Saturday, October 5, 2024
Blog

نئی دہلی میں نیپال کے شاعر امتیاز وفا کاجشن منعقد کیا گیا

گذشتہ شب دہلی کی ادبی و ثقافتی نمائندہ تنظیم نئی آواز کے زیرِاہتمام بڑاہال،ہوٹل ریور ویو ابوالفضل،جامعہ نگر،نئی دہلی میں نیپال کے شاعر امتیاز وفا کاجشن منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر ایوارڈ فنکشن اور عالمی مشاعرے کا انعقاد بھی عمل میں آیا۔صدارت اردو اکادمی،دہلی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول نے کی جبکہ جناب طارق انور، ممبر آف پارلیمنٹ و سابق وزیر اس موقع پر مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے تشریف لاۓ۔ افتتاح جناب جیتندر منی ترپاٹھی(آئی پی ایس)،ڈی سی پی، دہلی پولس نے شمع روشن کرکے کیا۔جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے پروفیسر خورشید احمد انصاری اور کلیم الحفیظ، تعلیم داں اس موقع پر مہمانِ ذی وقارتھے۔


سبھی مہمانوں کا استقبال نئی آ6واز کے صدر محمد ہدایت اللہ اور جنرل سکریٹری اعجاز انصاری نے گدستے پیش کرکےکیا۔صاحبِ جشن شاعرامتیاز وفا کا پرتپاک استقبال کیا گیا تو طارق انور، شہپررسول اور جیتندر منی ترپاٹھی نے مشترکہ طور پر انہیں شال اوڑھائی اور خوبصورت ٹرفی پیش کی۔حامد علی اختر اور سپنا احساس نے انہیں سپاس نامہ بھی پیش کیا۔
ابتدا میں اعجاز انصاری نے نئی آواز کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوۓ کہا کہ نئی آواز نے اپنا پہلا ایوارڈ فنکشن و کل ہند مشاعرہ 1988 میں نور نگر میں کیا تھا۔ جس میں منصور عثمانی اور نواز دیو بندی کو ایوارڈ سے نوازہ گیا تھا۔ مشاعرے میں اسوقت کے نامور شعرا نے شرکت کی اورحکومتِ ہند کے تین بڑے وزرا ارجن سنگھ، غلام نبی آزاد اور ضیاالرحمان انصاری بھی اس موقع پرتشریف لاۓ تھے۔


جشن ِامتیاز وفا میں جن شخصیات کو انکی نمایاں کاکردگی کے لۓ نئی آواز ایوارڈ 2024 پیش کیۓ گۓ ان میں ندیم اختر،ڈائریکٹر دلی پولس پبلک لائبریری و شکھر (براۓ فروغِ تعلیم و سماجی بیداری)،جھانسی کے دلشیر دل(بہترین کنوینر)، ڈاکٹر سید تنویر احمد اور عثمان قریشی (بہترین سامع) کے نام شامل ہیں۔ ایوارڈ میں خوبصورت ٹرافی، شال اور سرٹیفیکیٹ شامل تھے۔ ایوارڈ فنکشن کے بعد مشاعرہ منعقد ہوا۔مشاعرے کی نظامت اعجاز انصاری نے کی جبکہ ابتدائی نظامت حامد علی اختر نے کی اور ایوارڈ یافتگان کے تعارف ڈاکٹر فرمان چودھری نے پیش کیۓ۔


اس موقع پر تمام وی آئی پی اور سبھی شعرا کو خوبصورت مو مینٹو بھی پیش کیۓ گۓ۔صدر مشاعرہ پروفیسرشہپرسول نے اپنی صدارتی تقریر میں صاحب جشن شاعر امتیاز وفا کو خصوصی مبارکباد پیش کرتے ہوۓ نیپال میں انکی ادبی سرگرمیوں کے لۓ انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔ طارق انور نے اپنے کلمات میں فرمایا کہ یہ غلط کہا جاتا ہے کہ اردو دم توڑ رہی ہے۔ اردو عوامی زبان ہے جو مشترکہ کلچر کی علامت ہے۔جیتندر منی ترپاٹھی نے کہا کہ نئی آواز کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور میں اس سے پہلے بھی ان کے پروگراموں میں شرکت کرتا رہا ہوں۔
جن شعراکرام نے اپنے کلام سے نوازہ ان میں پروفیسر شہپر رسول،جیتندر منی ترپاٹھی،راشدہ باقی حیا،اعجاز انصاری،شاہد انجم،معین شاداب،کلیم جاوید(پونہ)،ڈاکٹر رفیق ناگوری(اجین)،عبدالجبار شارب(جھانسی)،عبدالرحمان منصور(فریدآباد)،حامد علی اختر،اجمل عارف اعظمی(ممبئی)،اجے عکس(فریدآباد)،ثمر بچھرایونی ،ڈاکٹر فرمان چودھری،اسلم جاوید اور انوار دہلوی کے نام شامل ہیں۔ مشاعرے میں جن خواتین و حضرات نے بطور سامعین شرکت کی اور شعرا کو بھرپور داد و تحسین سے نوازہ ان میں ظہیر عباس،افضل چودھری،آصف خان،فیصل خان،امداداللہ،جاوید خان عبدالحق،فرید ناروی،ماسٹر فہیم،وسیم انصاری کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
آخر میں اعجاز انصاری نے سبھی مہمانوں، شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوۓ مشاعرے کے اختتام کا اعلان کیا۔ مشاعرے کے بعد نئی آواز کے صدر کی جانب سے سبھی کے لۓ بہترین ڈینر کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

Leave a Response