Sunday, September 8, 2024
Balumath News

پہلےانسان بنیے، پھرمسلمان، مولاناتوقیرآفندی

قرآن کریم میں رب تبارک وتعالی فرماتا ہے، بہترین انسان وہ ہے جس کا وجود دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو،

سوچنے کی بات ہے کہ ہم جیسی موت کی تمنّا کرتے ہیں، ویسی زندگی جینے کی کوشش نہیں کرتے،
سجدے میں مرنا چاہتے ہیں، لیکن سجدوں سے دور رہتے ہیں،
قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے دنیا سے جانے کی چاہت ہے، لیکن سالوں سے قرآن کریم کھولا تک نہیں،
آسان موت کی خواہش کرتے ہیں، لیکن دوسروں کی زندگی عذاب بنائے رکھتے ہیں،
اپنے لیے رب کریم سے معافی کے طلبگار ہیں، لیکن دوسروں کی غلطیاں معاف نہیں کرتے،
ہم اپنے لیے آسانیاں تو تلاش کرتے ہیں، لیکن دوسروں کو تکلیف میں دیکھنا چاہتے ہیں،
اللّٰه کاولی بننے کی خواہش ہے، لیکن زندگی غیروں کے طریقوں پہ گزارتے ہیں،
اتنا تضاد کیوں ہے بھائی؟
ہم اپنے بارے میں سنجیدگی سے کیوں نہیں سوچتے، اور صحیح معنوں میں اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟
آخر ایسا کب تک چلیگا؟
کیا آپنے اسکے بارے میں کبھی سوچا ہے؟
اگر نہیں تو سوچنا شروع کر دیجئے، کیوں کہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں، جب تک سانسیں چل رہی ہیں، موقع کو غنیمت جانو، رمضان کا مبارک مہینہ بھی چل رہا ہے، اپنے آپ کو بدل ڈالو، خدا کے سامنے جھک جاؤ، اور اپنے گناہوں سے توبہ کر ڈالو، پھر پتا نہیں کب رب کا بلاوا آ جائے، اور ہماری آنکھیں ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے، ورنہ پھر حساب کتاب کے دن افسوس کرنے سے کوئی فائدہ نہیں،

Leave a Response