Blog

نماز اسلام کی اجتماعیت کا عظیم مظہر :مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی

Share the post

(6/جولائی ،سمستی پور)

نمازجہاں اسلام کا بنیادی اور اولین رکن ہے وہیں نماز اسلام کی اجتماعیت کاعظیم مظہر بھی ہے، یہ وہ عبادت ہے ؛جوانسان کو تمام فواحش ومنکرات سے روکتی ہے؛ اگر کوئی شخص نماز پڑھتا ہے ؛مگر وہ منکرات سے نہیں رکتا ؛تو صحیح بات یہ ہے کہ وہ نماز کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا ہے، اس کادل حالت نمازمیں بھی اللہ کے علاوہ میں مشغول ہوتا ہے ،نماز پڑھنے کا اعلی درجہ یہ ہے کہ بندہ اس طرح نماز کے تمام ارکان کو ادا کرے، گویا کہ وہ اللہ کو دیکھ رہا ہے ؛اگر یہ کیفیت پیدا نہ ہو سکے ؛تو کم سے کم یہ کیفیت ضرور ہو کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے ،جس طرح نماز میں ایک امام کے پیچھے سارے مسلمان تمام اختلافات وتعصبات سے بالاتر ہو کر ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر اجتماعیت کے ساتھ اللہ کی عبادت بجا لاتے ہیں، مسلمانوں پر لازم ہے کہ مسجد سے باہر بھی اپنی اجتماعیت کو برقرار رکھیں، وہ کسی بھی طرح اپنی سماجی زندگی میں بھید بھاؤ اور اونچ نیچ کو داخل نہ ہونے دیں۔ مذکورہ باتیں امارت شرعیہ بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ پھلواری شریف پٹنہ کے نائب ناظم حضرت مفتی محمد ثناءالہدی قاسمی مدظلہ نے ضلع سمستی پور کے وارث نگر حلقہ میں امارت شرعیہ کی جانب سے ہونے والے اصلاحی و دعوتی دورہ کے پہلے پروگرام میں بیگم پور کے مسلمانوں سے اپنےصدارتی خطاب میں کہیں،واضح رہے کہ حضرت امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب مدظلہ کے حکم و ہدایت پر آج 6/ جولائی 2024ءکی صبح سے امارت شرعیہ بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ کی طرف سے ضلع سمستی پور کے وارث نگر حلقے میں اہم مسلم مواضعات کا اصلاحی و دعوتی دورہ ہے ؛جس کا پہلا پروگرام سمستی پور شہر سے قریب بیگم پور میں نہایت تزک واحتشام کےساتھ منعقد ہوا جہاں امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے معاون ناظم جناب مولانا احمد حسین قاسمی مدنی نے اصلاح معاشرہ کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئےکہاکہ مسلمانوں پر موجودہ حالات کے تناظر میں یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے محلے اور بستیوں کی سطح پر اپنے معاشرے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں کہ وہ آج کہاں پر کھڑے ہیں اور انہیں بہ حیثیت داعی امت کہاں پر ہونا چاہیےتھا، آج صورتحال یہ ہے کہ ہماری ہر بستی نا اتفاقی اور انتشار کی شکار ہے، خاندانی رشتے بےحدکمزور ہو رہے ہیں، ہمارے گھروں سے گارجین شپ ختم ہوتا جا رہا ہے، دینی اور عصری دونوں میدانوں میں ہمارے بچے تعلیم میں پیچھے ہیں، تجارت و ملازمت اور سرکاری محکموں میں ہماری نمائندگی بہت تیزی سے گھٹتی جا رہی ہےاور برادران وطن ہمارے اخلاق و کردار سے جو توقع رکھتے ہیں ہم ان پر کہیں سے پورے نہیں اتر پا رہے ہیں ،امارت شرعیہ کا یہ وفد مسلم آبادیوں میں اس لیے بھیجا گیا ہے ؛تاکہ ان تمام پہلوؤں پر مسلمانوں سے کھل کر گفتگو کی جائے اور ایک صالح معاشرہ کےلئے ایک نیالاحۀ عمل تیار کیاجائے،اس کے نتیجےمیں مسلمان اپنی زندگی کے تمام میدانوں میں ترقی حاصل حاصل کریں اور وقت رہتے ہوئے ہوش کے ناخن لیں اور ملک میں ملی شعور کے ساتھ اپنی زندگی بسر کریں، ہر گاؤں کی سطح پر پڑھے لکھے بزرگوں کی سرپرستی میں نوجوانوں کی ایک ایسی کمیٹی ضرور ہونی چاہیے جو ان تمام پہلوؤں پررات و دن کام کرے، مزید موصوف محترم نے امارت شرعیہ کے تعارف و خدمات پر گفتگو کرتے ہوئے لوگوں کو امارت شرعیہ جیسی متحرک و فعال اور زندہ وہمہ گیر تنظیم سے وابستہ رہ کر زندگی گزارنے کی تلقین کی۔ دوسری طرف سمستی پور دارالقضاء امارت شریعہ کے قاضی شریعت جناب مولانا مفتی محمد امان اللہ قاسمی نے امارت شرعیہ کے نظام دارالقضا اور اس کے فوائد سے لوگوں کو آگاہ کیا، جن اسباب و وجوہات کی وجہ سے انسان کی ازدواجی زندگی متاثر ہوتی ہے لوگوں کو ان سے بچنے کی تاکید فرمائی۔ وہیں اس موقع پرمفتی محمد ارشد قاسمی استاد دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ نے حاضرین کو سماج میں پھیلی ہوئی برائیوں کے انسداد اور ازالہ کی تدبیریں بتائیں جبکہ اس پروگرام کی ترتیب و نظامت کے فرائض امارت شرعیہ کے قدیم مبلغ جناب مولانا محمد ظہیر الحسن شمسی اورمولانامحمدجمیل اختررحمانی صاحبان نے انجام دیے، اس مناسبت سےبڑی تعداد میں گاؤں کے عوام و خواص نے امارت شرعیہ کے وفد کا استقبال کیا اور بڑی عقیدت کے ساتھ امارت شرعیہ کےعلماءکے بیانات سماعت فرمائے۔ حضرت قائد محترم مفتی محمدثناءالہدی قاسمی صاحب کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

Leave a Response