Saturday, July 27, 2024
Jharkhand News

مولانا تہذیب الحسن کے ذریعہ جھارکھنڈ، بہار، بنگال، یوپی کے مختلف علاقوں میں راشن کٹ تقسیم

 

مولانا تہذیب الحسن کے ذریعہ جھارکھنڈ، بہار، یوپی کے مختلف علاقوں میں راشن کٹ تقسیم


رانچی: رمضان المبارک کے موقع پر ہر کوئی نیک کام زیادہ سے زیادہ کرنا چاہتا ہے۔ چونکہ اللہ نے کہاکہ رمضان میرا مہینہ ہے اور اس کا بدلہ میں خود ہوں۔ تو بھلا الایمان چیریٹبل ٹرسٹ پیچھے کیسے رہتا۔ ہر سال کی طرح امسال بھی الایمان چیر یٹیبل ٹرسٹ نجفی ہاؤس ممبی کی جانب سے بزریعہ نمایندہ نجفی ہاؤس الحاج مولانا سید تہذیب الحسن رضوی امام جمعہ رانچی بہار، جھارکھنڈ، بنگال یوپی کے مختلف مقامات پر روزہ داروں کے لےراشن تقسیم کیا گیا اور کیا جا رہا ہے۔ راشن کٹ لیکر غریبوں کے چہرے پر خوشی دکھائی دی‌۔ الا ایمان چیریٹبل ٹرسٹ کی ایک کوشش یہ بھی رہتی ہے کہ کسی کو ذلیل و رسوا نہ کیا جائے۔ الایمان چیریٹبل ٹرسٹ کی کارکردگی ہندوستان کے لیے قابل تعریف ہے پوری ٹیم کو مقامی انجمنوں وزمہ داروں نے مبارکباد پیش کی۔ مولانا سید تہذیب الحسن رضوی علالت کے بعد بھی اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ مولانا کے کام کرنے کا بہت نرالا انداز ہے۔ بعض گھروں میں رات کی تاریکی میں مراعات پہنچای جاتی ہے۔ مولانا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ بارہا کہتے ہیں کہ ہمارا دشمن ہوگا اور ہمیں برا بھلا بھی کہے گا اور اگر مستحق ہوگا تو اسکی ہر ممکنہ کوشش کی جاےگی۔ کیونکہ وہ میرا مخالف ہے امام کانہیں‌۔ اوریہ مدد مال امام سے کی جاتی ہے۔ 

مولاناکی بہت مضبوط ٹیم میں جولوگ شامل ہیں وہ بھی قابل تعریف ہیں۔ جن میں آفتاب جعفری، مولانا عترت حسین ندیم ، سید شہزاد حسین پٹنہ، سید نوشاد علی پٹنہ، مولانا سید نقی امام پٹنہ، عباس حسین مونگیر، مولانا ناصر حسین بھاگل پور، مولانا سید وفا حیدر، مولاناسرور امام کشنگنج، مولانا سید موسوی رضا جپلا حسین آباد، مولانا شمیم ترابی سیوان، مولانا غفران رضا چھپرہ،  جناب عقیل رضا روہتاس بہار، جناب ضرغام حیدر غازی پور، منظر علی غازی پور، سید ساجد حسین ایڈوکیٹ بنارس، سید شامل رضوی، سید عمران حسین، منیر احمد چندولی کے نام قابل زکر ہیں۔ انکے علاوہ کءی نام ہیں۔ امسال مختلف مقامات پر بزریعہ مولانا کے سینکڑوں یونٹ راشن تقسیم کیا گیا۔ جسمیں آٹا، چاول، دال، تیل، چینی، مسالہ، بیسن، چنا‌، مسور دال، چاے پتی وغیرہ ہے۔ لوگوں نے کہا مولانا اور ادارہ کی جتنی تعریف کی جاے کم ہے۔

Leave a Response