مولانا آزاد کالج میں مرحوم خورشید پرویز صدیقی پر تعزیتی نشست
خورشید پرویز صاحب نے کبھی اپنے قلم کا سودا نہیں کیا (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی)
رانچی! مولانا آزاد کالج میں جناب خورشید پرویز صدیقی مرحوم کے سانحہ ارتحال پر ایک تعزیتی نشست مولانا آزاد کالج کے شعبہ اردو کے جناب مولانا ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی صاحب کی صدارت میں ہوئی ،
مولانا ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی صاحب نے جناب خورشید پرویز صدیقی صاحب کی شخصیت اور ان کی صحافتی خدمات کا مختصر تعارف کراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 1960 سے ہی اپنی صحافت کا آغاز کردیا تھا جو مسلسل 64 برسوں تک جاری رہا ، اردو صحافت کا اتنا طویل سفر بقول خورشید پرویز صدیقی صاحب کے ہند و پاک میں کسی صحافی نے نہیں جاری نہیں رکھا ، گویا انہوں نے اپنی جوانی کے آغاز میں ہی اردو صحافت کے میدان میں قدم رکھ دیا تھا ، ملک کے مشہور و معروف اخبار و رسائل میں ان کے مضامین اور تحریریں شائع ہونے لگیں اور ان کی تحریروں سے ان کی بیباکی اور بے خوفی نظر انے لگی تو بہار کے قدآور صحافی جناب غلام سرور صاحب کی نظر صحافت کے اس گوھر نایاب پڑی تو انہوں نے بہار کے سبزی باغ پٹنہ سے شائع ہونے والے ملک کے مشہور و مقبول اخبار ” سنگم” میں مدعو کیا جہاں وہ ایک عرصے تک اپنے قلم کا جوھر دکھاتے رہے اور اپنی بیباک تحریروں سے سنگم کے صفحات کو جلا بخشنے لگے ، 1995 میں رانچی آگئے اور رونامہ فاروقی تنظیم رانچی سے منسلک ہوگئے اور اپنی زندگی کے آخری لمحات تک منسلک رہے ، آپ نے اپنے ادارئے اور شذرات کے ذریعے فاروقی تنظیم رانچی کو بہت جلد متعارف کرادیا ،فاروقی تنظیم کا ھر قاری اداریہ اور شذرات کا کالم ضرور پڑھتا تھا کیونکہ اخبار کی روح یہی دونوں تحریریں ہوتی تھیں اب شاید ہی اس کی بھرپائی ہوسکے ، مولانا قاسمی نے کہا کہ خورشید پرویز صدیقی صاحب جس موضوع پر بھی لکھتے اس کا حق ادا کردیتے ، ان کے اداریہ میں سیاسی ، سماجی ، تعلیمی ، مذھبی اور معاشرتی پہلوؤں پر حالاتِ حاضرہ کی بہترین عکاسی نظر آتی تھی ، ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے اپنے قلم کا کبھی سودا نہیں کیا اگر وہ بکاؤ صحافی ہوتے تو وہ اپنا علاج ملک کے کسی بڑے اسپتال میں مہنگا سے مہنگا علاج کراتے نہ کہ انجمن اسلامیہ رانچی کے اسپتال میں گو کہ انجمن اسلامیہ اسپتال میں بھی ان کا حتی الامکان بہتر علاج ہوا ، لیکن چونکہ موت کا ایک دن متعین تھا ، مزاج میں حددرجہ عاجزی اور انکساری تھی ، زندگی گزارنے کا انداز فقیرانہ تھا جس کا مشاہدہ میں نے خود برسوں پہلے سبزی باغ پٹنہ میں ایک موقع پر ان کے گھر جاکر کیا ، اخیر میں تمام اساتذہ و ملازمیں نے ان کی مغفرت کی دعا کی کہ اللہ تعالیٰ خورشید پرویز صدیقی صاحب مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے لن کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ، اس تعزیتی نشست میں کالج کے پرنسپل جناب ڈاکٹر پرویز اختر ،شعبہ اردو کے صدر اور انٹر سیکشن کے انچارج مولانا ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی صاحب ، شعبہ فلاسفی کے صدر جناب ڈاکٹر انور علی صاحب ، شعبہ تاریخ کے صدر جناب الیاس مجید صاحب و پروفیسر محمود عالم صاحب ، شعبہ اردو کے ڈاکٹر اشرف حسین صاحب و ڈاکٹر فردوسِ جبیں صاحبہ ڈاکٹر اعجاز احمد صاحب ، کالج کے بڑا بابو پرویز احمد صاحب ، پرویز عالم صاحب ، لائبریرین محترمہ گل فرحہ صاحبہ ، محمد اشفاق عالم صاحب ،محمد حیدر، صاحب ، محمد شجاع الدین پرویز صاحب ،محمد اقبال صاحب ، بے بی تبسم صاحبہ وغیرہ اور دوسرے ملازمین موجود تھے ،
یہ جانکاری ایک پریس ریلیز کے ذریعہ کالج کے بڑا بابو پرویز احمد نے دی،