بقلم مولانا عبدالواجد رحمانی چترویدی
جنرل سیکریٹری جمعیت علماء لاتیہار
آج چند گھنٹے قبل اک دوست نے فون کر کے یہ اندوہناک خبر دی کہ عالم اسلام کی عظیم شخصیت وقار مسلک حقہ مناظر اسلام ترجمان دیوبند حضرت مولانا سید طاہر حسین صاحب گیاوی کا انتقال ہوگیا میں نے انا للہ وانا الیہ راجعون کہا اور سو چنے لگا مولانا مرحوم کی خلا پر ہو پائیگی دل نے یہ فیصلہ سنایا مولانا مرحوم کا بدل حالیہ دنوں میں تو ناممکن ھے میں نے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ انگنت اسفار کیے سینکڑوں بار آپکی مجلس مین بیٹھنے کا اتفاق ہوا مولانا خلیق بھی تھے خورد نواز بھی سفر میں کبھی ایسا محسوس نہیں ہوتاکہ ھم دنیا اسلام کے بڑے عالم کے ساتھ ہیں عاجزی اور تواضع آپکا زیور تھا
مولانا طاہر گیاوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہندوستان کے بڑے عالم بہترین مقرر حاضر جواب مناظرصاحب قلم مصنف تھے
ابھی جون کی ۳/تاریخ کو آرہ کے ایک جلسہ میں مولانا کے فرزند حضرت مولانا عبدالناصر صاحب گیاوی کی دعوت پر جانا ہوا تھا حضرت رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضری کی سعادت بھی حاصل ہوئ طبیعت ٹھیک تھی
مگر طویل علالت نے آپکو نحیف اور کمزور کردیا تھا افسوس! یہی ملاقات؛ آخری ملاقات ثابت ہوئی
مولانا نے اپنی پوری زندگی شرک وبدعت کی بیخ کنی مین لگا دی آپ ایک حق گو خطیب تھے آپکی خطابت کا شہرہ پورے عالم میں تھا آپ علماء اور عوام دونوں میں یکساں مقبول تھے آپکی تقریر سننے کیلیے لوگ دور دراز تک کا سفر کرکے جلسوں میں شریک ہوتے
آپ نے کئی کتابیں تصنیف کی جو آپکی علمی وتحقیقی صلاحیتوں کی یادگار ہیں
آج ملک ملک وملت ایک ایسا دیدہ ور محقق
شعلہ بار خطیب ایوان باطل کو زمیں دور کرنے والے مقرر ہی نہیں بلکہ دیوبندیت کے محافظ حنفیت کے پاسبان اسلام کا ترجمان اور علم عمل کے بے تاج بادشاہ کھو یا ھے جسے دنیا صدیوں تک بھی بھلا نہ پائیگی
جان کر منجملہ خاصانہ میخانہ تجھے
مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ
بڑی مشکل سے ہوتا ھے چمن میں دیدہ ور پیدا
مولانا طاہر حسین جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں مولانا ملک ملت کیلیے اللہ کا عظیم تحفہ تھے آج ھم سب اس تحفہ عظیم سے محروم ہو گیے اللہ حضرت مولانا کی بال بال مغفرت فرمائے جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے نعم البدل عطا فرمائے لواحقین کو صبر جمیل نصیب فرمائے
آتی ہی رہیگی تیرے انفاس کی خوشبو
گلشن تیری یادوں کا مہکتا ہی رہیگا