Saturday, July 27, 2024
Chatra News

جامعہ رشید العلوم چترا میں تکمیل بخاری و قرآن کریم کے موقع پر اجلاس منعقد

فارغین علماء کے سروں پر رکھی گئی دستار،حفاظ طلبہ اور ان کے اساتذہ کو ساٹھ ہزار روپے کا تشجیعی انعام

چترا(نامہ نگار)اپنی سوسالہ درخشاں تاریخ رکھنے والی ریاست جھارکھنڈ کی معروف دینی دانش گاہ جامعہ رشید العلوم میں ختم بخاری شریف کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر صدر اجلاس مفتی نذر توحید المظاہری مہتمم و شیخ الحدیث جامعہ نےآخری درس دیتے ہوئے اپنی مختلف اسناد بیان کیں،اور طلبہ کو اجازت حدیث سے بھی نوازا۔


بخاری شریف کی اہمیت اور صاحب بخاری کی جلالت شان کو بیان کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ بخاری شریف سے پہلے امام شافعی ؒبھی موءطا کو اصح الکتب تحت ادیم السماء بعد کتاب اللہ (یعنی آسمان کے نیچے کتاب اللہ کے بعد سب سے صحیح کتاب) فرمایا کرتے تھے،کیوںکہ اس وقت تک امام بخاری کا ترتیب دادہ یہ مجموعہ احادیث منصہ شہود پر نہیں آسکا تھا۔ لیکن بخاری شریف کے آنے کے بعد امت کا یہ اجماعی موقف رہا اور اب تلک ہے کہ یہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ تعالی (یعنی اللہ تعالی کی کتاب کے بعد سب سے صحیح کتاب)ہے۔ امام بخاری ؒچھ لاکھ احادیث کے حافظ تھے، جس میں سے انہوں نے بڑی چھان پھٹک کے بعد اپنی اس جامع کیلئے مکررات کو حذف کر کے تقریبا پونے تین ہزار روایات انتخاب فرمایا۔
دعاء سے پہلے چار روز قبل سڑک حادثے کاشکار ہوکر لقمۂ اجل بن جانے والے جامعہ کے جواں سال استاذ مفتی عمار قاسمی کو یاد کرتے ہوئے مہتمم جامعہ مفتی نذرتوحید المظاہری آب دیدہ ہو گئے۔انھوں مفتی عمار مرحوم کے اوصاف حمیدہ کا تذکرہ بھی کیا اور ان کےلیے دعاء مغفرت بھی کی۔
اس موقع پر ایک نشست میں حفظ قرآن کریم تکمیل کرنے والے درجات حفظ کے چار طلبہ کو مبلغ دس دس ہزار روپے اور ان کے اساتذہ کو فی طالب علم پانچ پانچ ہزار روپے کےتشجیعی انعام بھی دیئے گئے۔
آٹھ فارغین علماء اور اور آٹھ ہی حفاظ کے سروں پر موجود علماء کرام کے ہاتھوں دستار رکھی گئی۔فارغین علماء کے نام یہ ہیں:(1)مولوی صالح حیات رشیدی،بہراڈیہہ،چترا(2)مولوی جمال محمد رشیدی،چترا(3)مولوی برار الحق رشیدی،نیپال(4)مولوی ابوریحان رشیدی،رانچی(5)مولوی شمشاد رشیدی،نیپال(6)مولوی محمدوسیم رشیدی،سنگھانی،چترا(7)مولوی محمدوسیم رشیدی،رانچی(8)مولوی حسان کریم رشیدی چترا۔نیز فارغین حفاظ نام درج ذیل ہیں:(1)حافظ محمد بن نوشاد رشیدی،چترا(2)حافظ صادق امین رشیدی،چترا(3)حافظ عدنان بدر رشیدی،چترا(4)حافظ عبدالواجد رشیدی،ہزاریباغ(5)حافظ فیصل صالح حیات رشیدی،ہزاریباغ(6)حافظ محمد غفران رشیدی،گڈا(7)حافظ محمد حنظلہ رشیدی،لاتیہار(8)حافظ محمد افضل آرزورشیدی،چترا۔
