نعت گوئی بہت ہی ادب و احتیاط کا تقاضہ کرتی ہے:مفتی نذر توحید
چترا(نامہ نگار)جھارکھنڈ کے معروف اور قدیم ترین ادارے جامعہ رشید العلوم چترا میں طلبہ کی انجمن اصلاح البیان کے زیر انتظام مولانا رحمت اللہ مسجد میں مسابقۂ قرأت،نعت و اذان منعقد کیا گیا۔مسابقے کے صدر رئیس الجامعہ و شیخ الحدیث مفتی نذر توحید المظاہری نے نتائج کے اعلان سے قبل اپنی صدارتی گفتگو میں تمام طلبہ خصوصا ًمسابقات کے کنوینرز اور ان کے معاونین کی کوششوں کو سراہا اور انہیں مبارکباد پیش کی۔قرأت و تجوید کے تعلق سے اطلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تجوید محض مخارج کی ادائیگی کا نام نہیں ہے،بلکہ صفات بھی اس میں شامل ہیں،صفات ایک مخرج سے ادا ہونے والے حروف کے درمیان مابہ الامتیاز ہیں۔مثال سے واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیم،یائے لین اور شین کا مخرج ایک ہے مگر صفت تفشی شین کو دیگر حروف سے ممتاز کرتی ہے۔ایسے ہی معرفت وقوف بھی تجوید کا اہم ترین حصہ ہے لیکن ہمارے یہاں عموماً صفات ووقوف سے ایک گونہ لاتعلقی پائی جاتی ہے۔ہمیں اس کی جانب بھی توجہ دینی چاہیے۔
نعت پاک کی منزلت واہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ نعت نویسی و نعت خوانی بذات خود باعث سعادت ہیں،مگر یہ مراحل اتنے ہی احتیاط کے متقاضی بھی ہیں۔نعت میں اس کے حدود و ثغور کا خیال رکھا جانا بہت ضروری ہے،نہ یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ خدائے پاک سے ملا دیا جائے اور نہ ہی یہ آپ کی افضل الخلائق ہستی کو ایسے الفاظ سے یاد کیا جائے جس ان کی شان مبارک میں ادنیٰ نقص بھی لازم آتا ہو۔ایسے ہی غیر مستند واقعات اور موضوع روایات پر مشتمل اشعار سے بھی گریز کرنا چاہیے،مثلاً معجزۂ شق القمر کے تعلق سے مجموعۂ احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اس کےلیے دعا کرنا،کفار کو بطور نشانی دکھلانا اور اس کا واقع ہونا تو موجود ہے،مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا چاند کی جانب انگلی سے اشارہ کرنا موجود نہیں ہے،لہذا اس طرح کے نعتیہ اشعار نقل کرنے اور اس کے پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے،ساتھ ہی نعت گوئی و نعت خوانی نہایت ادب،احترام اور شائستگی کا تقاضا کرتی ہے،چنانچہ سوقیانہ انداز اور ناشائستہ لہجہ و اسلوب سے بھی پرہیز لازم ہے۔
اقامت کی عمومی اغلاط کی نشان دہی کرتے ہوئے انہوں بتایا کہ علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ نے صراحت کے ساتھ تحریر فرمایا ہے کہ کلمات اقامت میں وصل کے بجائے وقف کیا جانا چاہیے۔ایسے ہی “حی علی الصلوۃِ” کے “علی” کو حرف جر سمجھنا درست نہیں ہے،کیوں کہ یہ اصلاً “حیّہل” اسم فعل ہے،جس کے ہاء کو اس کے قریب المخرج عین سے تبدیل کیا گیا ہے۔خلاصہ یہ کہ یہاں “الصلوة” کا اعراب نصب ہے،جر نہیں۔
مسابقۂ قرأت کی تحکیم مولانا و قاری انعام الحق قاسمی،مفتی دل شاد مظاہری و مولانا و قاری محمد توصیف رشیدی نے اور مسابقۂ نعت کی تحکیم مفتی ضیاء الحق قاسمی،مولانا عبد الغفور رشیدی اور مولوی احمد نے نیز مسابقۂ اذان کی تحکیم مفتی غلام سرور مظاہری،مفتی وصی اللہ مظاہری اور مولانا و قاری محمد محفوظ ندوی نے کی۔
مسابقۂ قرأت کے زمرۂ حدر میں عبدالواحد مائل،نثار عالم رانچی اور محمد سلطان بردوان نے بالترتیب اول،دوم اور سوم پوزیشن حاصل کی،جب کہ قرأت کے زمرۂ ترتیل میں محمد فرحان تری اول، پوزیشن محمد صادق رانچی دوم پوزیشن اور محمد طلحہ ڈمول سوم پوزیشن کے حامل رہے۔مسابقۂ نعت میں حضرات حکم کے فیصلے کے مطابق محمد شعیب کو اول،انعام الحق گریڈیہہ کو دوم اور محمد عاشق رانچی کو سوم انعام سے نوازا گیا۔جب کہ مسابقۂ اذان میں محمد شمیم انصاری دھنباد اول،محمد عارف کوڈرما دوم اور محمد فرحان عادل سمریا سوم انعام کے مستحق ہوئے۔
ان کے علاوہ مسابقۂ قرأت کے زمرۂ حدر میں محمد جاوید پوریا لوہردگا،اسجد حسین کوڈرما،شکیل انصاری گملا،سالم ظفر پرسونی،محمد اسامہ چترا،محمد حسن پرسونی،محمد عدنان ثاقب گریڈیہہ،محمد خالد بانکا،محمد منتظر رانچی،محمد مہتاب سندواری،نصراللہ سلیم پور،امانت اللہ بیگو سرائے،محمد حنظلہ رانی گنج اور زمرۂ ترتیل میں محمد ثاقب گیا،محمد طہ حسین چترپور،محمد تحسین رانچی اور محمد منور آمن نے شرکت کی۔مسابقۂ نعت میں عارف باللہ رانچی،محمد سعید برواڈیہہ،محمد کامران ہزاریباغ،محمد انس لوہردگا،محمد فیضان چوتھا،محمد مزمل حسین لاتیہار،محمد منصف رانچی،محمد عرباض رانچی،محمد وسیم لوہردگا،محمد یوسف کھونٹی اور محمد شاہد ہزاریباغ شریک ہوئے۔مسابقۂ اذان کے تمام شرکاء انعام کے مستحق ٹھہرے۔
پروگرام کا آغاز محمد غفران رانچی کی تلاوت سے ہوا،جب کہ نعت پاک محمد توصیف ڈمول نے پیش کی نیز نظامت کے فرائض محمد انس بن ابودرداء چترا نے انجام دیے۔اس موقع پر بطور مدعوء خصوصی جامعہ کے صدر المدرسین و استاذ حدیث مفتی شعیب عالم قاسمی،مفتی محمد ثناء اللہ مظاہری،مولانا آفاق عالم مظاہری،مولانا شعیب اختر مظاہری،مولانا اقبال نیر مظاہری،مولانا محمد احرار مظاہری قاسمی،مولانا محمد خالد مظاہری،ماسٹر شاہ فیصل و دیگر حضرات موجود رہے۔