All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

حضرت مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وفات پر دارالعلوم اسلام نگر جاڑی بناپیڑھی رانچی میں تعزیتی نشست منعقد

Share the post

آج بتاریخ 19 جنوری 2025 بروز اتوار حضرت مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وفات پر دارالعلوم اسلام نگر جاڑی بناپیڑھی رانچی (ملحق دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ) میں مولانا حبیب اللہ ندوی کی صدارت میں ایک تعزیتی مجلس منعقد ہوئی۔ جس میں رانچی و اطراف رانچی کے علماء کرام نے شرکت کی اور مولانا مرحوم کی خدمات پر ان کو خراج تحسین پیش کیا۔


واضح رہے کہ 15 جنوری 2025 کو دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظر عام حضرت مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا راۓ بریلی میں ایک حادثہ میں انتقال ہوگیا۔ مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی مولانا واضح رشید حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے فرزند ارجمند اور مولانا محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے بھتیجے اور داماد بھی تھے۔ مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی ولادت 13 ستمبر 1965 کو تکیہ راۓ بریلی میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن انہوں نے راۓ بریلی میں ہی حاصل کی۔ اس کے بعد اعلی تعلیم کے لئے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا۔ وہاں سے انہوں نے1981 میں عالمیت اور 1983 میں فضیلت کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد 1986 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے عربی زبان و ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد مولانا نے سعودی عرب کے مشہور دانش گاہ ” جامعۃ الملک سعود ینورسٹی ” کے زیر اہتمام ٹیچر ٹریننگ کا کورس مکمل کیا۔ مولانا نے اپنی زندگی کی شروعات درس و تدریس سے کی۔ اور مدرسہ عالیہ عرفانیہ لکھنؤ میں تفسیر و حدیث اور عربی زبان و ادب کے معلم کی حیثیت سے دینی خدمات انجام دینے لگے۔ اپنے والد ماجد مولانا واضح رشید حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وفات کے بعد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے جاری ہونے والا پندرہ روزہ عربی مجلہ “الرائد ” کے چیف ایڈیٹر بن گئے۔ اور 2023 میں ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظر عام کے عہدہ پر مقرر ہوۓ۔ اور تا وفات اپنی علمی ۔ ادبی۔ فکری۔دعوتی۔ تربیتی اور صحافتی خدمات انجام دیتے رہے۔ حضرت مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی طرز زندگی نہایت سادہ تھی۔ وہ نہایت ہی بردبار ۔ ذہین۔ فطین اور دانشمند تھے ۔ وہ دلِ دردِ مند ۔ زبانِ ہوش مند اور فکرِ ارجمند کے حامل شخصیت تھے۔ مولانا حقیقت میں” در کفِ جامِ شریعت ۔ در کفِ سندانِ عشق ” کا پیکر جمیل تھے۔ ان کی رحلت سے امت مسلمہ کو بڑا خسارہ ہوا ہے۔ جس کی تلافی آسان نہیں ہے۔
دارالعلوم اسلام نگر جاڑی بناپیڑھی رانچی میں منعقد ہونے والی اس تعزیتی مجلس میں علماء کرام نے مولانا مرحوم کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کیا اور اہل خانہ کی لئے تعزیت پیش کی۔
اس موقع پر دارالعلوم و جامعۃ المسلمات اسلام نگر کے ناظم مولانا ضیاء الہدی اصلاحی ۔ سکریٹری مولانا شرف الحق ندوی ۔ مولانا عبد السبحان ندوی۔ صدر مدرس مولانا جمشید عالم ندوی ۔ مولانا عبد الجبار قاسمی اور دارالعلوم اسلام نگر کے تمام اساتذہ موجود تھے۔ ان کے علاوہ دور دراز سے تشریف لائے ہوۓ علماء کرام و مہمانان بھی موجود تھے۔ جن میں مجلس علماء جھارکھنڈ کے صدر مولانا صابر حسین مظاہری ۔ جنرل سکریٹری مولانا طلحہ ندوی۔ کلیۃ البنات پرہے پاٹ کے ڈایریکٹر مولانا عبد اللہ ندوی۔ استاذ مولانا خورشید عالم ندوی۔ جماعت اسلامی رانچی زون کے صدر مولانا عبد المنان اصلاحی ۔ مولانا اظہر صابر ندوی۔ مولانا تحسین صادق ندوی۔ قاری صہیب نعمانی ۔ مولانا مبشر ندوی سر فہرست ہیں۔ ان کے علاوہ دارالعلوم اسلام نگر جاڑی بناپیڑھی رانچی کے طلباء و گارجین حضرات بھی موجود تھے۔ اس مجلس کی نظامت کی ذمہ داری محمد سرفراز عالم ندوی نے انجام دی۔ اخیر میں مولانا حبیب اللہ ندوی کی دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا۔

Leave a Response