Friday, July 26, 2024
Ranchi Jharkhand

جامعۃالمحصنات قدرت نگر چٹول چانہو رانچی جھارکھنڈ میں سالانہ امتحان جاری

آج 12 رمضان المبارک 23 مارچ بروز سنیچر کو جامعۃالمحصنات میں سالانہ امتحان کا دوسرا پرچہ رہا،
سال بھر کی محنت کو صرف چند ورق پر تحریر کرتے نظر آئیں جامعۃالمحصنات کی طالبات،
جامعہ کے معلمین و معلمات نے نبھائ اپنی ذمہ داری،
جامعۃالمحصنات کے صدر مدرس مولانا وسیم اختر مظاہری
اور ناظم امتحان مفتی فیروز صاحب مظاہری
کئ دنوں سے اپنی پوری محنت کے ساتھ امتحان کے پرچے تیار کرنے اور امتحان کے لوازمات انتظام کرنے میں مصروف رہیں،
الحمدللہ جامعہ کے معلمات محترمہ نازیہ ناز اور محترمہ شاہین پروین و محترمہ عفت شاہین اور محترمہ عائشہ صمد نے پورے انصاف کے ساتھ بچیوں کی نگرانی میں مشغول رہیں٫


جامعہ کی چھوٹی بچیوں کی بیٹھنے اور لکھنے کی ترتیب کو دیکھ کر جامعہ کے ڈائریکٹر مفتی محمدثناءاللہ صاحب مظاہری نے جامعہ کے معلمین و معلمات کی محنتوں کو سراہا،
جامعہ کے پرنسپل مفتی رحمت اللہ مظاہری نے کہا ابھی تو ابتداء ہے اور جامعہ میں تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری ہوئے تین سال مکمل ہونے کو ہے اور جامعہ میں بفضلہ تعالی تقریباً 175 ایک سو پچھتر طالبات زیر تعلیم ہیں ،
اسی کم عمری میں جامعہ اپنی ترقی کی راہ اس طرح طے کر رہا ہے کہ اسی تین سال میں جامعہ میں تمام سبجیکٹز( اردو ہندی انگریزی حساب سائنس وسماج ) کے ساتھ قواعد و تجوید کے ساتھ قرآن کریم کی تعلیم دی جا رہی ہے
اور ساتھ ساتھ جامعہ میں سلائ کڑھائ کا مکمل انتظام بھی ہے جسکے لئے اس فن کے ماہر محترمہ عائشہ پروین کو اس شعبہ کی ذمہ داری سپرد کی گئی ہے اور الحمدللہ وہ بھی اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے سلائ کڑھائ کے لئے جامعہ میں آٹھ مشینیں موجود ہیں؛
نیز جامعہ ھذا کے ڈائریکٹر مفتی محمد ثناءاللہ صاحب مظاہری نے ان تمام حسن کار کردگی کو دیکھتے ہوئے جامعہ کے طالبات و اساتذہ سے وعدہ کیا کہ ان شاءاللہ بہت جلد جامعہ میں کمپیوٹر کلاسیز کا افتتاح کیا جائے گا اور یہ بھی کہا کہ عصری تقاضے جس طرح سامنے آتے رہیں گے اسکی تکمیل کیلئے ان شاءاللہ میں ہمہ وقت تیار ہوں
اخیر میں جامعہ کے لئے ڈھیر ساری دعائیں دی اور فرمایا کہ اللہ تعالی جامعہ کی تمام تعلیمی و تعمیری ضروریات کو پوری فرمائے ،اور جامعہ کو تمام طرح کے شرور و فتن سے محفوظ رکھے
آمین ثم آمین

مفتی رحمت اللہ مظاہری پرنسپل جامعۃ المحصنات قدرت نگر چٹول

Leave a Response