Saturday, July 27, 2024
Ranchi Jharkhand

غزہ میں بین الاقوامی قوانین کا قتل اور درندگی کی آزادی

محمد قمر عالم قاسمی

خادم التدریس والافتاء مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی خطیب حواری مسجد کربلا چوک رانچی شہر قاضی رانچی جھارکھنڈ سرکار


عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا
دوسری جنگ عظیم کے بعد نہتے فلسطینیوں کی یہ ایک بھیانک نسل کشی ہے لاکھوں بے گناہ لوگوں خواتین بوڑھوں نوجوانوں بچوں حتی کہ مہلک امراض میں مبتلا مریضوں نو زائدہ اور مادد رحم میں پرورش پانے والے معصوم بے گناہوں کو شہید کیا جا رہا ہے یہ سارا گندہ کھیل اور ننگا ناچ امریکہ بریطانیہ اور چند یورپین ممالک کے اشارے پر کھیلا جا رہا ہے صہیونیوں کی ہر دہشت گردی کی صفائی دینے کے لیے امریکہ اس کے کاندھوں پر ہما وقت سوار رہتا ہے خواہ وہ جبالیہ کیمپ پر حملہ ہو ،نہتے فلسطینیوں کے گھر کو مسمار کیا جانا ہو یا ہاسپٹلوں خاص کر غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہاسپٹل کو جھوٹے بہانے بنا کر تباہ و برباد کرنا ، قبرستان بنانا ہو تڑپتے بلکتے کراہتے ہوئے معصوم مریضوں کا بے دریغ کھلم کھلا قتل اور نکلنے والوں کو بلا تردد گولیوں سے بھوننا ہو۔
جنیوا کنونشن کہاں ہے؟ کہاں ہیں حقوق نسواں کے علمبردار؟ کہاں ہیں انسانیت کے محافظ؟ کہاں ہیں اسلام کو دہشت گردی کا مذہب کہنے والے؟ کہاں ہیں مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے والے؟ کیا اج وہ ان ظالم یہودیوں اور صہیونی فوجوں اور ان کے اقا نتنیاہو کو دہشت گرد کہنے کی جرات و ہمت کریں گے کہاں ہے عالمی برادری؟ اسرائیل کی درندگی پر خاموش کیوں ہیں؟ چلڈرن ڈے یوم اطفال مدر ڈے یوم خواتین مہیلا دوس منانے والے کہاں ہیں؟ دنیا کے نام نہاد حکمرانوں کے قلوب پتھر سے بھی زیادہ سخت کیوں ہو گئے؟ کہاں ہیں 57 اسلامی ممالک کے نامرد اور بزدل حکمراں؟
اس وقت عالمی سطح پر جس طرح کے حالات و واقعات رونما ہو رہے ہیں وہ کسی سے مخفی و پوشیدہ نہیں ہے خاص طور پر ارض مقدس فلسطین کے مسلمانوں پر ایک نہایت ہی عیار و مکار بے غیرت و احسان فراموش شاطر و دھوکے باز دغا باز و فریب کار ناپاک و پلید ظالم و جابر یہودیوں صہیونیوں کی طرف سے ظلم و بربریت کی قیامت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں بچ جانے والوں پر ہر لمحہ موت کے کالے بادل بھوکے گدھ کی طرح سروں پر منڈلا رہے ہیں۔مظلوم و مجبور فلسطینی بھائیوں کے جنازے پہ جنازے اٹھ رہے ہیں اجتماعی قبریں بنائی جا رہی ہیں جن میں سینکڑوں شہداء کو دفن کیا جا رہا ہے اس سے زندہ دل رکھنے والا کوئی بھی انسان بے خبر و ناواقف نہیں ہے ہمارے فلسطینی بھائی بہن بچے بوڑھے جوان اور مریض جس چوراہے پر کھڑے ہیں وہ بڑے ہی خطرات وفتن سے بھرپور ہیں اور وہ اب جس ظاہری تباہی و بربادی نسل کشی گنڈہ گردی درندگی حیوانیت اذیت ناکی دہشت گردی وحشت و ہولناکی و بربریت کے شکار ہیں اس نے مسلمانوں ہی کو نہیں بلکہ ہر زندہ دل رکھنے والے انصاف پسند انسانوں کو دکھوں مصیبتوں تکلیفوں صدموں اور مشکلات کے اغوش میں لا کھڑا کیا ہے۔ ارض مقدس سرزمین انبیاء و رسل ظلم و تشدد کا چولہا اور جور و ستم کی بھٹی بن چکی ہے وہاں کے ماؤں بہنوں بچوں کی اہ و زاری اور چیخ و پکار نوجوانوں کی تڑپتی لاشیں بوڑھوں کی آہیں بم و بارود گولوں سے جھلستے چہرے اور جسم، ملبے میں بے بس بے سہارا دبے لوگوں کی سسکتی اوازیں ہر عدل و انصاف کے حامی اشخاص کو بے چین و مضطرب حیران و ششدر کر رکھا ہے۔
اے میرے فلسطینی بھائیو! تم صبر کرو ایک نہ ایک دن فتح و نصرت تمہارے قدموں میں ا کر کے گرے گی اور یہ صہیونی طاقتیں و قوتیں روۓ زمین پر ذلیل و خوار رسوا ہو کر رہیں گی تمہیں مٹانے والے خود مٹ جائیں گے ان شاءاللہ وعدہ الہی فرمان نبوی تمہارے حق میں شاہد و گواہ ہے۔ قوم نوح قوم عاد قوم ثمود قوم لوط قوم شعیب، عتبہ شیبہ ابوجہل ابو لہب ہلاکو چنگیز خان فرعون ہامان قارون اور دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں جنہوں نے اللہ سے نبیوں سے ولیوں سے اور اللہ کے ماننے والوں سے نبرد ازما کی وہ ایک نہ ایک دن اس روح زمین پہ نیست و نابود ہو گئیں ان تمام کی تاریخیں قران میں احادیث میں دنیا کی مختلف کتابوں میں مرقوم و مکتوب ہیں دنیا کا ہر امن پسند زندہ دل رکھنے والے انسان تمہارے ساتھ ہیں ۔
اے فلسطین میں پناہ حاصل کرنے والے یہودیو! سنو! جنگ عظیم سے پہلے تم روئے زمین کے انتہائی مظلوم و مقہور قوم تھے تمہاری اچھی خاصی تعداد جرمنی میں قیام پذیر تھی ہٹلر نے تمہارا قتل عام کیا اور جو تم زندہ بچ گئے تمہیں شہر بدر کر دیا اگر وہ چاہتا تو تم سارے یہودیوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتا تھا لیکن تم میں سے چند کو زندہ اس لیے چھوڑ دیا تاکہ دنیا کو معلوم ہو جائے کہ تم کیسی مکار دھوکے باز چالاک بے وفا اور احسان فراموش قوم ہو جس پلیٹ میں کھاتے ہو اسی میں چھید کرتے ہو۔
اے بار الہا! اب تیرے سوا ہمارے فلسطینی بھائیوں کے لیے کوئی سہارا نہیں ہے تو ہی ان کی مدد فرما سکتا ہے ان کی شہادتوں زخموں آہوں بے گھر اور بے بس ہونے کے طفیل میں انہیں فتح و نصرت عطا فرما اور ظالموں کو ظلم سے روک دے انہیں نیست و نابود کر دے۔ اے بار الہا! تیری طاقت و قوت سے بلند کوئی طاقت و قوت نہیں ہے اے بار الہا تو ہی ان کا حامی و مددگار ناصر وکیل ہے۔

Leave a Response