قرآن کی برکت ہی ہے کہ کوئی حافظ،عالم بھوکا نہیں سوتا:مفتی راشد
اپنےبچوں کو حافظ قرآن بنائو،تعلیم کو عام کرو:مفتی نذر توحید
کامیابی تو کام سے ہوگی،نہ کہ حسن کلام سے ہوگی:مفتی شعیب
رانچی:قرآن کی عظمت کا کیا کہنا ہے۔ آپ پوری دنیا میں نظر اٹھاکر دیکھ لیجئے قرآن کی برکت کو کہ کوئی حافظ،قاری، مفتی ،عالم بھوکا نہیں سوتا۔ یہ قرآن کا مجوزہ ہے۔یہ مدرسے ہمارے دین کا سرمایا ہے۔مدرسہ دارالقرآن کے اساتذہ کو مبارک باد دیتا ہوں کی انکی محنت سے آج اکیس بچے حافظ قرآن ہوئے۔جب تک یہ مدرسے رہیںگے مذہب اسلام باقی رہے گا۔ہم ان حفاظ کرام سے کہیںگے کہ جس طرح تم حافظ بنے ہو ،اسی طرح تم عالم بنو۔حافظ،عالم بننا آسان ہے ،اس پر باقی رہنا مشکل ہے۔اس لئے کسی کے بہکاوے میں نہ ا ٓئے،مدرسہ ہی لائن میں آگے بڑھے۔مذکورہ باتیں دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم حضرت مولانا مفتی راشد نے کہی۔ وہ جمعرات کو مدرسہ دارالقرآن ہند پیڑھی کے بارہواں یک روزہ عظیم الشان جلسہ دستار بندی و تعلیمی مظاہرہ میں بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہاکہ قرآن کی برکت سے پہلے بھی علماء کرام کی شان تھی اب بھی ہے اور قیامت تک رہے گی۔وہیں فخر جھارکھنڈ شیخ الحدیث، درجنوں ادارہ کے سرپرست نیز جامعہ رشید العلوم چترا کے مہتمم حضرت مولانا مفتی نذر توحید المظاہری اپنے صدارتی خطاب میں قرآن کی عظمت،قرآن کی اہمیت،قرآن کی ا فادیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ قرآن پاک کو گھر میں رکھنے کی نہیں بلکہ اسکی تلاوت ،اسکی معنی مفہوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ قرآن ہم سے چاہتا کیا ہے۔اللہ پاک نے قرآن کریم کو اتارا کیوں؟یہ مقصد سمجھنے کی ضرورت ہے۔جس دن ہم یہ سمجھ جائیںگے،ہم سب کامیاب ہوںگے۔آج کی یہ نورانی مححفل یہ حفاظ کرام کیلئے سجی ہے۔مبارکباد کے مستحق ہیں یہ سبھی بچے اور مدرسہ دارالقرآن کے اسا تذہ۔قرآن کریم کو اپنانے کی ضرورت ہے۔اپنے بچوں کو حافظ قرآن بنائو، تعلیم کو عام کرو۔تعلیم سے ہی روشنی ملتی ہے۔
وہیں جب شاعر اسلام جناب دل خیرآبادی مائک پر تشریف لائے تو مجمع ہاتھ اٹھاکر انکا استقبال کیا۔دل خیرآبادی نے جب پڑھا کہ(سینے میں مسلمان کے ہیں ،قرآن سلامت،قرآن کی برکت سے ہے ایمان سلامت۔ملک و ملت کی بقاء کے واسطے اس دور میں بچہ بچہ حافظ قرآن ہونا چاہیے۔فرشتے ہر گھڑی لعنت پے لعنت بھیجتے ہیں دل،کھلا ہو بیٹیوں کا سر تو سر اچھا نہیں لگتا۔سارے فتوی ہے میرے موافق،عاشق مصطفی ہوگیا ہوں،جام عشق محمدؐکا پی کر،آج میں پارسہ ہوگیا ہوں۔بسا کر سینے میں قرآن،رسول پاک کے ہیں مہمان،خداکا خوب کرم ہے،خدا کا خوب کرم ہے۔تو مجع جھوم اٹھا۔وہیں جامعہ رشیدالعلوم چترا کے استاذ حدیث حضرت مولانا مفتی شعیب عالم قاسمی نے اپنے خطاب میں کہاکہ قرآن پاک ایک عظیم کتاب ہے۔کوئی اور کتاب پڑھنے پر پگڑی نہیں باندھی جاتی،مگر قرآن پاک پڑھنے پر حفاظ کرام کے سروں پر دستار پگڑی باندھی جاتی ہے۔یہ کتاب انقلابی کتاب ہے۔اس کتاب کو جس نے بھی اپنا پیشوا بنایا ،اللہ پاک اسکو ترقی سے نوازا۔کامیابی تو کام سے ہوگی،نہ کہ حسن کلام سے ہوگی۔
وہیں مدرسہ مظہرالعلوم اربا کے ناظم وبڑی مسجد مرکز کے خطیب حضرت مولانا مفتی محمد عمران ندوی نے اپنے خطاب میں کہاکہ یہ قرآن پاک کی مححفل ہے۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کے طرف سے ضابطہ حیات ہے۔لوگوں اگر نجات اور ترقی چاہتے ہیں تو قرآن پاک کے دامن کو تھام لو۔وہیں مسلم مجلس علماء جھارکھنڈ کے صدر نیز پتھل کدوا مسجد کے خطیب حضرت مولانا مفتی عبداللہ ازہر قاسمی نے اپنے نظامت میں کہاکہ قرآن کریم کو عملی زندگی میں اتارنا ہے۔انسانیت جہاں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے میں لگے ہیں اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن کریم کو چھوڑ دیا۔وہیں مکہ مسجد ہند پیڑھی کے خطیب حضرت مولانا ڈاکٹر طلحہ ندوی نے کہاکہ ارتداد کا شکار ہم جیسے لوگ بھی ہیں۔ارتداد برائی کی طرف لوٹنے کو کہاجاتا ہے۔آج ہم دین کے بڑے حصے کو چھوڑ دیتے ہیں۔ہم سب ایسے دیندار ہیں جو دین کو مذاق اڑانے والے ہیں۔مہیلا منڈل نے سماج کو برباد کر دیا۔زیادہ تر گھر کی عورتیںایک دوسرے سے رابطہ کر مہیلا منڈل چلا رہی ہیں۔وہیں مرکزی مجلس علماء جھارکھنڈ کے جنرل سکریٹری نیز رانچی جامع مسجد کے خطیب نیز دارالقرآن رکن شوری حضرت مولانا مفتی طلحہ ندوی نےمدرسہ کے بارے میںتفصیلی روشنی ڈالتے خطبہ استقبالیہ پڑھا۔جلسے کی شروعات حافظ غفران کے تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔جلسے کی صدارت شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی نذر توحید نے کی اور نظامت مسلم مجلس علماء جھارکھنڈ کے صدر حضرت مولانا مفتی عبداللہ ازہر قاسمی نے کیا۔آئے ہوئے سبھی مہمانوں کا استقبال مدرسہ کے مہتمم حضرت حافظ زبیراحمد،حاجی ماسٹر عرفان،قاری ادریس،حافظ مظہر نے کیا۔مفتی راشد کی دعا پر جلسے کا اختتام ہوا۔