Sunday, September 8, 2024
Jharkhand News

لڑکیوں کو دینی تعلیم ہ تربیت سے آراستہ کرنا وقت کی ضرورت ،۔ مفتی شہاب الدین قاسمی

 

جامعہ ام سلمہ میں تقسیم انعامات و الوداعی تقریب بحسن و خوبی اختتام پذیر ، 
لڑکیاں معاشرہ کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں  ، اگرھم  اسکی ھم حفاظت نہ کرسکےتو ھم اپنی شناخت بھی کھو دینگے  اور  معاشرہ برباد ہو جائے گا ، سماج میں پرانے رسوم و بدعات کے ساتھ طرح طرح کے نئے مفاسد جنم لے  رھے ہیں  اور عورتیں اس میں زیادہ ملوث ہیں میری بیٹیو! ایسے میں آپ تعلیم حاصل کرکے جارہی ہیں تو آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان  خرافات کا سد باب کریں اور اپنے علم کی تبلیغ کا حق ادا کریں ،۔ ۔۔۔ زندگی میں آپ کو پانچ کام کرنے ہیں  ۔۔ سب سے پہلے آپ اپنے عقیدے کی حفاظت کریں ، اس لیے کہ عقیدہ خراب ہوا تو سارے اعمال اکارت ہو جائیں گے ، دوسرے نمبر پر آپ کو حسن اخلاق کا ثبوت دینا ہے ، تیسرے نمبر پر آپ کو عبادات میں توجہ دینی ہی ، چوتھے نمبر پر آپ کو معاشرت سنوارنی ہے ، اور پھر اخلاص کو زندگی کا حصہ بنانا ہے ، یہ پانچ کام اگر آپ کرلیتی ہیں تو کامیابی آپکےقدم بوسی کرے گی ،  ان تاثرات کا اظہار صاحب قلم ممتاز عالم دین جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد شہاب الدین قاسمی صاحب نے تعلیم نسواں کے مشہور ادارے جامعہ ام سلمہ سے میٹرک اور  عالمیت سال فراغت کی سند حاصل کرنے والی طالبات کے اعزاز میں میں  منعقدہ ہونے والی  الوداعی تقریب میں کیا ،  جبکہ 
جامعہ ام سلمہ دھنباد کے   ناظم  مولانا آفتاب عالم صاحب ندوی نے اپنے تاثرات میں فرمایا کہ 
 ارتداد کی آندھی چل پڑی ہے مسلم لڑکیاں بڑی تیزی کے ساتھ اس کے چپٹ میں آرہی ہیں ، ایسے ماحول میں لڑکیوں کو دینی تعلیم دلانا اس کے دین و ایمان کی حفاظت کرنا وقت کی ضرورت ہے خصوصاً علماء کو اس جانب فکر کرنے کی ضرورت ہے ، علماء اور دانشور طبقہ کو زور دار مہم چلانی چاھیئے کہ ،،سب سے پہلے دین ،، ھر مسلمان ماں باپ کا فرض ہیکہ اپنی اولاد کو سب سے پہلے دین سکھا ئے ،‌عقیدۂ توحید کو  اس طرح دل ودماغ میں پیوست کردے کہ آخری سانس تک اسکا عقیدۂ توحید کمزور نہ پڑے ،،  الحمدللہ  ، 
دھنباد سے تشریف لائے معزز دانشور  اور سماجی کارکن ڈاکٹر اشتیاق احمد صاحب نے فرمایا کہ  میں نے جامعہ کو جیسا سناتھا اس سے بہت  زیادہ پایا اگر میں یہ کہوں تو مبالغہ نہیں ہے کہ جامعہ کوئی عام  مدرسہ نہیں بلکہ ایک نیشنل اور عظیم وزن رکھنے والا انسٹیٹیوٹ ہے ، جہاں ملک کے مختلف صوبوں اور ضلعوں کی بچیاں زیر تعلیم ہیں ، 
اس کے علاوہ دیگر متعدد مہمانںموں نے بھی‌اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ھوئے جامعہ ام سلمہ کی خدمات کی تحسین کی نیز یہ کہ دختران ملت کی دینی و عصری تعلیم کے میدان میں اسکا رول قائدانہ ھے ، جب بنارس سے کلکتہ تک لڑکیوں کا کوئی ادارہ نہیں تھا ام سلمہ کا قیام عمل میں آیا ،    ناظم جامعہ مولانا آفتاب عالم ندوی مبارکباد پیش ا ر شکریہ کے مستحق ہیں ملت کی بیٹیوں کی تعلیم اور سماج کیلیے نافع بنانے کی فکر کی اور اسکیلئے قربانیاں دیں ،
واضح ہو کہ جامعہ ایک قدیم رہاشی ادارہ ہے جہاں جھارکھنڈ کے علاوہ بہار بنگال ،‌اڈیشا اور بنگال کی  بچیاں زیر تعلیم ہیں ، اس سال فارغ ہونے والی لڑکیوں کی تعداد 34 تھی   
اس پروگرام میں فارغ ہونے والی طالبات نے اپنا اپنا تاثربھی  پیش کیا  وقت کی کمی کی وجہ سے صرف چند ہی کو تأثرات کیلئے موقع ملا تو وہیں  طالبات کی نمائندگی کرتے ھوئے عافیہ صبغہ اللہ نے انگلش میں الوداعیہ کلمات پیش کئے  اور  بہتر مستقبل کی خواہش ظاہر کی ، 
اس پروگرام کا ایک حصہ تقسیم انعامات کا بھی تھا جامعہ کے سالانہ امتحان میں نمایاں مقام حاصل کرنے والی بچیوں کو جامعہ کی طرف سے انعامات سے نوازا گیا ، جامعہ کی مؤقر پرنسپل محترمہ شفق آرا صاحبہ اور جامعہ کی سابق معلمہ محترمہ فردوس انجم شہاب صاحبہ فارغ ہونے والی لڑکیوں کو دوپٹہ اوڑھایا اور طالبات کی طرف سے دیا گیا شیلڈ انہیں تفویض کیا ،
 مولانا رستم صاحب قاسمی کی دعاء پر پروگرام ختم ہوا

Leave a Response