آسمان علم وفن کا ایک اور آفتاب غروب ہوا


شیخ عطاءالرحمن مدنی کا لمبی علالت کے بعد ہوا انتقال پر ملال
صاحب گنج جھارکھنڈ
ایم اے انصاری 27/09/24
دیش کی مشہور ومعروف ایک بڑی علمی وجہیہ شخصیت درجنوں کتابوں کے مولف ومصنف اور مترجم سب سے قدیم مدنی عالم دین شیخ عطاء الرحمن مدنی کا آج 27/ستمبر 2024 کو طویل علالت کے بعد انتقال پر ملال ہوگیا انتقال کی خبر شوشل میڈیا بڑی تیزی سے پھیلی اور احباب جماعت وجمعیت میں غم کی ایک لہر چل پڑی
ذکر رہے کہ موصوف مدنی صاحب صوبہ بہار کے تھے مدتوں انہوں نے دہلی میں بھی زندگی گذاری ہے اور جھارکھنڈ کے سکریگلی کے بھی انکا کوئی خاص رشتہ تھا
موصوف نے درجنوں کتابیں تصنیف کی اور ترجمے بھی کئے آپ بڑے علمی وفنی شخصیت کے حامل تھے مدنی صاحب کے انتقال کی خبر سے الفلاح کے ذمہ داران نے اظہار تعزیت پیش کیا وہیں شیخ اسلم حقانی نے بتایا کہ شیخ عطاء صاحب بلا کے ذہین وفطین تھے انہیں عربی پر عضب کا عبور حاصل تھا ساتھ ہی موصوف کو ہندی اردو بنگلہ جیسی زبانوں میں ایکساں دسترس تھا موصوف نہایت ہی مضبوط عالم دین تھے باطل افکار وادیان کے ردومناظرہ کےلیے ہمیشہ تیار رہتے تھے
موقع پر شیخحقانینےکہا کہ والد محترم مفتی حقانی صاحب کے ساتھ شیخ عطاء کے اچھے اور علمی تعلقات تھے جب میں دارالحدیث اثریہ مئو م میں زیر تعلیم تھا تو شیخ عطاء نے اپنا ذاتی توصیہ مجھے لکھ کر بھیجھا تھا ایک وقت جب جب بڑتلہ پاکوڑ کے پروگرام میں جب شیخ مدنی صاحب آئے تھے تو بڑتلہ سے واپسی میں میرے گھر ان کے لئے ناشتہ کا انتظام کیاگیاتھا اس وقت مٹی اور پھوس کےمکان ہی میں شیخ عطاء کا قیام ہوا تھا اپنے جاری بی ن میں شیخ حقانی صاحب نے کہا علم المیراث بھی انکی ایک کتاب کافی معروف ہے موصوف کے انتقال سے جماعت وجمعیت کو زبردست خسارہ ہوا ہے ان کے انتقال سے احساس ہورہاہے کہ ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا
موصوف
ایک بارعب استاد بھی تھے
دعاء ہے رب العالمین انکی بشری لغزشات وسیات کو حسنات سے بدل دے اور انہیں جنت میں اعلی مقام نصیب کرے
