All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

حکومت سے تقسیم ملک نہیں بلکہ مضبوط قانون بنانے کاہم مطالبہ کرتے ہیں :مولانا غلام رسول بلیاوی

Share the post

سہسرام ضلع روہتاس میں ادارہ شرعیہ تحریک بیداری مشاورتی مجلس کا انعقاد ،غازی ملت سمیت علمائے کرام نے لیااہم فیصلے ،جلدہی شروع ہوگا تحریک بیداری آٹھواں مرحلہ

۳۰؍دسمبر۲۰۲۴؁ءکومراد آباد ،سہسرام ضلع روہتاس بہار میں دارالعلوم خیریہ نظامیہ کے مہتمم حضرت مولانا قاری رضوان احمد ضیائی کی صدارت میں علمائے اہلسنت پر مشتمل امت کے سلگتے ہوئے لاینحل مسائل کے حل کے کیلئےادارہ شرعیہ تحریک بیداری مشاورتی نشست منعقد ہوئی،قائد تحریک سابق ممبر آف پارلیمنٹ حضرت مولاناغلام رسول بلیاوی صدر مرکزی ادارہ شرعیہ سمیت مفتی امجد علی امجدی،مولانامہدی حسن ،مولاناامین حسین عزیزی ،مولانا اختر ،مولاناعبدالشکور ،حاجی محمد علاوین ،مولانا تنویر احمد ضیائی ،مولانا شاہد ،مولانا شریف الحق ،مولانا شمیم رشیدی ،مولانا منصور عالم،ضیاء الدین خان ،محمد صلاح الدین خان ،مولانا اوصاف رضا ضیائی ،مولانا ذاکر حسین ،انصارخان،مولانا عبدالروف رضوی ،حافظ عمران رضا رضوی ،مولانا شاکر رضا ،سید توفیق الحسن ،قاری رضوان مہدی ،صفیر صبا مرادآبادی کے علاوہ ہزاروں علماء ،اسکالر،اور دانشوران نے شرکت کی ۔


مشاورتی اجلاس میں اصلاح معاشرہ اور موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔صدر اجلاس حضرت مولانا قاری رضوان احمد ضیائی نے حکومت وقت سے ہریجن ایکٹ کی طرز پر مسلم ایکٹ بنانے کا مطالبہ کیا جس سے مسلمانوں کے جان ومال ،مدارس ومساجدومقابر اور خانقاہ وغیرہ کو تحفظ فراہم کرانے کی حکومت پابند رہے۔انہوں نے قائد تحریک مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب کی ہمت افزائی کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں بڑی بول بولنے والے چوٹی کے خطبا ،شعرا خاموش ہیں ایسے وقت میں وقت کی ضرورت بن کر غازی ملت ہمارے دیا رمیں تشریف لائے اس کیلئے ہم سب کافی شکر گزار ہیں ۔انہوں نے علمائے کرام اور ائمہ عظام اور مخیرین حضرات سے گزارش کرتے ہوئے کہاکہ ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کانفرنس کو کامیاب بنانے میں ہر طرح کی ممکن کوشش کریں انشاء اللہ امیدکی کرن نکل گئی سویرا ہونا طے ہے۔


