All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

خورشید پرویز صدیقی کی یاد میں تعزیتی نشست کا انعقاد

oplus_3145728
Share the post
oplus_3145728

تلاشیں ہم کہاں خورشید اردو، کوئی ان کے طرح قابل نہیں ہے

خورشید پرویز شخص نہیں شخصیت تھے: مولانا سید تہذیب الحسن

رانچی: مشہور صحافی قلم کار ادیب خورشید پرویز صدیقی کی یاد میں آج مسجد جعفریہ رانچی کیمپس میں ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جسکی صدارت جھارکھنڈ وقف بورڈ کے رکن حضرت مولانا الحاج سید تہذیب الحسن رضوی نے کی اور نظامت مشہور شاعر سہیل سعید نے کیا۔ تعزیتی نشست کا آغاز حافظ محمد عارف کے تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نعت رسول مولانا مشرف جمال بیاسی نے پڑھی۔ تعزیتی نشست میں فاروقی تنظیم کے ایڈیٹر غلام شاہد نے کہاکہ خورشید پرویز صدیقی سے میری ملاقات 1995 میں ہوئی۔انہوں نے ہمیشہ محبت اور پیار دیا۔ پچھلے 15، 20 دنوں سے اداریہ لکھ رہا ہوں۔ صحافتی دور میں جو نئی نئی تبدیلی ائی ہے اس میں صحافی بھائیوں کو اگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

oplus_3145728

وہیں تعزیت نشست کی صدارت کر رہے حضرت مولانا حاجی سید تہذیب الحسن رضوی نے کہا کہ خورشید پرویز صدیقی ایک شخص نہیں بلکہ شخصیت تھے۔ اس کے جیسا ملنا اب زمانے میں مشکل ہے۔ اب ضرورت ہے مل کر کام کرنے کی۔ خورشید پرویز صدیقی کی یاد میں ایک صحافی اوارڈ دینے کا کام پر ہم سب غور و فکر کر رہے ہیں۔ دعا کریں اللہ ان کے درجات کو بلند کرے۔ وہیں شاعر سید نہال حسین سریاوی نے کہا کہ بجھ گئی شمع ایک صحافت کی، وہ صحافت کا شاہ کار گیا۔ اپنے ارام کے لیے خورشید، کر کے ہم سب کو بے قرار گیا۔ وہیں سہیل سعید نے کہا کہ خورشید پرویز صدیقی ایک ایسا شخص جس کی تحریر الگ، اس کی پہچان الگ، اس جیسا انداز اب کہاں سے لائیں۔ جو اپنے سے چھوٹے اپنے جونیئر کو اہمیت دینے والا شخص کا نام خورشید پرویز صدیقی تھا۔

oplus_3145728

وہیں جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے لیڈر جنید انور نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ ہماری ان سے ملاقات بہت اچھی تھی۔ وہ میرے لیے گارجین کے حیثیت رکھتے تھے۔وہیں جھارکھنڈ وقف بورڈ کے رکن ابرار احمد نے کہا کہ اس بے حس شہر میں آپ سبھی لوگوں کا شکریہ۔ جو اس تعزیتی نشست میں ائے ہیں۔ ہمیں اپنے اندر بھی کچھ سدھار کرنا ہوگا۔ ہم جیسے اردو ریڈر کو چاہیے کہ اردو کے فروغ کے لیے اردو اخبار لیں۔ اگر ہم اپنی زبان تہذیب کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو اردو پڑھنا لکھنا ضروری ہے۔ وہیں پروفیسر منظور بیگ نے کہا کہ اردو ادب سے محبت کرنے والے شخص کا نام خورشید پرویز صدیقی تھا۔ وہیں مولانا مشرف جمال بیاسی نے کہا کہ 1999 کی ملاقات میری ہے۔ خورشید پرویز صدیقی بہت نیک اور صاف دل انسان تھے۔ انہوں نے ایک شعر کہا۔ تلاشیں ہم کہاں خورشید اردو، کوئی ان کی طرح قابل نہیں ہے۔ بہت روتی ہے اب فن صحافت، کوئی فنکار اب کامل نہیں ہے۔ وہیں فاروقی تنظیم اخبار کے ڈائریکٹر اقبال ظفر نے کہا کہ ہم ان کو کیسے بھول جائیں جن کے گود میں ہم نے کھیلا ہے۔ ان کے چلے جانے سے فاروقی تنظیم کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ وہ ہمارے گارجین تھے ان کے بارے میں کیا بولیں جنہوں نے مجھے گود میں کھلایا ہے۔‌ وہیں اقبال صبا نے کہا کہ 25 سال کی م یادیں ان سے جڑی ہے۔ ایک گارجن کی طرح انہوں نے میری رہنمائی فرمائی۔ بہار اردو اکیڈمی اوارڈ سے نوازے گئے۔ یہ میرے لیے خوش قسمتی کی بات ہے کہ وہ اس وقت الوطن ٹائمز میں تھے۔ وہیں مستقیم عالم نے کہا کہ وہ بے باک نڈر اور نیک دل انسان تھے۔ خورشید پرویز صدیقی کے ساتھ ہم نے کام کیا ہے وہ ہمیشہ ایک گارجین کی حیثیت رکھتے تھے۔ وہیں انجمن فروغ اردو کے دانش ایاز شبلی نے کہا کہ میری بہت اچھی تعلق رہا۔ ایک روشن دماغ تھا نہ رہا، ایک ایسا چراغ تھا نہ رہا۔ وہیں محمد اقبال نے کہا کہ ہمارے سرپرست اور انجمن فروغ اردو کے سرپرست خورشید پرویز صدیقی کی یادیں ہمیشہ زندہ رہے گی۔ وہیں روزنامہ الحیات کے ڈائریکٹر محمد رحمت اللہ نے کہا کہ آج سے 26 سال پہلے میری ملاقات ہوئی۔ مجھے ہاتھ پکڑ کر صحافت کی دنیا میں کھڑا کیے۔ وہ صحافت کے قلندر تھے، بے باک صحافی تھے۔ اس موقع پر صحافی عادل رشید، ال الحان ٹور اینڈ ٹریولس کے ڈائریکٹر سید نہال احمد، ڈاکٹر جاوید اشرف، ڈاکٹر رام داس، ایاز خورشید، محمد نسیم خان، جمعیت العراقین کے سابق صدر عبدالمنان سمیت کئی معزز لوگ موجود تھے۔

oplus_3145728

Leave a Response