مولانا محمد ولی رحمانی کا اسلوب نگارش
لوگ چن لیں جس کی تحریریں حوالوں کےلیے
🖊احمد بن نذر
بارہا اور جا بہ جا پڑھا،پتہ نہیں قول کس کا ہے،مگر ہے بہت مشہور سا کہ ”زندگی میں لکھنے کے قابل کچھ کر جائیے،یا پڑھنے کے لائق کچھ لکھ جائیے!“جانے اس پر کسی نے یا کس کس نے عمل کیا،لیکن میری نگاہِ نارسا کی حدود میں اگر اس قول پر پوری طرح مہر صداقت ثبت کرتی ہوئی کوئی شخصیت ہے تو وہ یقیناً مولانا محمد ولی رحمانی کی ذات گرامی ہے۔انہوں نے ایک ساتھ دونوں کام سر انجام دیئے،اور دونوں ہی میدان سر کرکے تمغۂ امتیاز اپنے نام کر لیا۔ان کے کارہائے نمایاں کی فہرست کے بارے میں کہیں تو ان ہی کی زبان اور ان ہی کے لہجے میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ: یہ فہرست بڑی ”لانبی“ ہے۔جس پر کافی کچھ لکھا گیا،اور آنے والے دنوں میں اور بھی بہت کچھ لکھا جاتا رہےگا۔