مسلمان اپنے مخلص لیڈروں کو ودھان سبھامیں بھیجنے کاکام کریں۔مولاناغلام رسول بلیاوی


الیکشن ڈیکلیئرہونے سے پہلے مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہیں ہواتوانتخاب میں انڈیاالائنس کو پریشانی ہوگی۔مولانا محمد قطب الدین ۔
مسلم- دلت میں نئ لہرچل رہی ہے ،حق دینے والوں ہی کو کیاجائیگاسپورٹ۔ضیاءالحق ٹارجن۔

مسلمانوں کے حقوق سلب کیئے جارہے ہیں: حاجی افسرقریشی۔
دمکا:- روزاول سے قومی اتحادمورچہ ملک، ریاست اور بالخصوص بہاروجھارکھنڈ کے مسلم-دلت کی فلاح وبہبود کے لیئے سرگرم عمل ہے اور لگاتار مسلمانوں کے ترجیحی مسائل حل کرانے میں صف اول پر نظر آتا ہے، تقریبا24 سالوں سےجھارکھنڈمیں سرگرم تنظیم قومی اتحادمورچہ لگاتارریاست کی ترقی، پسماندہ طبقہ اور مسلم اقلیت کی فلاح وبہبود کے لیئے کوشاں ہے اور اس وقت جھارکھنڈ کے اہم مقامات میں نمائندہ نشست واجلاس کے ذریعہ مختلف موضوعات پرمشتمل منعقدہورہے ہیں اسی تناظرمیں آج 29/اگست 2024 بروز جمعرات 11/ بجے دن سیٹی گارڈین دمکامیں قومی اتحادمورچہ کے مرکزی صدرسابق ممبرآف پارلیامنٹ حضرت مولاناغلام رسول بلیاوی کی صدارت وقیادت میں ہوئ جس کاموضوع تھا “موجودہ سیاسی صورت حال میں مسلمان کیا کریں” تھا اس نمائندہ نشست میں دمکا ضلع کے کے تمام بلاک وپنچایت کے ذمہ داران شریک رہے اس کے علاوہ علاوہ کوڈرما، ہزاریباغ، مدھوپور، مہگاما، جامتاڑہ، دھنباد، رانچی، لوہردگا، گریڈیہ، صاحب گنج، جامتاڑہ، پاکوڑدسے علماء وعمائیدین کی شرکت ہوئ، مہمان خصوصی اور نشست کے صدر محترم مولاناغلام رسول بلیاوی نے صدارتی خطبہ دیتے ہوے کہاکہ آج ہرتنظیم کچھ نہ کچھ ضرور کررہی ہیں مگر متحدہوکرکوئ مستحکم لائحہ عمل تیارنہیں کیاجارہاہے

، انہوں نے کہاکہ جھارکھنڈ الگ تحریک میں بلیاوی نے عرصہ درازتک سرگرم رہااور سبھوں کی مشترکہ کوششوں سے جھارکھنڈ کی تشکیل ہوئ مگر مسلم اقلیت کو کوئ حق نہیں دیاگیا، آج جھارکھنڈ میں اردوکوقتل کردیاگیامگرکسی کادل بے چین نہیں ہوا، مدرسوں کے ساتھ ناانصافی ہوئ، موبلنچنگ مسلم اقلیت کے افرادکوکرکے بہیمانہ قتل کیاگیااور آے دن اس قوم کے ساتھ ظلم ہوہی ریاہے، سیکولرکہلانے والی سیاسی پارٹیوں کو صرف مسلم کاووٹ چاہتی ہیں لیکن مسلم اقلیت کی حصہ داری سے کوئ واسطہ نہیں رہا انہوں نے کہاکہ مسلم اقلیت کو اقتدارمیں حصہ داری چاہیئے مسلمانوں کو چوکنارہناچاہیئے، بلیاوی نے کہاکہ جھارکھنڈمیں 32 ایسے ودھان سبھا ہیں جن میں پچارہزارسے ایک لاکھ اسی ہزار تک مسلم ووٹرزہیں انہوں نے کہاکہ جھارکھنڈ میں سیاسی پارٹیوں کو چاہیئے کہ وہ ودھان سبھاکے چناؤ میں متحدہ طورپر17-15 مسلم