حبیب الرحمن خان بہادر صاحب کی سماجی خدمات کے نقوش ( ڈآکٹر عبید اللہ قاسمی 7004951343 )


شہر رانچی میں کچھ شخصیتیں ایسی تھیں اور ہیں جنہوں نے اپنی سماجی خدمات کی بنیاد پر اپنی ایک الگ پہچان بنائی جو آج بھی قائم ہے جسے موجودہ نسل دھیرے دھیرے فراموش کرتی جارہی ہے ،ایسے اشخاص کی سماجی خدمات کو یاد رکھنا اور موجودہ نسلوں کو یاد کرانا ہماری ملی اور سماجی ذمےداری ہے ،انہیں اشخاص میں ایک بڑا نام جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب کا ہے ، کئی لوگ ایسے ہیں جن کی سماجی خدمات کی وراثت کو ان کی اولادوں نے کسی نہ کسی صورت میں باقی رکھا اور کئی نے تو فراموش کر دیا ،
جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب رانچی کی اس شخصیت کا نام ہے جسے آج بھی لوگ ان کی سماجی خدمات کی بنیاد پر جانتے ہیں اور ان کی سماجی خدمات کے نقوش آج بھی موجود ہیں ، ڈاکٹر اسلم پرویز انہیں کے پوتے ہیں جو دادا کی سماجی خدمات کی وراثت کو کسی حد تک وقتاً فوقتاً نبھاتے رہتے ہیں ، جناب حبیب الرحمن صاحب رانچی کے پہلے وہ شخص ہیں جنوں نے 1920عیسوی میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم ، اے ، سی پاس کیا اور اپنی تمام اولادوں کو بھی اعلی تعلیم دلائی ،مین روڈ رانچی میں لب سڑک آج بھی ان کا گھر ” تسلیم محل” کے نام سے موجود ہے ،تسلیم دراصل ان کی اہلیہ محترمہ کا نام تھا جس کی نسبت سے انہوں نے اپنے مکان کا نام ” تسلیم محل ” رکھا جو آج بھی شہر میں اسی نام سے مشہور و معروف ہے جہاں مکان کے ایک حصے میں ان کے پوتے ڈاکٹر اسلم پرویز صاحب ، کے ، بی ، اکیڈمی کے نام سے اسکول چلاتے ہیں ، ملت اکیڈمی ہند پیڑھی کے سامنے تسلیم مسجد بھی حبیب الرحمن خان بہادر صاحب کی اہلیہ کے نام سے موسوم ہے،چونکہ تسلیم مسجد کی زمیں بھی انہوں نے اپنی اہلیہ کے نام سے وقف کیا تو لوگوں نے بطور شکرانہ یا بطور شرط مسجد کا نام” تسلیم النساء ” رکھ دیا ، اسی طرح انجمں پلازہ کے پیچھے رحمانیہ مسافر خانہ ہوا کرتا تھا جسے جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب نے ہی اپنی زمین پر بنوایا تھا جہاں بعد میں حاجی محمد نثار صدر انجمن اسلامیہ رانچی کے دور میں حکومت جھارکھنڈ کے تعاون سے مدرسہ اسلامیہ کے نام پر ایک عالیشان بلڈنگ تعمیر کوائی گئی جس میں مدرسہ اسلامیہ کے علاوہ مختلف تعلیمی اور تکنیکی ادارے انجمن اسلامیہ رانچی کی سرپرستی اور نگرانی میں چلتے ہیں ، مین روڈ میں واقع جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب کا مکان تسلیم محل کسی زمانے میں شہر رانچی کی تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں کا مرکز ہوا کرتا تھا ، شہر کے لوگ ان کے گھر میں جمع ہوتے اور مختلف مسائل اور امور پر تبادلہ خیال ہوتا جو آج بھی کسی نہ کسی صورت میں ان کے پوتے ڈاکٹر اسلم پرویز صاحب وقتاً فوقتاً جاری رکھے ہوئے ہیں ، اپنی صلاحیتوں اور سماجی سرگرمیوں اور خوبیوں کی وجہ کر جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب کافی عرصے تک انجمن اسلامیہ رانچی کے صدر بھی رہے ، جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب ایک نیک دل, مخلص اور ملنسار انسان تھے ، غریبوں اور ضرورت مندوں کی دل کھول کر مدد کیا کرتے تھے ، شکل و صورت اور قد و قامت سے ہی شخصیت کا رعب جھکتا ہے ،رانچی شہر میں چند ایسے اشخاص تھے جن کا گھر شہر رانچی کی مختلف سرگرمیوں کا مرگز ہوا کرتا تھا ، ان میں ایک اہم نام جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب کا تھا ، ان کا اصل نام تو حبیب الرحمن ہی تھا لیکں ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں انگریزی حکومت نے آنہیں ” خان بہادر” کا لقب دیا جو ان کے نام کا حصہ بن گیا ،
جناب حبیب الرحمن خان بہادر صاحب پکے لیگی تھے ، لاہور کانفرنس میں ” قراد دار پاکستاں میں رانچی سے انہوں نے شرکت کی تھی جہاں یہ طئے ہوا تھا کہ تمام لوگ انگریزی سرکار کا دیا ہوا ” خان بہادر ” کا لقب گورمنٹ کو واپس کردیں گے ، لیکن جب ملک کا بٹوارہ ہوا تو وطن سے اندرونی لگاؤ اور اپنی مٹی سے محبت کی بنیاد پر انہوں نے بھارت میں ہی رہنا پسند کیا اور یہیں کی مٹی کا حصہ بن گئے ،اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کی اولادوں کو بھی اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے کی توفیق عطا فرمائے آمین
