مسلمان سیاسی متبادل بنیں تلاشیں نہیں :مولانا غلام رسول بلیاوی
جوقوم طے کرلے کہ ہمیں کچھ کرنا اسے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی:بلیاوی
پٹنہ کے رئیس القلم سیمینار ہال میں قومی اتحاد مورچہ کی اہم نشست کا انعقاد،پاس کی گئیں اہم تجاویز ،شرکاء نے متحد ہوکر کی تائید
آج مورخہ ۲۳؍جون ۲۰۲۴ء بروز اتوار صبح ساڑھے نوبجے ادارہ شرعیہ کے رئیس القلم ہال سلطان گنج پٹنہ میں مولانا غلام رسول بلیاوی کی صدارت وقیادت میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے ناانصافی اور زیادتی کے خلاف ایک اہم نشست بنام ’’موجودہ حالات میں مسلمان کیاکریں؟‘‘منعقدہوئی جس میں بہار، کے سبھی ضلع سے جید علمائے کرام ،مسلم معاشرے کے اسکالرس،ڈاکٹرز،پروفیسران،وکلا اور سماجی نمائندہ کی شرکت ہوئی۔
تلاوت قرآن سے محفل کا آغاز ہوبعدازاں مولانا بلیاوی نے نشست کے مقاصد سے لوگوں کو روشناس کرایاسبھوں نے اپنی اپنی بیش قیمت ارائیں پیش کیں۔
اس موقع پرصدرنشست سابق ایم پی مولانا غلام رسول بلیاوی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کی نشست کا منشور بہار اور جھارکھنڈ دونوں صوبوں کیلئے ایک بہترین لائحہ عمل تیار کرنا ہے ،انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات اور گذرے ہوئے الیکشن کے موقع پر بھارت کےاکثروبیشتر حصے میں مسلم اقلیت کے افراد کو موب لینچنگ کے ذریعے اور دیگر منصوبوں کے تحت سخت اذیتیں پہونچائی گئیں ،ملک میں اکثریتی فرقہ کے مذہبی جذبہ کو بھڑکا کر دلت،مسلم اور دیگر اقلیتوں کے خلاف مذہبی منافرت پیدا کر فضا مکدرکیاجانا،شرپسند عناصروں کا ٹرینوں اورگاڑیومیں مسلم اقلیت پر حملہ،مساجدومدارس کی مسماری اورمسلمانوں کی عزت وآبرو ،جان ومال کی پامالی اور آبادی کے تناسب اقتدار میں حصہ داری کا فقدان کافی تشویناک ہے۔مزید اس پر دن بہ دن دائرہ تنگ کیاجارہاہے اور نام نہاد سیکولر پارٹیوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح اسمبلی ،پارلیمنٹ اور دیگر شعبہ جات سے مسلمانوں کی سیٹ ختم کرادی جائے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ الیکشن میں ہماری آبادی کے تناسب ٹکٹ نہیں دیا گیا اور جہاں دیا گیا وہاں اس پارٹی کے لیڈر کے برادری کا ووٹ مسلم امیدوار کو ٹرانسفر نہیں کرایا گیا جس کی وجہ سے مسلم امیدوار ہار گئے ۔
مزیدانہوں نے کہاکہ جن کی ابادی چارفیصد،پانچ فیصد، چھ فیصد ہے وہ آج ملک کے منترالے میں،وزارت میں،کورٹ میں ،کچہری میں،یونیورسیٹی میں ،کالج میں اسکول میں اور دیگر ملازمت میں بکثرت پائے جاتےہیں اور ہماری آبادی جبکہ انیس فیصد ہے ان جگہوں پر خال خال ہی نظر آتے ہیں یہ کیسی زیادتی اور ناانصافی ہےتو کب تک ہم یوں اپنے حقوق سے محروم پستے رہیں گےایسی صورت حال میں مسلمانوں کو مضبوظ اقدام کرنا ہوگا،انہوں نے کہاکہ اب سونے کا وقت نہیں ہے بلکہ بہار کے ہر اسمبلی کی بڑی آبادیوں میں وفد کی شکل میں پہونچ کر یہی سوال لوگوں سے کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ ایسے حالات میں مسلمان کیا کریں،
