان مضامین کے عناوین ہیں:وقف کے قانون کا اثردارہوناضروری ہے،ہاں!123وقف جائیدادوں کامقدمہ جیت لیاگیا،نئے وقف میں کمی کیوں؟،وقف کی 123جائیدادیں -سمت سفرطے کیجیے!،123وقف جائیدادحوالہ کرنے کی تیاری،2013کاترمیم شدہ وقف ایکٹ اورہم سبھوں کی ذمہ داریاں،نیاوقف ایکٹ:کام ابھی باقی ہے۔ان عنوانات سے ہی موضوع کی اہمیت کااندازہ ہوجاتاہے جویقیناکام کرنے والوں کے لیے رہنماکی حیثیت رکھتے ہیں۔ان مضامین میں مولانا نے وقف ایکٹ میں ترمیم کے مختلف مراحل پر گفتگو کی ہے اور بتایا ہے کہ کن دشوار گزار راہوں سے گزر کر وقف ترمیمی بل 2013 ایکٹ کی شکل لے سکا۔ مولانانے یہ بھی واضح کیاکہ اس مشکل سفر میں کون لوگ ان کے رفیق سفر رہے اور کس کس نے تعاون کیا، انھوں نے یہ بھی بتایاکہ ترمیم کے دوران کہاں کہاں ڈنڈی ماری گئی اور اب کرنے کے کیا کام ہیں۔قیام گاہ پہونچ کر دونوں رسائل کا بالاستیعاب مطالعہ کیاجس کے بعد اس موضوع پر اچھی خاصی جانکاری ملی۔ ہم مولانا ابوالکلام آزاد سنٹر کے چیئرمین جناب مولانا محمد ابوطالب رحمانی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈاورسنٹرکے سبھی ذمہ داروں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انھوں نے موقع کی مناسبت سے اہم تحریروں کی اشاعت کی، اس سے قبل کولکاتہ کی تحفظ اوقاف کانفرنس میں حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کے وقف پر سات مضامین کے اس مجموعہ کی اشاعت بھی عمل میں آئی تھی، اخبارات اور دیگر ذرائع سے اس کی خبر ملی، اشتیاق تھا کہ ان کا مطالعہ کیا جائے۔ الحمدللہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی رانچی کانفرنس میں نہ صرف اس مجموعہ مضامین کی اشاعت ہوئی بلکہ امیرشریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب کی اس جامع تقریر سے بھی استفادہ کا موقع ملا۔دونوں رسالوں پر مولاناابوالکلام آزادسنٹرکے چیئرمین جناب مولانامحمدابوطالب رحمانی کاوقیع مقدمہ بھی قابل مطالعہ ہے جس سے ان کتابوں کے پس منظر پر روشنی ملتی ہے۔

یہی نہیں مولاناابوالکلام آزادسنٹرنے ان دونوں رسائل کی پی ڈی ایف بھی جاری کردی جواس بات کی دلیل ہے کہ سنٹرکے ذمہ دارچاہتے ہیں کہ بزرگوں کے علمی خزینے دورتک پہونچیں۔واقعی کام کرنے کااندازیوں ہوتاہے۔کولکاتہ کانفرنس کے بعد لوگوں کو امید تھی کہ امارت شرعیہ پٹنہ میں منعقد اپنی کانفرنس میں امارت شرعیہ اپنے دوامرائے شریعت کے ان علمی خزینے کوضرور شائع کرے گی اور دیگر بزرگوں کے علمی خزینے سے بھی مستفید کرے گی۔ لوگ اس اجلاس میں خصوصاحضرت مولانامحمدولی رحمانی کے مجموعہ مضامین کا انتظار کرتے رہے لیکن مایوسی ہاتھ لگی۔یہاں تک کہ اربا رانچی میں امارت شرعیہ کی منعقدہ کانفرنس میں بھی ان رسالوں سے محرومی ملی۔اللہ جزائے خیر دے نوجوان اور فعال عالم دین جناب مولانا الیاس مظاہری کو اور جامعہ عثمان بن عفان،جے یواے پبلک اسکول کھوری مہوا،راجدھنوار، گریڈیہہ،جھارکھنڈکے ذمہ داروں کو، جن کی بروقت توجہ، مخلصانہ کوشش اور تعاون سے مسلم پرسنل لا بورڈ کی رانچی کانفرنس میں ہم حاضرین کو ان دونوں رسائل سے استفادہ کا موقع ملا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امارت شرعیہ پٹنہ اور خانقاہ رحمانی مونگیر اپنے اپنے اسلاف کی علمی وراثتوں کو منظر عام پر لائے گی۔

Leave a Response