رانچی میں جلسہ سیرت النبیؐ وسنگ بنیاد مسجد عائشہ کا انعقاد
دیوبندی ،وہابی،بریلی،سب کو سب سے ملانے چلا ہوں:دل خیرآبادی
رانچی:راجدھانی رانچی کے القمر کالونی تلتا راتو میں جلسہ سیرت النبیؐ و سنگ بنیاد مسجد عائشہ کا انعقاد کیا گیا۔جلسہ کی صدارت رانچی کے شہر قاضی و استاذ مدرسہ حسینیہ حضرت مولانا مفتی قمر عالم قاسمی نے کی اور نظامت مولانا عبدالواجد چترویدی اور مولانا فیروز نے کیا۔جلسے کی شروعات جھارکھنڈ کے مقبول قاری قرآں حضرت قاری صہیب احمد کے تلاوت قرآن پاک سےکیا گیا۔جلسے کی مہمان خصوصی مہاراشٹرا جلگائوں کے مقرر ذیشان نیز وائرل نیوز کے ڈائریکٹر حضرت مولانا مفتی ہارون ندوی نے اپنے خطاب میں مسجد کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اے لو گوں اپنی زندگی میں نیک کام کرجائو،یہ خیال مت کرنا کہ میرے بعد میرے بیٹے یا گھر والے میرے لئے نیکی کا کام کریں گے۔مذہب اسلام میں شریعت نے ہر نشہ چیز کو حرام قرار دیا ہے۔صرف بوتل میں بند شراب ہی حرام نہیں ہرنشہ آور چیز حرام ہے۔اللہ نے قرآن میں نماز، روزہ، صدقہ، زکواۃ کی اہمیت کو بتایا۔لیکن اس پروردیگارنے قرآن میں سب سےپہلی آیت نماز کی نہیں،روزہ کی نہیں، صدقہ کی نہیں، حج کی نہیں،زکواۃ کی نہیں اتارا۔سب سے پہلی آیت اقراءیعنی پڑھ،تعلیم کو اہمیت دیا۔ اے لو گوں اپنی بہو،بیٹیوں کی حفاظت چاہتے ہو تو اسکول ،کالج قائم کرو۔جس طرح آپ مدرسہ بناتے ہیں، مسجد بناتے، مکتب بناتے ہیں، مسجد کی چھت کی ڈھلائی کیلئے ایک جٹ ہوکر چندہ ایکٹھا کر ڈھلائی کرتے ہیں ،اسی طرح بیٹیوں کی حفاظت کیلئے آگے بڑھ کر اسکول،کالج، یونیورسٹی بنائیں۔حضرت مفتی راشد نے جب پڑھا کہ، ہم کودوزخ سے بچایا آمنہ کے لال نے،باغ جنت کا دیکھایا آمنہ کے لال نے،دل بدل سکتے ہیں جذبات بدل سکتے ہیں،ملک کے فکر وخیالات بدل سکتے ہیں۔
مسلمانوں2024 آنے والا ہے،نئے نئے بابا بل سے باہر آئیں گے، نفرت پھیلانے کا کام کریں گے۔اس سے خود کو بچانا اور سماج ،ملک کو بھی بچانا ہے۔وہیں جامعہ رشیدالعلوم چترا کے استاذ محترم حضرت مولانا مفتی ثناء اللہ المظاہری نے اپنے خطاب میں کہاکہ اس روئے زمین پر اللہ کو سب سے زیادہ پسند یدہ جگہ مسجد ہے۔مسلمانوں کار خیر کیلئے تمہارے مال کی ضرورت پڑے تو لگادینا۔جس جگہ اللہ تعالی کو یاد کیا جائے، بندگی کے سجدے ادا کئے جائیں اور اللہ تعالی کو پکارا جائے،
اس جگہ سے بڑھ کر اور کون سی جگہ ہوسکتی ہے۔ جس طرح انسانوں کا نصیب ہوتا ہے اسی طرح زمین کے ٹکڑوں کا بھی نصیب ہوتا ہے، ہر زمین کے ٹکڑے کا مقدر اللہ کا گھر بننا نہیں ہے، اللہ پاک زمین کے جس حصے کو چاہتا ہے اپنا گھر بنانے کیلئے چن لیتا ہے اور وہ زمین کا ٹکڑا عزت، شرف اور عظمت حاصل کرلیتاہے۔وہیں جب شاعر اسلام جناب دل خیرآبادی نے پڑھاکی،میں انکی محبت میں گرفتار ہوا ہوں، یعنی غلام احمد مختار ہوا ہوں، میں نے بھی آج ماں کومحبت سے ہے دیکھا،میں بھی تو آج خلد کا حقدار ہوا ہوں۔دفن زندہ نہ کسی باپ کی بیٹی ہوگی،رحمتوں والا زمانے میں نظام آیا ہے۔اس لئے ناز ہے اس زمیں پر مجھے،جنم بھومی میری میرا استھان ہے۔
