Ranchi News

مسجد الفلاح بڑاگائیں کا جمعہ کی نماز پڑھا کر ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی نے کیا افتتاح،

Share the post

مسجد مسلمانوں کی ایمانی و عملی سرگرمیوں کا مرکز ہے (ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی)
قرآن مجید کی سورہ آل عمران کی آیت نمبر 96 کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی عبادت کے لئے اپنا سب سے پہلا گھر مکہ میں تعمیر کرایا جو سارے عالم کے انسانوں کی ہدایت کا مرکز ہے ,دنیا کی تمام مساجد کا سلسلہ اللہ تعالٰی کے اسی پہلے گھر خانہ کعبہ سے جاری ہوا جو قیامت تک جاری رہے گا, فیض کالونی بڑاگائیں رانچی کی یہ نئی مسجد” الفلاح ” اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے, یہ مسجدیں خالص اللہ کے لئے ہیں جو دراصل مسلمانوں کی ایمانی و عملی سرگرمیوں کا مرکز ہیں ,مذکورہ خیال کا اظہار بڑاگائیں کی نو تعمیر مسجد ” الفلاح ” کے افتتاح پر جمعہ کی پہلی نماز سے قبل اپنی تقریر میں مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب کیا,انہوں نے کہا کہ جب تک مسلمانوں کا مضبوط رشتہ مسجد اور مسجد کے تقاضے سے رہا, مسلمانوں کی ایمانی و عملی طاقت و قوت کا مظاہرہ ہوتا رہا, مسلمانوں کی تمام سرگرمیوں کا مرکز مسجدیں ہوا کرتی تھیں, آج ہماری مسجدیں دور نبوی کے طریقوں سے یکسر ہٹی ہوئی ہیں, آج عام طور پر مسجدوں کو صرف نماز پڑھنے کی جگہ سمجھا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے , دور نبوی اور اس کے بہت بعد تک مسلمانوں کی تعلیمی, معاشی, سیاسی و سماجی اور معاشرتی سرگرمیوں کا مرکز بھی مسجدیں ہی ہوا کرتی تھیں, خود ہمارا ملک بھارت جب انگریزوں کا غلام تھا تو آزادی کی تحریک انہیں مسجدوں کے محراب و ممبر شروع ہوئی ،
آج ہم مسجدوں کا استعمال طریقہ نبوی ہٹ کر کرنے کی بنا پر بہت ساری مصیبتوں اور پریشانیوں سے گھرے ہوئے ہیں, قرآن و حدیث میں بہت واضح طور پر یہ بات بتائی گئی ہے کہ مسلمانوں میں جب بھی کوئی مصیبت آئے گی تو ان کی اپنی داخلی کمزوریوں کی بنا پر آئے گی, باہر کی کوئی طاقت انہیں کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتی, یہی وجہ ہے کہ جب بھی مسلمانوں پر کوئی مصیبت آئی تو وقت کے علماء حق نے مسلمانوں کو نصیحت کی کہ تم اپنی اندرونی خرابیوں کو دور کرو اسی سے تم بیرونی خطرات سے بچ سکتے ہو,قران و حدیث کی روشنی میں ہمیں یقین ہے کہ آج ہم مسلمانوں پر جو مصیبتیں جہاں بھی اور جس راستے سے بھی آ رہی ہیں اور جو مظالم ہم مسلمانوں کے اوپر ڈھائے جارہے ہیں, وہ سب ہماری بداعمالیوں اور نافرمانیوں کے نتائج ہیں, بدقسمتی سے اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جن مشکلات اور جن پریشانیوں میں مسلمان آج مبتلا ہیں ان سے نجات پانے کے لئے ان کے ناخدا شناس اور دین سے بے بہرہ قائد و رہنما ان قوموں کے طور طریقوں سے رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ایمان سے محروم ہیں, قرآن سے ہدایت اور رہنمائی حاصل کرنے کا ان کو خیال بھی نہیں آتا ,مولانا قاسمی نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج پہلے کے مقابلے میں مسلمانوں کے سامنے بہت خطرناک حالات ہیں, پہلے تو ان کو فرقاوارانہ فسادات کا ہی سامنا تھا ,آج تو ہماری شریعت, عبادت گاہیں, دینی مدارس, ہماری اسلامی پہچان, ہماری زبان, مسلم پرسنل لا اور ہمارا دین بھی خطرے میں پڑ گیا ہے, افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پہلے کے مقابلے میں آج مسلمان مختلف گروپوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ان میں اتحاد اور اجتماعیت کی کمی ہے, وہ معمولی معمولی باتوں پر ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھول رہے ہیں جن میں مفادپرست اور بغض و عناد اور حاسد علماء سب سے آگے ہیں, آج ضرورت اس بات کی تھی کہ جس طرح ملک میں شرپسند اور سیکولر مخالف طاقت اور فاشسٹ قوتیں ایک ہوکر اقتدار پر قابض ہو گئی ہیں ہم بھی ایک ہوجاتے لیکن افسوس صد افسوس کہ ہم آج پہلے سے زیادہ منتشر ہیں, نہ خود آگے بڑھتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو آگے بڑھنے دیتے ہیں ،مسلمانوں کے ہر محلے ہر علاقے ، اور ہر بستی میں آپ کو مسلمانوں کا سچا لیڈر اور رہنما ملے یا نہ ملے لیکں آپ کو پولس کے مخبر اور دلال ضرور مل جائیں گی جنہوں نے اپنی گندی اور ناپاک حرکتوں سے مسلم معاشرے کو شرمسار کر رکھا ہے ،بیان ختم ہونے کے بعد مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب کے خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ پڑھانے اور دعاء کے بعد باضابطہ طور پر اس نئی مسجد” الفلاح ” کا افتتاح ہوگیا, اب اس کے بعد مستقل طور پر پنج وقتہ نماز, تراویح اور نماز جمعہ ہوا کرے گی ان شاء اللہ, اس مسجد کے لئے سات ڈسمل زمین حاجی شہاب الدین صاحب نے وقف کیا جبکہ بقیہ پانچ ڈسمل زمین آصفل انصاری , محمد نسیم انصاری, شمع الدین انصاری, معین انصاری, اور محمد وسیم اکرم وغیرہم نے وقف کیا, مسجد الفلاح کی تعمیر و ترقی میں مسجد الفلاح کی تعمیری کمیٹی کے ذمے داروں انجمن اسلامیہ بڑاگائیں کے بڑاگائیں کے نوجوانوں نے حسب استطاعت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا, اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق ان تمام حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے,
مذکورہ بیان ایک پریس ریلیز کے ذریعہ مسجد الفلاح کے سکریٹری حاجی شفیع اللہ نے جاری کیا,

Leave a Response