موجودہ وقت ایمان پرجمنے اورچیلنجزقبول کرنےکاہے: نائب امیرشریعت مولانامحمدشمشادرحمانی
امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈکےزیراہتمام ضلع دھنبادکےنقباء،علماءودانشوران سےعلماءامارت شرعیہ کاخطاب
(18/ فروری دھنباد جھارکھنڈ)
ایمان رب العالمین کی جانب سےسب سےقیمتی اور بڑاتحفہ ہے۔ایمان ہی اعمال صالحہ کی بنیاد ہے، آج سب سے زیادہ ضرورت ایمان پر محنت کرنے کی ہے، خصوصا نئی نسلوں کو ایمان کی حقیقت اور اس کے فوائد و برکات سے آگاہ کرنا نہایت ضروری امر ہے،اللہ تعالی نے ایمان والوں کو ہر زمانے میں آزمایا ہے؛ تاکہ کھرے اور کھوٹے کی عملا پہچان ہو جائے۔ تاریخ عالم میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ایمان والوں کو ایمان لانے کے بعد آزمائش میں نہ ڈالا گیا ہو۔آج ہماری نگاہیں دیکھ رہی ہیں کہ وطن عزیزسمیت پوری دنیا کے مسلمان پریشان حال ہیں، اور ہر چہار جانب سے ان کا امتحان ہو رہا ہے، بعض لوگ اپنے ایمان کا جوہر دکھا رہے ہیں اور انہیں میں سے کچھ بدنصیب مرتد بھی ہو رہے ہیں، ہماری نئی نسل اور خاص کر ہماری بیٹیاں نشانے پر ہیں، ایسے میں ہر ایک گارجین کا یہ دینی فریضہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کےدین و ایمان کی حفاظت کے لیے دینی تعلیم و تربیت کا نظام بنائیں، خود ذاتی طور پر دین دار بنیں اور اپنے گھر کو ایمان و اسلام کے ماحول میں ڈھالیں؛ تاکہ مغربی تہذیب کی آندھیوں سے ہمارے ایمان کا آشیانہ محفوظ رہ سکے؛ ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کے زیر اہتمام ضلع دھنباد میں مورخہ 18/فروری کوبمقام مدرحلیمہ آزادنگردھنباد،نقباء نائبین نقباءامارت شرعیہ، علماء، ائمہ مساجد اوردانشوران کے عظیم الشان اجلاس سے حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی نائب امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ نےاپنےصدارتی خطاب کے دوران کیا۔
وہیں اس موقع پر امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے نائب ناظم حضرت مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نے حضرت امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم العالیہ اور امارت شرعیہ کا پیغام سناتے ہوئے کہاکہ اس مجمع میں حضرات نقباءو نائبین نقباء، علماء کرام ،ائمہ مساجد، سماجی کارکنان اور دانشوران کی بڑی تعداد موجود ہے ؛جو بلاشبہ اپنے سماج اور معاشرے کا ذمہ دار طبقہ ہے، آپ حضرات کی حیثیت سماج میں رہبر، رہنمااور ذمہ دارکی سی ہے،آپ جس قدر دین پر عمل کرنے والے رہیں گے؛ عوام میں بھی اسی قدر دین پر چلنے کا رجحان پیدا ہوگا، مصیبت کی اس گھڑی میں جس ایمانی بصیرت اور دینی جرأت و حمیت کے ساتھ جینے کا حوصلہ آپ خواص حضرات کے اندر ہوگا؛ عوام بھی اسی طرح حالات کے مقابلے کے لیے آگے آئیں گے۔ جس طرح گاڑی کا ڈرائیور اپنے مسافروں کی زندگی کے تحفظ کے لیے چوکنا رہتا ہے، مسلمان کے خواص طبقے کا ہر فرد آج کے وقت میں اسی طرح مستعداوروتیاررہے۔ تب جا کر ملت کے حالات بدلیں گے اور مسلمانوں کے مسائل حل ہوں گے ۔مہمان موصوف نے مساجد کے ائمہ کرام اورمدارس و مکاتب کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے دینی اداروں کی زمین وجائداد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانونی پہلو اور سرکاری ضابطوں کو اختیار کرنے پر زور دیا۔ اسلامی و شرعی تعلیم گاہوں کی حفاظت کے پیش نظر دینی مکاتب کے مستحکم نظام اور مدارس اسلامیہ کو حکومت کے مطالبات سےہم آہنگ کرنے سے متعلق تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اسی کےساتھ موجودہ وقت میں ملت اسلامیہ کے درپیش مسائل کے حل کے لیے مختلف طریقوں و تدابیرسے حاضرین کو آگاہ کیا۔امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ سےتشریف لائے ہوئے معاون ناظم جناب مولانا احمد حسین قاسمی مدنی نے موجودہ وقت میں امارت شرعیہ کی معنویت و ضرورت پر جامع و مدلل گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ ملک کی چند نمائندہ تنظیموں میں سے ایک ہے؛ جو خالص شرعی نظام پر قائم کی گئی ہے، اس کی خدمات سو سالوں سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ اس تنظیم نے مسلمانوں کو جہاں دارالقضاء جیسا مضبوط و مستحکم اسلامی نظام عدل عطا کیا؛ وہیں دوسری جانب مسلک و مشرب سے اوپر اٹھ کر کلمہ واحدہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو وحدت کی لڑی میں پرونے کا عظیم فریضہ بھی انجام دیا ہے۔ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کےمسلمانوں پر فرض ہے کہ اکابرین کی اس سو سالہ مشترکہ امانت کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کریں اور اکابرین کے کھینچے ہوئے خطوط پر اپنی اجتماعی زندگی گزاریں اور جب بھی امارت شرعیہ سے کوئی آواز لگائی جائے؛ تو اس پر بلا تاخیر لبیک کہیں۔ موصوف نے اتحاد و اتفاق پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ موجودہ وقت مسلمانوں کے باہم متحد ہونے کا وقت ہے۔ مسلمانوں کو ابھی ہر قسم کے انتشار سے بچنا چاہیے۔
دوسری جانب کنوینر اجلاس اور دھنباد کے قاضی شریعت جناب مولانا محمد شاہد قاسمی صاحب نے ملک میں امارت شرعیہ کی نمایاں خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ زمین پر کام کرنے والی تنظیموں میں امارت شرعیہ سر فہرست تنظیم ہے ۔دارالقضا کی منفرداور عظیم خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے آپ نے کہا کہ سرکاری عدالتوں سے فیصلے آنے میں عمریں بیت جاتی ہیں ؛جبکہ امارت شرعیہ فقط چند مہینوں میں معاملات کو کم پیسے اور کم وقت میں عدل اورانصاف کےتقاضوں کے ساتھ حل کر دیتی ہے ۔واضح رہے کہ اجلاس کے تمام انتظامی امور آپ ہی کی نگرانی میں انجام پذیر ہوئے ۔
ریاست مغربی بنگال پرولیا کے قاضی شریعت جناب مولانا محمد فخر الدین قاسمی نے امارت شرعیہ اور اس کی تاریخ وخدمات پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں جب بھی ملت پر کوئی مصیبت کی گھڑی آئی ہے ؛تو یہ امارت شرعیہ کی نمایاں تاریخ رہی ہے کہ اس نے سب سے آگے بڑھ کر ملت کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے ۔
جبکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آسنسول بنگال کے قاضی شریعت جناب مولانا سعید اسعد قاسمی نے حالات حاضرہ اور مسلمانوں میں پھیلی برائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو دین پر عمل کرنے اوربرائیوں سے خود کو محفوظ رکھتے ہوئے اپنی قیادت پر اعتماد کرنے کی تلقین کی۔
ضلع دھنباد کے مشہور عالم دین حضرت مولانا محمدآفتاب عالم ندوی صاحب مہتمم جامعہ ام سلمہ فردوس نگردھنبادنے امارت شرعیہ کےاغراض ومقاصد پرکتاب و سنت کی روشنی میں بلیغانہ خطاب فرمایا اور خصوصی اجتماع میں تشریف لائے ہوئے سینکڑوں علمائے کرام، ائمہ مساجد اور مسلم دانشوران کےسامنےامارت شرعیہ کی وسیع خدمات پیش کیں اور کہا کہ جھارکھنڈ کے مسلمان گزشتہ سو سالوں سے امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھار کھنڈ کے ماتحت اپنی اسلامی اور اجتماعی زندگی گزارتے ہوئے آئے ہیں اور آئندہ بھی اسی کے ساتھ پوری مضبوطی سےکھڑے ہیں۔ یہاں کے علماء کسی بھی طرح ریاست کی بنیاد پر امارت شرعیہ کی تقسیم کو تسلیم نہیں کرتے۔ یہ سراسرغیرشرعی اور ملت اسلامیہ کو کمزور کرنے والا عمل ہےایسے عمل سے ملت کے ہر طبقے کو اجتناب کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس اجلاس کا آغاز جناب حافظ انوار الحق صاحب کی تلاوت پاک اور جناب حافظ ابو طلحہ صاحب کی نعت شریف سے ہوا، اختتامی اور تاثراتی کلمات دھنباد کے مشہور عالم دین حضرت مولانا اسحاق صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ اصلاح المسلمین سرکار ڈیہ دھنباد نے پیش کیے ۔اور معروف بزرگ حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب قاسمی مسلم یتیم خانہ دھنباد زیدہ مجدہم کی دعاء پر اس اجلاس کا اختتام ہوا۔
اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں قاضی شریعت دھنباد مولانا محمد شاہد صاحب قاسمی، مولانا محمد شمیم صاحب مظاہری معلم امارت شرعیہ ، مولانا محمد ظہیر الحسن صاحب شمسی ،مولانا نوشاد عالم مظاہری، مولانا اسعد اللہ نیموی،مولاناعلی حسین مبلغین امارت شرعیہ ،مولانا شاہکار صاحب قاسمی، حاجی نوشاد خان صاحب، مولاناعالم ندوی، مولانا نظام صاحب جامع مسجد ،محمد نوشاد انڈی میڈیکل، محمد نثار عالم نیتا جی اور محمد نور الاسلام صاحب کے نام اہم ہیں ان کے علاوہ بڑی تعداد میں حضرات علماءکرام، ائمہ مساجد اور دانشوران نے اس اجلاس میں شرکت فرمائی ۔