Thursday, October 10, 2024
Chatra News

جامعہ رشیدالعلوم چترا میں مسابقۂ حفظ قرآن منعقد

پچاس سے زائد طلبہ نے کی شرکت،ہزاروں روپے کے انعامات تقسیم

اپنی سو سالہ قدیم تاریخ رکھنے والی معروف دینی درسگاہ جامعہ رشید العلوم چترا میں طلبہ کے مابین حفظ قرآن کریم(ثلث اول) کے مسابقے کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت ادارے کے مہتمم و شیخ الحدیث مفتی نذر توحید المظاہری نے کی۔
مسابقے میں 57 طلبہ نے شرکت کی، حسب اعلان تمام طلبہ کو سند شرکت اور تشجیعی انعام مبلغ 100 روپے دیے گئے، جب کہ امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو بالترتیب اول، دوم اور سوم مبلغ تین ہزار،دو ہزار اور ایک ہزار روپے کے ساتھ ساتھ سند امتیاز اور نشان اعزاز بھی بطور انعام دیا گیا،نیز اول پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم کو صدر مسابقہ کی جانب سے ایک ہزار،مہمان خصوصی مولانا عبدالجلیل ندوی کی جانب سے پانچ سو روپے اور جامعہ کے ناظم تنظیم وترقی مولانا شعیب اختر مظاہری کی جانب سے 200 روپے دیے گئے۔ساتھ ہی اول انعام یافتہ کے استاذ مولانا و قاری توصیف رشیدی کو بھی حضرت مہتمم صاحب کی جانب سے ایک ہزار اور مولانا شعیب اختر مظاہری کی طرف سے پانچ سو روپے تشجیعاً دیے گئے۔نوحضرات حکم کے فیصلے مطابق محمد دانش چترا نے اول ،محمد سلطان بردوان نے دوم اور محمد ابرار گڈاوی نے سوم پوزیشن حاصل کی۔
اس موقع پر اپنےصدارتی خطاب میں مفتی نذر توحید المظاہری نے کہا کہ خواہ مسابقے کا معیار بلند رکھا گیا،تاہم یہ آپ کو آئندہ کےلیے تیار کرنے کی ایک کوشش ہے۔ تاکہ بین المدارس، ضلعی،ریاستی، قومی بلکہ بین الاقوامی سطح کے مقابلوں کی اہلیت آپ میں پیدا کی جا سکے۔انھوں نے ان تمام طلبہ کو مبارکباد پیش کی جو اس مسابقے میں شامل ہوئے اور کہا کہ خواہ آپ امتیازی پوزیشن کے حامل ہو سکیں یا نہیں،آپ کی شرکت آپ کو دیگر ساتھیوں سے ممتاز و نمایاں کرتی ہے۔
جامعہ کے صدرالمدرسین و استاذ حدیث مفتی شعیب عالم قاسمی نے کہا کہ جن طلبہ کو امتیازی پوزیشن حاصل نہیں ہو سکی،وہ دل برداشتہ نہ ہوں۔چوں کہ ہماری تلاوت کا مقصد یقیناً نیکیوں حصول ہے،اس لیے مسابقے میں اور اس کےلیے کی جانے والے تیاری کے دوران پڑھا ہوا کلام پاک ہمارے لیے ذخیرۂ آخرت
ہو گیا۔
جامعہ کے استاذ حدیث و تفسیر مفتی ثناءاللہ المظاہری نے کہا کہ چاہے یہ مقابلہ ہو یا کوئی بھی مقابلہ،یہ بات ہمیشہ ذہن میں مستحضر رہنی چاہیے کہ ہمیں محض ہماری تیاری کامیاب و با مراد نہیں کر سکتی،بلکہ تمام تیاریوں کے بعد اللہ رب العزت سے ہم اپنی کامیابی کےلیے لجاجت کے ساتھ دعا گو رہیں،اور یہی توکل کا اصل مفہوم بھی ہے کہ اسباب اختیار کیے ضرور جائیں،لیکن نظر توفیق
الٰہی پر ہی ہو۔
استاذ تفسیر و حدیث مفتی ضیاءالحق قاسمی نے طلبہ کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی شرکت ہی آپ کے لیے تمغۂ اعزاز ہے۔آئندہ بھی کوشش کیجیے کہ ہر موقع پر ایسے آپ مسابقت کرتے رہیں۔
مہمان خصوصی کے طور پر موجود جامعہ اسلامیہ سرسا مڑما کے ناظم مولانا عبدالجلیل ندوی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور دیگر تعلیمی اداروں میں طلبہ کی تعلیم و تربیت کے نت نئے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔چنانچہ ہماری بھی یہی کوشش ہونی چاہیے کہ اسلامی علوم کے باب میں بھی طریقۂ کار کی تجدید کرتے رہیں۔اور یہ خوش آئند بات ہے کہ اس مسابقے کے انعقاد سے طلبہ میں حفظ قرآن پاک کا جذبہ پیدا کرنے کی ایک نئے زاویے سے کوشش کی گئی،اور میں سمجھتا ہوں کہ بفضلہٖ تعالی یہ کوشش
کامیاب بھی رہی۔
حکم کے فرائض مفتی دلشاد مظاہری،مولانا عبدالغفور رشیدی اور مفتی محمد عمار قاسمی نے ادا کیے اور بطور ممتحن مولانا وقاری سہیل احمد مظاہری موجود رہے۔مسابقے کے انتظام و انصرام کی ذمہ داریاں مسابقات کے کنوینر مولانا محمد اسامہ صادق مظاہری،نائب کنوینر مفتی محمد بن نذر رشیدی ندوی،مولانا اقبال نیر مظاہری،مولانا محمد احرار مظاہری و دیگر نے بحسن و خوبی انجام دیں۔
حضرات حکم اور منتظمین کےلیے بھی ان کی حسن کارکردگی کے اعتراف میں حضرت مہتمم صاحب کی جانب سے بطور انعام ایک یوم کی اضافی تنخواہ کا اعلان کیا گیا۔
مسابقے میں مولانا آفاق عالم مظاہری،مولانا و قاری انعام الحق قاسمی،مولانا و حافظ حبیب اللہ قاسمی،مولانا و حافظ اشفاق مظاہری،مولانا خالد مظاہری،مفتی عباداللہ مظاہری مولانا وقاری سلیم اختر رشادی،مولانا جسیم الدین مظاہری،ماسٹر محمد فیصل،قاری محمد نوشاد احیائی وغیرہ کی موجودگی خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہے۔

Leave a Response