اردودودلوں کو جوڑنے والی زبان ہے:ڈاکٹر رضوان علی
رانچی (نمائندہ)آج گورنمنٹ ٹیچرس ٹریننگ کالج، کانکے، رانچی میں اردو زبان وادب کا ہندستانی نمونہ کے موضوع پر ایک لیکچر کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت کالج کے انچارج پرنسپل ڈاکٹر رمن کمار نے کی۔ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر اوم پرکاش نے آنے والے مہمانوں کا تعارف کرایا۔ گورنمنٹ پلس ٹو ہائی اسکول کے انچارج محمد قربان انصاری اور گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلباء نے بھی لیکچر میں شرکت کی۔مہمان اعزازی پروفیسر ڈاکٹر رضوان علی ،صدرشعبہ اردو ، رانچی یونیورسٹی کوگل پوشی کر وشال دیکر اور کینوس پینٹنگ پیش کر انہیںخوش آمدید کیا۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر واسودیو پرساد نے کلیدی مقرر کو اعزاز سے نوازا۔پروگرام کاآغازشمع روشن کر کیا گیا۔ لیکچر کا موضوع سے متعلق ڈاکٹر مظہر الحق نے متعارف کرایا اور کہا کہ دنیا کی آٹھ زبانوں میں اردو ہندوستان کی ان زبانوں میں سے ایک ہے جو ہند آریائی زبان سے نکلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہندوستانی علمی روایت کو دیکھیں تو اردو ہندوستان کی زبان ہے۔ مہمان خصوصی ڈاکٹر واسودیو پرساد نے عربی شاعری سے لے کرہندوستانی روایت تک سب کچھ تفصیل سے بیان کیا۔ انہوں نے اردو کے مشہور شاعر کے شعر پڑھ کر سنائی ۔مہمان اعزازی ڈاکٹررضوان علی نے کہا کہ اردو زبان دو دلوں کو جوڑنے والی زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہند ستان کی زبان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ تمام لوگوں اور تمام مذاہب کی زبان ہے۔ انہوں نے امیر خسرو، میر، نظیر، مرزا غالب، پریم چند، رگھوپتی سہائے جیسے شاعروں کا ذکر کیا۔ انہوں نےبولی اور زبان کو تفصیل سے بیان کیا۔
جھارکھنڈ کی مقامی بولی کے ساتھ اردو کے تعلق کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ اردو الفاظ کے 5 لاکھ الفاظ میں سے ایک تہائی باہر سے لیے گئے ہیں۔ اردو لغت کے تقریباً 73فیصد الفاظ سنسکرت کے ہیں۔ اردو کو دیکھیں تو اُر سنسکرت کا وہی لفظ ہے جس کا مطلب ہے دل، دو کا مطلب دو ہے۔ اس طرح اردو دو دلوں کو جوڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی اور اردو دونوں زبانوں کی ریڑھ کی ہڈی ایک ہے۔ اس نے دونوں کی گرامر کو ایک جیسا ظاہر کیا۔ سنسکرت کو بھریوپیا خاندان کی زبانوں کی ماں کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ محفل میں نظیر اور غالب کی شاعری نے ٹرینی اساتذہ کو جوش و خروش سے بھر دیا۔ اس موقع پر محمد اظہار انصاری نےاردو شعراءکا شعر سنایا۔ پروگرام میں جے این کالج دھروا کے اردو کے پروفیسر ڈاکٹر محمد حیدر علی کے ساتھ اردو زبان میں تحقیق کرنے والے محمد عبداللہ انصاری، ڈاکٹر چندر مادھو سنگھ کے ساتھ ڈاکٹر ذاکر، پروفیسر سمیر چودھری، پروفیسر پنکج، پروفیسر بھگیرتھ، پروفیسر دھننجے، پروفیسر راکیش، تمام اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ موجود رہے۔ رسم شکریہڈاکٹر اوم پرکاش تیواری نے ادا کی۔ لیکچر کا اختتام قومی ترانے کے ساتھ ہوا۔