جامعہ کے صدرالمدرسین مفتی شعیب عالم قاسمی نے حجیت حدیث پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے ساتھ جو معارضہ کرے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا۔کیوں کہ جب اللہ پاک خود اپنے رسول کی اطاعت کا حکم دے رہا ہے تو رسول کی بات نہ ماننا اللہ کے حکم کی بھی خلاف ورزی ہے۔اصول حدیث سے ناواقف محض ترجمے پر گزارہ کرنے والے افراد اس وقت یا تو پورے ذخیرۂ احادیث پر معترض ہیں یا محض عقلی بنیادوں پر اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیتے ہیں۔حالاں کہ علم پختہ ہو تو یہ اعتراضات و اشکالات بالکلیہ رفع ہو جاتے ہیں۔
جامعہ کے استاذ حدیث مفتی ثناءاللہ مظاہری نے وہ فضلیت بیان کی جو احادیث یاد اور بیان کرنے والوں سے متعلق حدیث پاک کی کتابوں میں آئی ہے۔ساتھ ہی انھوں نے وہ وعیدیں بھی بیان کیں جو حدیث پاک بیان کرنے میں بے احتیاطی کرنے پر وارد ہوئی ہیں۔اور روایات کے بیان کرنے میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے غایت درجہ احتیاط کے واقعات بیان کرکے علماء،ائمہ و طلبہ کو بےحد محتاط رہنے کی نصیحت کی۔انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب جھوٹی نسبت کرکے بیان کی جانے والی روایات سے ہوشیار کیا۔انھوں نے بتایا کہ روایت میں کمی بیشی کرنے والے کی گرفت کرنا نصیحت ہے،غیبت نہیں۔
مدرسہ مظاہر علوم (وقف)سہارن پور کے ناظم تعلیمات مولانا احمد سعیدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے فقیہ الاسلام مفتی مظفر حسین رحمہ اللہ کا قول نقل کیا کہ آج جو لوگ موجود ہیں یا تو ان سے تعلق قائم کر لو،یا کل کو ان کے خلفاء سے تعلق قائم کرنا ہوگا۔اور اس کی روشنی میں اس بات پر زور دیا کہ طلبہ،اساتذہ،علماء اور عوام و خواص کےلیے حضرت فقیہ الاسلام کے خلیفہ و مجاز مفتی نذرتوحید کی شخصیت نعمت عظمیٰ ہے،ضروری ہے کہ ان کے ہاتھ پر بیعت کرکے اپنی اصلاح کی کوشش کی جائے،کہ لاالٰہ کی ضربیں لگانے سے ہی تعلق مع اللہ کو استحکام نصیب ہوتا ہے۔انہوں نے مفتی نذر توحید سے بھی گزارش کی کہ و بیعت و ارشاد کی سلسلہ شروع کریں،تاکہ عوام و خواص منتفع ہو سکیں۔
جامعۃ الامام ابو حنیفہ ہزاریباغ کے ناظم اعلیٰ اور جامعہ اسلامیہ مالتی پور کے سابق شیخ الحدیث مفتی ثناءاللہ قاسمی نے فقہ اور حدیث کے گہرے تعلق پر گفتگو کی۔اور امثلہ و دلائل سے واضح کیا کہ فقہ،حدیث سے کوئی الگ چیز نہیں ہے بلکہ فقہ،قرآن و حدیث سے ہی مستنبط ہے،یہ تنہا اور الگ کوئی چیز نہیں ہے۔انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ائمہ فقہ کے درمیان اختلاف ان ہی باتوں میں ہے،جن میں حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سے اختلاف منقول ہے۔انھوں نے متعدد روایات پیش کرتے ہوئے دلائل دیے،اور طلبہ و علماء کے سامنے اس کو بالکل مدلل و مبرہن کیا۔
جامعہ کے استاذ حدیث مفتی ضیاء الحق قاسمی نے طلبہ کو منکرین حدیث کے انحرافات اور ان کی چیرہ دستیوں سے واقف کروایا۔حدیث پاک کے تعلق سے ان کے غلط اور منحرف نظریات پر روشنی ڈالی اور ان کا کافی و شافی جواب دیا۔طلبہ سے کہا کہ اپنے دور کے نے نئے فتنوں سے چوکنا رہیے،اور اپنے مطالعے کا دائرہ وسیع کرتے رہیے،کہ اسی کے ذریعہ آپ وجود میں آنے والے فتنوں کا مقابلہ اور ان کا تعاقب کر سکیں گے۔
