آہ ! بابائے اردو جھارکھنڈ پروفیسر ابوذر عثمانی صاحب اب ہمارے درمیان نہیں رہے
اہ ! بابائے اردو جھارکھنڈ پروفیسر ابوذر عثمانی صاحب اب ہمارے درمیان نہیں رہے ۔
نصیر افسر ۔
رانچی ۔ پریس ریلیز ۔ پروفیسر ابوذر عثمانی صاحب کے صاحبزادے محترم جناب حسن عثمانی صاحب نے کل 18 نومبر کی صبح جیسے ہی یہ پر ملال خبر دی کہ انکے والد بزرگوار بابائے اردو جھارکھنڈ و سابق صدر ، شعبہ اردو ، ونووا بھاوے یونیورسٹی ، ہزاری باغ اب ہمارے درمیان نہیں رہے تو یہ خبر سنتے ہی دل بے حد ملول ہو گیا ۔ ذہن سکتہ میں اگیا ۔ کچھ دیر کے لیے دل تھام کر بیٹھ گیا ۔ وہ تمام مناظر انکھوں کے سامنے گھومنے لگے جب وہ ہماری تقریبات کو اپنی شرکت سے چار چاند لگایا کرتے تھے ۔ وہ صرف ہماری ہی نہیں بلکہ جھارکھنڈ کی بیشتر اردو تقریبات اور محفلوں کی رونق ہوا کرتے تھے . بہار کے علاوہ جھارکھنڈ میں اردو کی ترقی اور بقا کی خاطر ان کی بے کراں خدمات کو دیکھتے ہوئے ہم لوگوں نے 2018 میں انہیں مولانا ابو الکلام ازاد ادبی ایوارڈ سے نوازا تھا ۔ جھارکھنڈ میں ہزاروں اردو ٹیچر کی تقرری اور جھارکھنڈ اردو اکادمی کی تشکیل کا خواب لئے اس دار فانی سے کوچ کر گئے ۔ انہوں نے انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کا وفد لے کر بارہا وزرائے اعلی و اردو داں وزرا کی دہلیز پر کشکول میں عرضداشت لئے جھارکھنڈ میں ہزاروں اردو ٹیچرس کی تقرری و اردو اکیڈمی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے رہے مگر کسی بھی ریاستی حکومت نے ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا جو یقینا با عث افسوس ہے ۔ ان کے انتقال پر ملال سے جھارکھنڈ کا اردو طبقہ اور پورے ملک میں پھیلے ہوئے شاگردان رنج و غم میں ہیں اور ملول بھی ہیں بالخصوص انجمن بقائے ادب رانچی کے تمام عہدے داران و اراکین اپنے رنج و غم اظہار کرتے ہوئے یہ محسوس کرتے ہیں کہ جھارکھنڈ میں ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا ہے جس کی بھر پائی عنقریب بہت مشکل نظر اتی ہے ۔