مولانا بلیاوی نے وزیر اعلی نتیش کمار جی ترقیاتی کاموں کی ستائش کرتے ہوئے شکریہ اداکیا کہ انہوں نے بہار میں مردم شمار کراکر ہماری آنکھیں کھول دی ہے اور ہمیں احساس دلادیا ہے کہ مسلمان بھی کچھ کر سکتے ہیں ۔
اخیر میں انہوں نے کہاکہ اب ہماری جماعت کو بڑی طاغوتی طاقتوں سے مقابالہ کرنا پڑے گا گرچہ یہ مقابلہ آسان نہیں ہمارے مخالفین کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں لیکن ہمیں اس کی ذراسی بھی پرواہ نہیں جہاں وم دم توڑدیں وہاں سے ہمارے سفر کا آغاز ہوگا ۔جوقوم طے کرلے کہ ہمیں کچھ کرنا اسے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی جب کوئی قوم عزم مصمم کرلے تو سماجی، تعلیمی، سیاسی تبدیلی یقینی ہوتی ہے اس کی امثال بہار کے کئ طبقہ کی لیڈران اور ان کی برادریاں سامنے مثال ہے
مولانا بلیاوی نے دردمندانہ انداز میں گزارش کیا کہ آپ اس مہم میں ہمارا ساتھ دیں ۔
اس کے علاوہ نشست میں شریک اسکالرس حضرات نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا بلیاوی کے شانہ بہ شانہ رہنے اور ہر قدم پر ساتھ دینے کا یقین دلایااور اپنے اپنے علاقہ میں اس تحریک کی دعوت کو عام کرنے کا عزم کیا ۔اس موقع پر نشست میں موجود۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(موجودین کا نام )
نشست میں پاس کی گئیں تجاویز
ضلعی اورملکی سطح پر قومی اتحاد مورچہ کمیٹی کو مضبوط کیاجائے نیز بنی ہوئی کمیٹی میں لوگوں کا اضافہ کیا جائے ۔
قومی اتحاد مورچہ کمیٹی میں کسی بھی مزہب کے مظلوم طبقہ کے باثر لوگوں کو بھی جوڑا جائے اور جوڑے ہوئے ہیں تو مزید اور نام کا اضافہ کیاجائے ۔
علاقہ وائز ووٹرزخصوصا مسلم ووٹرز کا ڈاٹا حاصل کیاجائے اور وقت سے پہلے ان تک پہونچ کر انہیں مستبقل کے خطرات سے آگاہ کرایاجائے۔
انہیں مسائل کو مدلل کر کے ائمہ اور علماء ومقررین کودیاجائے تاکہ وہ جمعہ کے خطبہ اور دیگر محافل میں اس موضوع پر خطاب کریں۔
آزادی کے بعد سے اب تک مسلمانوں کو کس کس شعبہ میں نقصان ہوا اس کا ڈاٹا اکٹھا کیاجائے جیسے فوج میں کل کتنا تھا اورآج کتنا اسیطرح دیگرمختلف سرکاری محکموں کی لسٹنگ کی جائے۔
محصولہ ڈاٹا اردو اور ہندی میں شائع کیاجائے
قومی اتحاد مورچہ کے در پردہ حمایتی کچھ اور تنظیمیں اور کمیٹیاں تشکیل دی جائے اور اس کے بینر تلے قومی اتحاد مورچہ کے اپنے سوالات رکھے جائیں ۔
مورچہ کی بلاک سطح پر میٹنگ کے بعد ہر ضلع میں ضلعی کمیٹی بنائی جائے اور اس کے بعد راجدھانی میں ایک بڑا اجلاس ہواور اس میں اہم فیصلہ لیاجائے۔