اخیر میں انہوں نے غازی ملت کو یقین دلاتے ہوئے کہاکہ ہم تمام آپ کے پیش پیش ہیں ملک وملت اور حقوق کی بازیابی کیلئے جس طرح کی قربانی دینے ہوگی دینے کو ہمہ وقت تیارہیں اور تیار رہیں گے۔ان کے علاوہ دیگر علمائے کرام نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مہمان خصوصی قائد تحریک غازی ملت علامہ غلام رسول بلیاوی نےسماجی ،ملکی ،سیاسی ،معاشرتی جیسے سلگتے مسائل، ملک میں ہورہے فسادات کے روک تھام اوراصلاح معاشرہ کیلئے مخلف ایجنڈوں پر سیر حاصل گفتگو کی ۔ادارہ شرعیہ کے قیام اور مقصد قیام کی تاریخ کو پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہر دور میں باطل قوتوں سے لڑنے کیلئے ادارہ شرعیہ اور اس کے ارباب حل وعقد نے پوری پامردی کے ساتھ کام لیاہے آج بھی وقت اور حالات کی پکار کا جواب بن کر میدان میں اترا۔ملک وملت ،تحفظ ناموس رسالت ،حقوق کی بازیابی اور نسلوں کی تحفظ کیلئے برسرپیکار ہے۔انہوں نے دوران خطاب کہاکہ آج ملک میں مسلم اقلیت محفوظ نہیں ہے ان کے مذہبی جذبات کو ئی ٹھیس پہنچادیتا ہے اور کوئی بھی گروپ اس کی لینچنگ کر جاتا ہے سرکاریں یونہی تماشائی بنی ہے۔ انہوں نے علماء اور عامۃ المسلمین سے کہا کہ اب ضرورت آن پڑی ہے کہ ہر محاذ میں ترقی کے منازل طئے کرنے کیلئے حساسیت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر مل کے میدان میں اتریں اور قوم وملت کی کئی نسلوں کے مستقبل روشن کریں ۔
انہوں نے ایک اہم تاریخ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ ۱۹۳۵؁ ء میں ملک دشمن نے ملک کی سالمیت اور ترقی کو ناس کرنے کیلئے جو پروپیگنڈہ چلایا تھا آج بھی اسکی بو باقی ہے ہر چیز کے اندر تبدیلی آچکی ہے اگر تبدیلی نہیں آئی ہے تو ہماری قوم میںنہیں آئی ہے اپنے آپ کو بدلنا وقت کی اہم پکار ہے۔اپنی نسلوں کی تقدیر لکھنا اب ہماری ذمہ داری بن چکی ہے۔
مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب سابق ممبرآف پارلیمنٹ نے کہاکہ ادھر چند سالوں سے ملک کے اکثروبیشترحصے میں دشمنان اسلام رسالت مآب ﷺ کی شان میں گستاخی کرنا شروع کردیا ہے اور ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے حوصلےبلند ہورہے ہیں ان کے اقوال وعوامل سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہورہے ہیں مسلمان کسی بھی حال میں اپنے پیارے نبی ﷺ کی شان میں ادنی سی بھی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا ،اب ہمارے وطن میںیہ ضروری ہوگیا ہے کہ جو دشمن عناصر پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی کرے ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے حکومت کیوں نہیں اس پر مضبوط قانون بناتی ہے ہم حکومت سے تقسیم ملک نہیں مضبوط قانون بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں ، اس پرفتن ددور میں بھارت اکثروبیشتر حصے میں مسلم اقلیت کے افراد کو موب لینچنگ کے ذریعے اور دیگر منصوبوں کے تحت سخت اذیتیں پہونچاتے ہوئے شرپسند عناصروں کا مسلم اقلیت پر حملہ عزت وآبرو اور جان ومال کے درپہ ہوگئے ہیں رانچی میں غلط افواہوں کی آڑ میں ہمارے بے گناہ بچوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا کوئی کارروائی نہیں ہوئی اس پر بھی ہم حکوت سے سیفٹی ایکٹ بنانے کا سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں ۔
غازی ملت نے مجمع عام سے نہایت ہی انقلاب آفریں ،دل سوز ،ذہن ساز ،زندگی بدل بیان فرماتے ہوئے ملک کے نوجوانوں کو للکارا اور ببانگ دہل کہاکہ آنے والے دور میں نسلوں کی تصویر کس قدر خطرناک ہے اس کااندازہ اخبار کی سرخیوں سے روز آپ محسوس کرتے ہیں ، آج ملک میں مسلمانوں کی شرح تعلیم چار فیصد سے بھی کم ہے ،اور ملازمتوں میں ایک فیصدسے کم ہے اسی طرح سے روزگار میں تجارت میں دوفیصد سے کم ہے جبکہ پورے بھارت کے جیلوں میں مسلم بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے یہ ایک ایسا کڑوا سچ ہے جس کی طرف ہرحساس ذہن وفکر کا شخص تفکر وتدبر کرنے پر مجبور ہورہاہے ، آج مسلم معاشرے کی زمینیں ۷۰فیصد سے زائد بک گئیں ہیں وہ کسی تجارت کیلئے نہیں بلکہ مطالبہ جہیز سے مجبور ہو کر بیٹیوں کی شادی کرنے کیلئے جیسے تیسے بک گئیں۔ آج ہمارا معاشرہ تعلیمی، مذہبی، سماجی، اقتصادی، معاشرتی، ملی اور فلاحی اعتبار سے ہر قوم سے پسماندہ ہے۔
مسلم معاشرے میں جہیز کا مطالبہ بڑھتا جارہاہے یہ ایک بہت بڑی لعنت ہے ۔فضول خرچی بھی اس قدر بڑھ رہی ہے جو سماج کو تباہی کے دہانے پر پہنچا رہی ہے ،مطالبہ جہیز اور شادیات میں فضول خرچی کی وجہ سے بیٹیوں کےماں باپ یاگارجینوں کی زمینیں جیسے تیسے بک رہی ہیں اور مسلم معاشرے سے ایک بڑا اثاثہ ختم ہورہاہے،جہیز جیسی لعنت ناسور بن چکی ہے رونا روتے ہیں کہ ہماری بچیاں غیروں کے ساتھ فرار ہوگئی یہ دروازہ ہم ہی نے کھولا کاش شادیات کوآسان بنادیا جائے تو ہماری بچیاں مرتد ہونے سے یقینا بچ جائیں گی ۔انہوں نے فرمایاکہ مسلمان اپنی بیٹی کی شادی ڈیمانڈ کرنے والے بھیک منگے لڑکے سے ہرگز نہ کریں ۔
نشست مین شریک ذمہ داروں تحریک بیداری کانفرس کی کامیابی کا یقین دلاتے ہوئے عز م کیاکہ اب ہمارے گاوں میں ڈی جے،پٹاخہ،گانا،باجا،ڈیمانڈ کی بارات کا نکاح نہیں ہوسکتا ۔علماء اور ائمہ مساجد نے بھی اصلاح معاشرہ اور تحریک بیداری کے تعلق سے اپنا بھرپور تعاون دینے اور گھر گھر تک تحریک کو پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔تمام تر کامیابی کے ساتھ مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔

Leave a Response