All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

نئے سال کی حقیقت اور اس کا پیغام

Share the post

نئے سال کی حقیقت اور اس کا پیغام

از………… محمد نصیرالدین گریڈیہوی مدرس مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی جھارکھنڈ

+91 89691 68972

اسلامی نئے سال کا آغاز محرم الحرام کی پہلی تاریخ سے ہوتا ہے جو حضور صل اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے مربوط ہے، اور اس موقع پر یہ دعا پڑھنا ثابت ومنقول ہے : " اے اللہ! اس نئے سال کو ہمارے اوپر امن، ایمان، سلامتی اور اسلام کے ساتھ اور شیطان کی پناہ اور رحمن کی رضامندی کے ساتھ داخل فرما " (معجم الصحابة للبغوى رقم١٥٣٩)

اور عیسوی نئے سال کی ابتدا یکم جنوری سے ہوتی ہے، اس موقع پر جشن منانا خالص عیسائیوں کا ایجاد ہے اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ کل قیامت کے دن انہیں میں شمار ہوگا(ابوداؤد رقم ٤٠٣١)

لہذا مسلمانوں کا ٣١/دسمبر کی رات میں ١٢/ بجنے کا بے صبری سے انتظار کرنا، کیک کاٹنا، ہر طرف ہیپی نیو ائیر کی صدا بلند کرنا، آتش بازیاں کرنا، ایک دوسرے کو مبارکباد دینا اور تفریحی پروگرام منعقد کرکے عیاشی وفحاشی کا بازار گرم کرنا سراسر روح اسلام کے خلاف ہے ۔

ویسے انسانی عقل کا بھی تقاضہ ہے کہ نئے سال کی آمد پر جشن نہ منایا جائے کیونکہ زندگی سے ایک سال کم ہوجانا باعثِ جشن ومسرت نہیں بلکہ باعثِ رنج وغم ہے، زندگی اللہ کی دی ہوئی ایک بہترین نعمت ہے اور نعمت کے زائل ہوجانے یا کم ہوجانے پر جشن منانا کسی بھی اعتبار سے درست نہیں ہے ۔

نئے سال کی آمد ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ جو وقت گزر گیا وہ واپس نہیں آئے گا اس لیے وقت کی قدر کرو اور اسے ضائع ہونے سے بچاتے ہوئے آنے والے لمحات زندگی کا صحیح استعمال کرو، نیز جس طرح سال گزر گیا اسی طرح ایک دن تمہاری زندگی اور دنیا ختم ہوجائے گی ۔

Leave a Response