Blog

انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کے زیر اہتمام اردو کو لیکر ایک ترغیبی پروگرام عراقیہ اردو گرلس ہائی اسکول میں منعقد کیا

Share the post

آج مورخہ ۱۲ ستمبر کو دن کے ۱۱ بجے انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کے زیر اہتمام اردو کو لیکر ایک ترغیبی پروگرام عراقیہ اردو گرلس ہائی اسکول میں منعقد کیا گیا جسکی صدارت حسیب اختر صدر جمیعتہ الراقین نے کی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے جمیل اصغر ، مہمان اعزازی کے طور پر ڈاکٹر جمشید قمر، اقبال احمد اور یاسمین لال اور ایم زیڈ خان وغیرہ شریک محفل تھے۔


کلاس سوم تا دہم کی بچیوں کو اردو بحیثیت مادری زبان کی اہمیت واضح کرتے ہوۓ آن دی اسپاٹ مضمون نویسی کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا جسمیں ۲۲ بچیوں نے حصہ لیا۔
مضمون نویسی کے اس مقابلے میں دسویں کلاس کی ثانیہ پروین اول، نویں کلاس کی رفعت ناز دوم* ،دسویں کلاس کی نور یاسمین سوم اور نویں کلاس کی نکی پروین چہارم آئیں۔ انہیں انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ اور جمیل اصغر کی جانب سے مڈل، مومینٹو اور اردو کتاب دیکر نوازا گیا اور اردو کے تئیں محبت کے لۓ انکی ہمت افزائی کی گئی۔
مہمان خصوصی جمیل اصغر نے اپنی ترغیبی تقریر( Motivational speech ) میں اپنا تعارف پیش کرتے ہوۓ کہا کہ سمڈیگا میں درس و تدریس کے کام میں میں بھی کئ سالوں تک جڑا رہا۔بعد میں سینٹرل سروس میں آگیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہدف کو سامنے رکھیں اور سخت محنت، منصوبہ بندی اور مسلسل کوشش کے ذریعہ اپنے ہدف کی حصولیابی میں آج سے ہی لگ جائیں ۔آپکو منزل مل جاۓگی ۔


انہوں نے اردو زبان کی اہمیت کو واضح کرتے ہوۓ کہا کہ اردو زبان کا تحفظ اپنی ثقافت و کلچر کا تحفظ ہے۔ہم اردو زبان کو مرنے نہیں دیں گے۔
ایم زیڈ خان نے اپنے استقبالیہ خطاب میں انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کی حالیہ مہینوں میں کی گئی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوۓ کہا کہ انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ ،اردو کو اسکا جائز مقام دلانے کے لۓ کوشاں ہے اور جگہ جگہ اردو بیداری مہم کے تحت اردو آبادی تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عراقیہ گرلس اسکول میں منعقد کۓ جانے والا یہ ترغیبی پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ آئندہ ہم دوسرے اردو اسکولوں اس قسم کا ترغیبی پروگرام کر بچے اور بچیوں کو اردو پڑھنے،لکھنے کے لۓ راغب کریں گے تاکہ اردو آبادی کے گھروں سے اردو نکالا نہ ہو۔

  • ڈاکٹر جمشید قمر نے بچیوں کو اردو پڑھنے کی ترغیب دی ۔ اور کہا کہ اچھی اردو بولۓ تاکہ معاشرہ کی مثبت تصویر سامنے آۓ۔یہ زبان ہمارا تہذیبی ورثہ ہے۔اسکا تحفظ آپکی ذمہ داری ہے۔
  • اقبال احمد نے کہا کہ بچوں کا پہلا مکتب ماں کی گود ہے ۔ماں اسے بولنا اور پڑھنا سکھاتی ہے۔ اردو آپکی مادری زبان ہے، اسے کبھی نہ بھولۓ ۔اردو کو آپ جتنا مستحکم کریں گے ،آپکی تہذیب زندہ رہے گی۔
  • یاسمین لال نے کہا کہ معاشرے کو بنانے والی عورتیں ہوتی ہیں۔ عورتیں اگر تعلیم سے نابلد ہوں تو پورا معاشرہ بگڑ جاتا ہے۔تعلیم سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں اور کتاب سے بڑا کوئی دوست نہیں ہے۔
  • حسیب اختر نے اپنے صدارتی خطاب میں اس پہل کی تعریف کرتے ہوۓ کہا کہ اردو کے تئیں عام اردو آبادی کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ ان تک پہنچنے کی کوشش کی جاۓ۔ جب تک آپ اپنی مادری زبان کے لۓ سنجیدہ کوشش نہیں کرتے ،اس وقت تک آپکی اپنی ثقافت کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
  • نظامت کے فرائض ایم زیڈ خان نے ادا کۓ اور اظہار تشکر شاکرہ بیگم نے پیش کیا۔
  • اس پروگرام میں طالبات کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔
  • کچھ طالبات نے پروگرام کے آخر میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ ہمیں اس پروگرام سے سیکھنے کا موقع ملا اور ہم اپنی مادری زبان اردو کو ہر مشکل سے بچائیں گےاور اس کے فروغ کے لۓ کوشش کریں گے۔
  • ایم۔زیڈ خان
  • مرکزی نمائندہ
  • انجمن ترقی اردو( ہند) جھارکھنڈ

Leave a Response