फाइल फोटो
10جون 2022کا خوفناک دن شاید لوگ بھول گئے ہوں لیکن اس دن شہید ہوئے ساحل اور مدثر کے والدین کو آج بھی وہ دن یاد ہے جب بھارتی جنتا پارٹی کی ترجمان نپور شرما کے ذریعہ حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی شان میں نہایت ہی گستاخانہ بیان دئے جانے کے بعد ملک میں اس نفرت انگیز بیان کے مسلمانوں نے جمہوری طریقے پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا تھا تو رانچی میں بھی جمعہ کی نماز کے بعد مسلمانوں خصوصاً نوجوانوں نے بھی میں روڈ میں جلوس نکال کر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا تھا پولس پر مین روڈ پر واقع ہنومان مندر سے فرقہ پرستوں نے مسلم مظاہرین کے اوپر پتھراؤ کردیا جس سے مظاہرہ کر رہے نوجوان بھڑک گئے, پولس نے بھیڑ کو پانی کے بوچھار, آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کے بجائے سیدھے مسلمانوں پر اندھا دھند فائرنگ کرنا شروع کردیا جس سے محمد ساحل اور مدثر شہید ہوگئے اور گیارہ افراد شدید طور پر زخمی ہو گئے, ان سب پر پولیس نے مقدمہ دائر کردیا اورسینکڑوں افراد کو بھی اس ہنگامہ میں شامل ہونے کا ملزم قرار دیا اور سرکار تماشائی بنی کھڑی دیکھتی رہی اور آج ایک سال گزر جانے کے بعد بھی محروم ساحل اور مدثر کے خاندان کو اب تک کوئی سرکاری سہولت اور معاوضہ نہیں ملا, الٹا درجنوں غریب مسلمانوں پر مقدمہ دائر کردیا جس سے ان کے غریب گھر والے کافی پریشان ہی