امیدوار میدان میں اتاریں اس کے لیئےقوم مسلم کو بھی بیدار و ہوشیار رہنا چاہیئے، بلیاوی نے کہاکہ حوصلہ پیداکریں یہ جنگ جیت جائینگے بلیاوی نے شلوگن دیاکہ ہربوتھ پچیس یوتھ، اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے اس لیئے ہربوتھ پر پچیس یوتھ تیار کریں بہت سے مسائل آپ کے حل ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ گرآج اپنی ترقی کے لیئے قدم نہیں اٹھایاتو آپ کی نسلوں کے آنسوصاف کرنے والاکوئ نہیں ہوگا۔

جھا رکھنڈعلماءکونسل کے جنرل سیکریٹری مولانامحمدقطب الدین رضوی نے کہاکہ جھارکھنڈ میں آج تک اردواکیڈمی، مدرسہ بورڈ، اقلیتی ڈائریکٹوریٹ نہیں بنا، 592 مدرسوں کوگرانٹ نہیں دیاگیا، حج کمیٹی نہیں بنی، دباؤ کے بعد اقلیتی کمیشن توبنادیالیکن جوڈیشیل پاورنہیں دیاگیا، اسی طرح دباؤ پرفی الحال میں وقف بورڈ توبنادیاگیامگر فعال نہیں کیاگیا، جھارکھنڈ میں 543 /اردواسکولوں کوہندی میں تبدیل کردیاگیا، اردواسکولوں میں جمعہ کی چھٹی ردکردی گئ، مولانارضوی نے کہاکہ جھارکھنڈحکومت کے پاس اب کچھ ہی دن باقی ہیں اس درمیان وہ مسلم اقلیتوں کے مسائل کو حل کرے ساتھ ہی 22/ جون 2022 کو رانچی میں نہتے نوجوانوں کو پولس کے ذریعہ گولیوں سے بھون دیاگیااورالٹے سینکڑوں مسلم بچوں پرایف آئ آر درج کرکارروائ کی گئ اس حکومت کوچاہیئے کہ مسلم نوجوانوں پرہوے مقدمات کوواپس لے اور گولی چلانے والے پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائ کرے۔موبلنچنگ کے شکاراورمقتول کے وارثین کوانصاف دیں اور قانون بنائیں۔قومی اتحادمورچہ کے جھارکھنڈپربھاری نے کہاکہ جھارکھنڈمیں ہٹیا، رانچی، پانکی، گڑھوا، بڑکاگاؤں، برکٹھا، ڈمری، گانڈے، نرسا، بوکارو،رامگڑھ، مدھوپور، جامتاڑا، سارٹھ، پاکوڑ، راجمحل، جمشیدپور، گومیا، رامگڑھ،راجدھنوار،مہگاما،گڈاوغیرہ سے انڈیاالائنس کو مسلم امیدوار دینا چاہیئے، انہوں نے کہاکہ جھارکھنڈ میں قومی اتحادمورچہ لگاتار محنت کررہاہے۔اور مسلم اقلیت کی حصہ داری کویقینی بناکررکھیگا۔
قومی اتحادمورچہ سنتھال پرگنہ کے انچارج ضیاءالحق ٹارجن نے کہاکہ مسلم ووٹ حاصل کر لوگ ایم ایل اے، ایم پی، منتری بن گئے مگر ان لوگوں نے مسلمانوں کی طرف پلٹ کے نہیں دیکھا ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے درمیان سے مخلص لیڈرکوایم ایل اے اور ایم پی بنائیں، ٹارجن نے کہاکہ کسی کوہرانے اور جتانے کے لیئے ووٹ کرناقوم مسلم چھوڑدیں بلکہ اپنے وجودکی بقاکے لیئے کارگرقدم اٹھائیں، محمدضیاءالحق عرف ٹارجن مدھوپور نے کہاکہ آج ہم سب گر مسلم قوم کی فلاح کے لیئے بات کرتے ہیں توکچھ پالے ہوے لوگ کہتے ہیں کہ اس طرح کی بات کاکوئ فائدہ نہیں یہ بہت افسوس کی بات ہے، آج ہم آپس میں بکھرے ہوے ہیں ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے مورچہ سب کے لیئے ہر پسماندہ طبقہ کے ساتھ مورچہ کھڑاہے جس کی جتنی آبادی اس کی اتنی حصہ داری، نوجوان لیڈرجناب ایس علی نے کہاکہ اقتدارمیں حصہ داری کے لیئے ہم سب کو بوتھ وائز رضا کار بنا کر انہیں ذمہ داری دینے ہونگے اور گرانڈیاالائنس مناسب طورپرمسلم امیدوارنہیں بنایاتو قوم مسلم کو اپنے لیئے کوئ ٹھوس قدم اٹھاناہوگا،انہوں نے کہاکہ سیکولرکہلانے والی پارٹیاں صرف تحریرمیں ہیں لیکن عملی طور پر وہ قومنل ہیں جس کی مثال جھارکھنڈکی موجودہ حکومت ہے اور اس کاعمل ہے، خالدخلیل نے کہاکہ جمہوری ملک میں سروں کوضرورگناجاتاہے لیکن مسلمانوں کے سروں کونہیں گناجاتااور اس گراوٹ کاذمہ دارسیکولرپارٹیاں ہیں انہوں نے کہاکہ اردوکواپنے زندگی کاحصہ بنائیں اور قومی اتحادمورچہ کاساتھ دیں ، مولاناعبدالمبین رضوی گریڈیہ نے کہاکہ آج قوم مسلم کو بیدارکرنے کی ضرورت ہے اور ہیمنت سرکارکو وقت پرسبق سکھانے کی ضرورت ہے، محمدعلیم الدین جامتاڑانے کہاکہ ہیمنت حکومت نے سنتھال پرگنہ سمیت پورے جھارکھنڈ میں اردوکودفن کردیا، محمد اقبال انصاری پاکوڑ نے کہاکہ آج ہیمنت حکومت میں ہم سب ٹھگامحسوس کررہے ہیں، ضلع پریشدممبرمحترمہ عربی خاتون نے کہاکہ خواتین بھی قومی اتحاد مورچہ کے ساتھ کھڑی ہیں انہوں نے کہاکہ سرکارنے مسانوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا، نسیمہ خانم صاحب گنج نے کہاکہ ہمیں ذات پات برادری سے اوپراٹھ کر متحدہوناہوگا بغیراتحاد کے منزل تک پہونچنابہت مشکل ہے، نمائندہ نشست کو مہمان خصوصی حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی کے علاوہ مولانا محمد قطب الدین رضوی، حاجی افسرقریشی، ضیاءالحق ٹارجن، مولاناعبدالمبین، ایس علی، خالدخلیل مولاناغلام یسین فیضی، مولانامفتی شہیدالرحمن مصباحی، مولانامفتی صفی اللہ مصباحی، مفتی محمد الیاس، مولانااسرائیل فیضی، مولاناسخاوت حسین، محمدعلیم الدین، عبدالقدوس، مولاناممتازاشرفی،انجم حسین، محمدسعیداختر، امیرخسرو، مولاناعباس علی شمسی، فاروق حسن،محمدسراج ضلع صدر،ضیاءالدین انصاری، سونوامتیاز، مولانافاروق وغیرھم نے بھی خطاب کیا، نشست کو کامیاب کرنے میں سراج ،اختر، شارق عالم، ذوالقرانصاری، افروز، مولاناسلامت اللہ فیضی، مفتی الیاس قاسمی،ہیرابھائ،حافظ ایوب،پرویزعالم،ادریس انصاری،شمس الحق،سلیم انصاری وغیرھم نے اہم کردارنبھایا۔
۔اس نعرے پر نشست کااختتام ہواکہ جس کی جتنی سنکھیابھاری ،اس کی اتنی حصہ داری ۔