مجلس علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری مولانا طلحہ ندوی نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے یہ خواہش تھی کہ تکمیل بخاری کے موقع پر حاضری ہو،تاہم کئی وجوہات رہیں کہ حاضری نہیں ہو سکی۔فارغین سے انھوں نے کہا کہ اب تک آپ اساتذہ کے سائبان تلے تھے،مگر اب میدان عمل آپ کا منتظر ہے،جہاں امت کے گوناگوں مسائل کا حل آپ کو خود بھی تلاش کرنے کی کوشش کرنی ہوگی،لہٰذا آپ کو اس کےلیے مستعد و تیاررہنا ہوگا،کہ امت کی زمام اب آپ کے ہی ہاتھوں میں ہے۔
جامعۃ الصفہ ہزاریباغ کے مہتمم مفتی یونس قاسمی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے احسانات کا شمار ممکن نہیں۔اس ادارے کا بالواسطہ فیض ہم تک پہنچا۔میں آپ بھی ہر موقع پر مختلف مسائل کے حل کےلیے اس ادارے کے روح رواں مفتی نذر توحید المظاہری سے رجوع کرتا ہوں۔انھوں نے طلبہ سے کہا کہ یہ نہ سمجھیےگا کہ ہم عالم ہو گئے کہ اس سے غرور کا خطرہ رہتا ہے۔انھوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ صحاح ستہ اگر مطالعے میں نہ رہ پائے تو کم از کم اپنے مطالعے میں مشکوۃ اور تفسیر کی کوئی کتاب ضرور رکھیں،اور ہمیشہ اس کا التزام کریں۔
جمعیۃ علماء ہزاریباغ کے جنرل سکریٹری مولانا شکیل قاسمی نے جامعہ رشیدالعلوم چترا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ جھارکھنڈ کا وہ عظیم ادارہ ہے جس کے فارغین نے کوششیں کیں تو اس سے پورا خطہ علمی طور پر سیراب ہوا۔انھوں نے ضلع ہزاریباغ اور کوڈرما کے ان بڑے علماء کا تذکرہ کیا جنھوں نے جامعہ سے فیض پاکر پورے ضلع کو دین کی روشنی سے منور کر دیا۔انھوں نے فارغین علماء کو ان کے فرض منصبی سے آگاہ کیا اور اس سے متعلق قیمتی نصیحتیں کیں۔
مدرسہ خادم العلوم حسن آباد کے مہتمم مولانا و قاضی نسیم قاسمی نے انھوں ادارے کی خدمات کو مختصراً تذکرہ کیا اور اس کی سرسبزی و شادابی کےلیے دعائیں کیں۔طلبہ سے انھوں نے کہا کہ آپ اب جہاں بھی جائیں وہاں سے ہمیشہ اپنے اساتذہ سے مربوط رہیں،اور وقتاًفوقتاً ان کی زیارت کے لیے ادارے میں حاضر ہوتے رہا کریں۔ان کے علاوہ جامعہ مظاہر الاسلام سمریا کے استاذ مولانا مرتضی مظاہری،جامع مسجد چترا کے سابق متولی مولانا حامد قاسمی،مولانا اسرائیل مظاہری،مسجد اخلاص کے امام و خطیب مولانا جاوید احسن وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اجلاس میں عمائدین شہر کے علاوہ قرب و جوار سے متعدد ذمہ داران اور ایک جم غفیر نے شرکت کی۔اجلاس کا آغاز جامعہ کے استاذ تجوید و قرأت مولانا و قاری سہیل احمد مظاہری کی تلاوت سے ہوا اور نعت پاک جامعہ کے طالب علم محمد توصیف ڈمولوی نے پیش کی اورانتظامی امور کے فرائض مفتی عباداللہ المظاہری،مولانا محمد اسامہ صادق المظاہری،مولانا اقبال نیر المظاہری،مفتی غلام سرور المظاہری،مولانا وحافظ حبیب اللہ قاسمی،مولانا و حافظ اشفاق احمد المظاہری،قاری سہیل احمد المظاہری،مولانا عبدالغفور رشیدی،مفتی وصی اللہ مظاہری،ماسٹر فیصل،مفتی محمد بن نذر رشیدی ندوی،ماسٹر محمد سنجیر،مولوی عزیر رشیدی،مولانا محمد خالد المظاہری وغیرہ نے پوری مستعدی کے ساتھ انجام دیے۔

Leave a Response