ہزاریباغ پلاول میں نقباء، علماءودانشوران سےقاضی انظار عالم قاسمی، مفتی محمدسہراب ندوی اور مولانا احمد حسین مدنی کاحالات حاضرہ پر خطاب
مسلمان مایوسی سےنکل کر تعمیر ملت کے کام انجام دیں :علماء امارت شرعیہ
(4/فروری۔ ہزاری باغ۔جھارکھنڈ)
امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کے زیر اہتمام حضرت امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی ہدایت پر،ملک کی موجودہ مشکل صورتحال کے پیش نظر شہر ہزاری باغ کے گرانڈ پیلس میرج ہال میں نقباء امارت شرعیہ، حضرات علماء کرام، ائمہ مساجد ،دانشوران و سماجی کارکنان اور مسلم خواتین کا ایک خصوصی اجتماع، مورخہ 4/فروری، دس بجےدن کو نہایت تزک واحتشام کے ساتھ منعقد کیا گیا؛جس اجلاس کی صدارت امارت شرعیہ بہار،اڑیسہ وجہارکھنڈ کے قاضی شریعت حضرت مولانا انظار عالم قاسمی صاحب نے فرمائی ،اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت اور بارگاہ نبوی میں نظرانہ عقیدت سے ہوا ۔
واضح رہے کہ اس اجلاس کا مقصد ملک کی موجودہ صورتحال میں مسلمانوں کی ذمہ داریاں اور ان کی ترجیحات کو بیان کرنا تھا۔
مسلم سماج میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی، فتنۀ ارتداد، مختلف قسم کی گمراہیوں، دین سے دوری،باہمی عداوت و دشمنی ، مسلم معاشرہ میں پھیلتے ہوئے غیر اسلامی طورطریقے ،سود، نشہ خوری ، تلک جہیز اور بارات جیسے رسم و رواج کے خلاف منظم اور کامیاب تحریک چلانااور مسلمانوں کو ملک کی موجودہ صورتحال میں مایوسی سے نکال کر تعمیری کام کرنے پر زوردینااور اس کی عملی شکل بنانا،اس اجلاس کےبنیادی مقاصد میں شامل تھا۔
نیز ہزاری باغ کےخواص حضرات اور بالخصوص نئی نسل کو امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجارکھنڈجیسی تاریخ ساز تنظیم کےکارنامےو خدمات اور اس کی موجودہ شاندار کارکردگیوں سےآگاہ کرنا تھا،
چنانچہ اپنےصدارتی خطاب میں حضرت مولانامفتی محمدانظارعالم قاسمی قاضی شریعت امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈنےعائلی اورخاندانی مسائل پرتفصیل کےساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہم میں سےہرایک شخص کسی نہ کسی خاندان کافردہے،ہمیں اپنےخاندان کےافرادکےحقوق بھی قرآن وسنت کی روشنی میں ادا کرنے چاہیئں، ہر شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور ہر بیوی اپنی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دے،تبھی جا کر ہر گھر کے مسائل حل ہوں گے اور نئی نسل کی صالح خطوط پر تشکیل ممکن ہو سکے گی، اوراس سلسلے میں کوئی مسئلہ درپیش ہوتو خاندان کےباشعورلوگ اسےحل کریں؛ اگر معاملات اس سےبھی حل نہ ہوں؛ تو امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈکےدارالقضاء سےرجوع کریں، امارت شرعیہ بہت کم پیسے اور کم وقت میں خاندانی جھگڑوں کو اللہ کی کتاب قرآن پاک اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سنت کی روشنی میں حل کرتی ہے ،آپ نےاپنے خطاب میں امارت شرعیہ کے نظام قضاء کو پورے ملک اورعالم کےلئے ایک نمایاں اورمنفرد خدمت کے طور پر پیش کیا ۔
وہیں امارت شرعیہ کے معاون ناظم جناب مولانا احمد حسین قاسمی مدنی نے امارت شرعیہ کے تاریخی پس منظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب ہندوستان کے مسلمان اپنی اجتماعی شناخت کھو چکے تھےاور ملک سے اسلامی نظام کاعملا خاتمہ ہو چکا تھا، اس نازک وقت میں ملک کے اکابرین اور حضرت مولانا ابومحاسن محمد سجاد رحمہ اللہ نے امارت شرعیہ کی بنیاد ڈالی اور مسلمانوں کو کلمہ واحدہ کی بنیاد پر اتحادواتفاق کی لڑی میں پرونےاور مسلمانوں کو اسلام کا اجتماعی نظام عطا کرنے کاکارنامہ انجام دیا؛ جو ادارہ مسلسل سو سالوں سے ملک کے مسلمانوں کوخلافت راشدہ کے منہج پر ایک نظام حیات عطا کرنے کے ساتھ وحدت امت کا بھولا سبق یاددلارہا ہے،اس اجلاس میں شریک سینکڑوں کی تعداد میں مسلم خواتین کو مخاطب کرتے ہوئےمحترم معاون ناظم نے کہا کہ آپ خواتین کو دین اسلام نے بڑا اونچا رتبہ عطا کیا ہے اور دنیا کے سارے مردوں کی جنت آپ کے قدموں کے نیچےقراردی گئی ہے، اس کا تقاضا ہے کہ جس طرح گھر کے تمام افراد آپ کے ہاتھوں سے خردونوش اور جسمانی غذا حاصل کرتے ہیں؛ اسی طرح روحانی غذا اور اسلامی تعلیم و تربیت بھی آپ کے در دولت کدہ سے نصیب ہونی چاہیے، سماج کو کیسے افراد میسر ہوں، اس کا انحصار آپ ماں بہنوں کی دینی و اسلامی فکر اور تربیتی جد و جہد پر منحصر ہے۔
