حاجی حسین انصاری مرحوم کی سیاسی و سماجی خدمات ( ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی )
حاجی حسین انصاری عربی فارسی یونیورسٹی رانچی میں قائم کرے جھارکھنڈ سرکار !
حاجی حسین انصاری مرحوم بنیادی طور پر گرام پیپرا ، پرکھنڈ کارگو منڈا ضلع دیو گھر جھارکھنڈ کے کے رہنے والے تھے ، مدھوپور آپ کا انتخابی حلقہ تھا جو آج بھی بطور وراثت آپ کے بڑے لڑکے جناب حفیظ الانصاری صاحب کا نے سنبھال رکھا ہے جھارکھنڈ کی سیاست میں جناب حاجی حسین انصاری صاحب کا بہت بڑا نام اور مقام ہے جن کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے ، جن کو کبھی کسی سہارے کی ضرورت نہیں پڑی ، اپنے سیاسی و سماجی کارناموں نیز فلاحی کاموں کی بنیاد پر حاجی حسین انصاری ایک بہت بڑی شخصیت کا نام ہے ، حاجی صاحب نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کانگریس کے پلیٹ فارم سے کیا لیکں چند ہی برسوں کے بعد انہوں نے کانگریس کا ساتھ چھوڑ دیا اور دیشوم گرو جناب شیبو سورین کے ساتھ جڑ گئے ، انہوں نے گرو جی کے ساتھ جو دوستی نبھائی اور دوستی کا جو حق ادا کیا وہ شیبو سورین ہی جانتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح شیبو سورین کی سیاسی زندگی کے ممکنہ اندھیرے کو روشنی میں تبدیل کردیا ، جناب حاجی حسین انصاری کی بے مثال دوستی ،وفاداری اور قربانی کی وجہ سے گرو جی ایک بڑی مصیبت کے جال میں پھنسنے سے بچ گئے ، یہ باتیں شیبو سورین کی سیاسی زندگی کے اتار چڑھاؤ اور موت و حیات سے متعلق ہے جس کو میں نے اشاروں کنایوں میں کہا ہے جسے سیاسی بصیرت رکھنے والے ہی سمجھ سکتے ہیں یا سمجھ گئے ہوں گے ، پارٹی سطح پر بھی جناب حاجی حسین انصاری مرحوم نے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ساتھ سیاسی وفاداری کی مثال قائم کردی ، انہوں نے کبھی بھی پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا ،وہ ہمیشہ جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور اس کے اصولوں کے ساتھ کھڑے رہے ، پارٹی کے ساتھ غداری یا بیوفائی کا داغ ان پر کبھی نہیں لگا کیوں کہ وہ ذاتی مفاد اور خود غرضی سے اوپر اٹھ کر پارٹی اور گرو جی کے ساتھ ہمیشہ شیشہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے رہے جبکہ شیبو سورین کے کئی قریبی ساتھی اور پارٹی کے لیڈر جن پر شیبو سورین اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کو بڑا اعتماد اور بھروسہ تھا ذاتی مفاد اور خود غرضی کی بنیاد پر شیبو سورین اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے احسانات کی پرواہ کئے بغیر چھوڑ کر چلے گئے ، سیاسی دور اندیشی رکھنے والے قارئیں میرے اشارے کو سمجھ گئے ہوں گے ، جناب حاجی حسین انصاری صاحب الگ جھارکھنڈ کی تحریک سے شروع سے ہی جڑے رہے اور سنتھال سے اٹھنے والی الگ جھارکھنڈ کی مانگ اور تحریک کی قیادت کی، جس کے نتیجے میں آپ کئی مرتبہ جیل بھی گئے اور جب تک الگ جھارکھنڈ ریاست کے مانگ پوری نہیں ہوگئی آپ چین سے نہیں بیٹھے ، جناب شیبو سورین کے ساتھ مل کر ، کاندھا سے کاندھا ملا کر اور “جولھا کولھا بھائی بھائی” کے نعرہ کے ساتھ الگ جھارکھنڈ ریاست کی تحریک کو آگے بڑھانے میں جناب حاجی حسین انصاری صاحب نے جتنی قربانیاں دی وہ جھارکھنڈ تحریک کی تاریخ میں ایک سنہرے باب کی حیثیت رکھتا ہے ، جھارکھنڈ آندولن کی کوئی بھی تاریخی کتاب یا اس سلسلے کا کوئی بھی مقالہ یا مضمون جباب حاجی حسین انصاری صاحب کے کی سیاسی و سماجی کارکردگی اور ان کی ہمہ جہت خدمات اور قربانیوں کا ذکر کئے بغیر ادھورا اور نامکمل ہے ، 1990 میں پہلی بار جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ٹکٹ پر مدھوپور سے چناؤ لڑا اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ، جب جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی سرکار بنی تو حاجی حسین انصاری صاحب اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر یعنی کلیان منتری بنائے گئے ، آپ جب بھی سرکار میں رہے تو کیبٹین منتری کی حیثیت سے رہے ، کڈرو رانچی میں حج ہاؤس کے لئے زمین الاٹ کرانے اور حج ہاؤس کی تعمیر میں آپ کا کردار ناقابل فراموش ہے ، غالباً دو مرتبہ آپ ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے جس کی وجہ کر جھارکھنڈ کے عازمین حج کو بڑی سہولیات اور آسانیاں آپ نے فراہم کرائیں ،اپ ہی کے وزیر اور ریاستی حج کمیٹی کا چیئرمین رہتے ہوئے رانچی سے براہ راست ہوائی سروس شروع ہوئی، وزیر اقلیتی امور و فلاح و بہبود (کلیان منتری) رہتے ہوئے آپ نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے بہت کام کیا ،پورے جھارکھنڈ کے قبرستانوں کی گھیرا بندی کرائی ، مدرسہ بورڈ کے اساتذہ و ملازمیں کے برسوں سے التواء میں پڑے مسائل کو حل کیا، مسلم طلباء و طالبات کے لئے سینکڑوں اقلیتی ہوسٹل جھارکھنڈ کے مختلف ضلعوں میں تعمیر کرائی ، مدھوپور جو آپ کا چناوی حلقہ تھا وہاں کے لوگوں کے لئے تو آپ اپنی سیاسی و سماجی خدمات کی بنیاد پر کسی فرشتہ سے کم نہیں تھے ، جناب حاجی حسین انصاری صاحب کی ہمہ گیر سیاسی و سماجی خدمات کی بنیاد پر جھارکھنڈ سرکار کو چاہئے کہ وہ رانچی میں ” حاجی حسین انصاری عربی فارسی یونیورسٹی” جلد سے جلد قائم کرے اور مدرسہ بورڈ کے عالم و فاضل کے امتحانات کو اس یونیورسٹی سے منسلک کردے ، “حاجی حسین انصاری عربی فارسی یونیورسٹی ” کے قیام سے ہی حاجی حسین انصاری صاحب کو صحیح معنوں میں خراج عقیدت پیش کیا جا سکتا ہے ، حاجی حسین انصاری بنیادی طور پر ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ،صوم و صلواۃ کے حد درجہ پابند تھے ،علماء و بزرگان دین کی بے انتہا ادب و احترام کرتے تھے ،بہت ہی خوش اخلاق اور ملنسار انسان تھے ، جہرے سے ہی سنجیدگی اور متانت جھلکتی تھی ،موجودہ کلیان منتری جانب جفیظ الحسن انصاری صاحب ھر اعتبار سے اپنے والد محترم جناب حاجی حسین انصاری صاحب کا عکس اور فوٹو کاپی نظر آتے ہیں ،