یہ ترنگا کفن ہو میری لاش پر ،ایک مدت سے دل کی یہ ارمان ہے۔باندھ لینا ترنگے کا سر پر کفن،ایک سچے مسلمان کا یہ پہچان ہے۔آبروئے وطن ہر مسلمان ہے۔ولیوں جیسی تھی جس کی ہر ایک گفتگو،دودھ ماں نے پلایا جسے باوضو،جس کے آگے یہ انگریز تھرا گئے،نام اس شیر کا ٹیپو سلطان ہے۔سرحدوں سے اگر تم گزرنا کبھی،بے وفائی وطن سے نہ کرنا کبھی،جان دے دینا اپنے وطن کے لئے،امتی سے نبیؑ کا یہ فرمان ہے۔تو پورا مجمع جھوم اٹھا ۔مجھ کو مسلک نہیں روک سکتے،میں تو مذہب بچانے چلا ہوں،دیوبندی،وہابی،بریلی،سب کو سب سے ملانے چلا ہوں۔وہیں جب صدر جلسہ حضرت مولانا مفتی قمر عالم قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مسجد کو مسلمانوں کے مرکز ہونے کا شرف حاصل ہے ، اس کی مرکزیت کا انکار نہیں کیا جاسکتا ، نہ اس کی مرکزیت کو ختم کیا جاسکتا ہے،اس مرکزیت کو اگر کوئی ختم کرنا بھی چاہے تو وہ ناکام ونامراد ہی ہوگا اور اس کی مرکزیت کو ختم نہیں کرسکے گا۔ اس کی مرکزیت کی بنیاد پر مساجد کے بنانے کی ترغیب دی گئی، اس کی طرف جانے کی، اس میں بیٹھے رہنے کی ، اس کے ساتھ دلی تعلق کے قائم کرنے کی ، اس کی خدمت وصفائی کی ، اس میں اذان دینے،نماز پڑھنے پڑھانے کی ۔مسجد کی تعمیر کو جنت میں گھر کی تعمیر سے تعبیر کیا گیا۔مالی پریشانیوں کی وجہ سے اس کی تعمیر سے کترانے کا سد باب کیا اور فرمایا کہ اگر چہ ایک پرندے کے گھونسلے کے برابر بھی اس کی تعمیر میں حصہ لے سکو تو لے لو۔وہیں جمعیت علماء لاتیہار کے جنرل سیکریٹری نیز ناظم جلسہ
حضرت مولانا عبد الواجد چترویدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ھے مگر کار نبوت باقی ھے نبوت کا کام کو اب یہ علماء جو وارث انبیاء ھیں انجام دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہترین جگہیں مسجدیں ہیں‘‘۔(صحیح مسلم)مساجد روئے زمین کی سب سے مقدس جگہیں ہیں، ان کی حیثیت روئے زمین پر ایسی ہی ہے جیسے جسم میں روح کی۔وہیں مرکزی مجلس علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری نیز رانچی جامع مسجد کے خطیب حضر ت مولانا مفتی طلحہ ندوی نے کہاکہ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے صحابۂ کرامؓ سے فرمایا کہ اگر کسی شخص کے گھر کے سامنے سے ایک نہر گزرتی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو تو کیا اس کے جسم پر کوئی میل کچیل باقی رہ جاتا ہے؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا،نہیں یا رسول اللہ ﷺ!، اس پر آپ ﷺ نے فرمایا،بالکل اسی طرح جو آدمی روزانہ پانچ مرتبہ (مسجد میں حاضر ہو کر)نماز ادا کرتا ہے وہ گناہوں سے اسی طرح پاک ہو جاتا ہے گویا اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔اسکے علاوہ جلسہ کا زیر نگرانی مدرسہ دارالسلام سلمیا رانچی کے مہتمم حضرت مولانا پرویز حیدر نے کی اور زیر عنایت نوجوان سماجی کارکن محمد یاسین انصاری نے کیا۔مسجد عائشہ کے سنگ بنیاد میں ہر کوئی حصہ لیا۔
خصوصاقمرالحق، محمد حاتم،شمیم،انیس خان،محمد یاسین،منظور احمد،جمشید،علی حسن، شہادت،اعجاز،ہارون رشید، شاہد، محمد اکرام، ثناء اللہ سمیت درجنوں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر تعاون کیا۔آئے ہوئے سبھی لوگوں کو محمد یاسین اور انکے رفقاء نے شاندار استقبال کیا۔پھول،مالا اور گلدستہ دیکر سمانت کیا۔مجلس استقبالیہ میں قمرالحق انصاری، محمد شاہد انصاری، علی حسن، محمد اشفاق، محمد صدام، محمد پرویز، محمد جمشید عالم، محمد آصف، محمد مجاہد، عابد، محمد راشد، محمد کلام،محمد ثناء اللہ، محمد رضوان، محمد مشتاق، محمد مونو، محمد اعجاز، محمد امتیاز، محمد علیم، محمد جاوید، عبدالغفار سمیت سینکڑوں لوگ تھے۔جلسہ کامیاب بنانے میں محمد یاسین انصاری قمر الحق رضوی، نوشاد بھائ، شاھد، اشفاق، علی حسن وغیرہ نے بڑی جی توڑ محنت کی۔