وہیں دوسری جانب امارت شرعیہ کے نائب ناظم حضرت مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے اپنے کلیدی خطاب میں امارت شرعیہ کی تاریخ، اس کےقیام کے اغراض و مقاصد اور اس کے حالیہ کارناموں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ امارت شرعیہ ملک نہیں ؛بلکہ پوری دنیا کا ایک قابل رشک ادارہ اور تنظیم ہے؛ جو خلافت راشدہ اور اسلامی نظام حکومت کے طرز پر 100 سالوں پہلے، ملک کےنامورعلماءاور بزرگوں کے ہاتھوں قائم کی گئی؛ جس کے تحت ملک و ملت اور دین و شریعت کی حفاظت کے لیے بے شمار خدمات انجام دی جاتی ہیں، اس ادارے کی یہ روشن تاریخ رہی ہے کہ جب بھی ملک میں مسلمانوں پر کوئی مصیبت کی گھڑی آئی ہے؛تو امارت شرعیہ کے اکابرین نے ملت کی خاطر خواہ رہنمائی فرمائی۔ آج کے وقت میں شعبہ دارالقضا کے تحت 90 مقامات پر دارالقضاء کا نظام قائم ہے، سات مختلف جگہوں پر آئی ٹی آئی کالج ہیں ، 10 مختلف مقامات پر امارت پبلک اسکول ہیں، وفاق المدارس کے ذریعے ڈھائی سو سے زائد مدارس اسلامیہ کی نگرانی ہورہی ہے، 200 مقامات پر دینی مکاتب قائم ہیں جو رات و دن قوم و ملت کے نادار طلبہ کی تعلیم میں مصروف ہیں اور مختلف عنوانات سے تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ نیز محترم نے امارت شرعیہ کے تمام شعبوں اور ان کی حالیہ خدمات پر سیر حاصل گفتگو فرمائی ۔ آگےموصوف نے سماجی برائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی روک تھام کرنے کی حاضرین سےدرد مندانہ اپیل کی۔ اورمعاشرہ میں پھیلے ہوئے تلک، جہیز، بارات، سود، نشہ خوری، تاخیر سے شادی اور تمام غیر اسلامی رسم و رواج سے بچنے کی تلقین کی اورسبھوں سے مجلس میں عہدبھی لیا۔
جبکہ دوسری طرف امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ ضلع ہزاری باغ کے قاضی شریعت مفتی محمد ثنا اللہ قاسمی نے حاضرین کو دین سے وابستہ ہونے اور شریعت پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی ۔اورضلع کوڈرما کے قاضی شریعت جناب مولانا محمدنسیم قاسمی نے اتحادامت پر خطاب فرمایا ۔ پروگرام کے آغاز میں جناب شاہنواز خان صاحب رکن مجلس شوری نے امارت شرعیہ کی خدمات اورموجودہ حالات میں اس کی اہمیت و ضرورت پر مختصر؛ مگر جامع گفتگو فرمائی اور ہرحالت میں امارت شرعیہ کی آواز پر لبیک کہنے کی ترغیب دی ۔
اس موقع پر اجلاس کے اختتام پر،ہزاری باغ شہر کے ایک مارکیٹ میں شارٹ سرکٹ سےجو 18 دکانیں جل گئی تھیں ان متاثرین کے درمیان امارت شرعیہ کی جانب سے تجارت کو دوبارہ کھڑی کرنے کے لیے چیک کی شکل میں نقد امداد کی گئی۔
اور پروگرام کے اخیر میں جناب سید ظفر اللہ صادق صدر تنظیم امارت شرعیہ ہزاری باغ نے تمام شرکاءکاشکریہ ادا کیا،جبکہ اس اجلاس کی نظامت کےفرائض جناب مولانا احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ نے انجام دیےاور صدر مجلس حضرت قاضی شریعت محمد انظار عالم قاسمی کی دعا پراس اجلاس کا اختتام ہوا۔
اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں امارت شرعیہ کے معاون ناظم جناب مولانااحمدحسین مدنی، جناب شاہنواز احمد خان صاحب رکن مجلس شوری وٹرسٹی امارت شرعیہ، جناب سیدظفراللہ صادق صدر تنظیم امارت شرعیہ ضلع ہزاری باغ، جناب مولانا محمد رفیع احمد ندوی، جناب مولانا زین الحق قاسمی،عبدالجبارحسامی، جناب حافظ شہاب الدین اور جناب مولانا عبدالقیوم مبلغین امارت شرعیہ کی خدمات قابل قدر ہیں۔ اجلاس کے شرکا میں پروفیسر انور ملک، انور حسین فدوی،فرحت حسین خوش دل ، امین اللہ خان،احسان احمد، اعجاز احمد، اخترحسین ملت،صابرحسین ، رضی احمد کے علاوہ بڑی تعداد میں علماء ائمہ اور دانشوران نے شرکت کی۔