چراغِ قرآن ، اخلاص و تعلیم کا درخشاں ستارہ حافظ شہادت حسینؒ


تحریر: محمد قمر عالم قاسمی
خادم التدریس و الافتاء، مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی شہر قاضی رانچی 8271922712
الحمد للّٰہ، سرزمینِ جھارکھنڈ ہمیشہ سے علم و دین کے متوالوں اور قرآنی چراغوں سے منور رہی ہے۔یہی وہ سرزمین ہے جہاں سے علم و اخلاص کی خوشبو پورے ہندوستان میں پھیلی۔ انہی علمی مراکز میں مدرسہ حسینیہ، کڈرو رانچی ایک درخشاں مینار ہے، جس نے بے شمار حفاظ و علما کو قرآن و سنت کا علمبردار بنا کر دنیا کے کونے کونے تک بھیجا۔انہی خوش نصیبوں میں سے ایک روشن نام حافظ شہادت حسینؒ کا ہے ایک ایسا بااخلاص استاذ، جنہوں نے اپنی مختصر مگر بابرکت زندگی خدمتِ قرآن، تدریس اور تربیتِ طلبہ کے لیے وقف کر دی۔حافظ شہادت حسینؒ نے دینی تعلیم کے لیے مدرسہ حسینیہ کڈرو کا رخ کیا، اور یہی درسگاہ ان کے لیے علم و عرفان کی روحانی نرسری ثابت ہوئی۔
فراغت کے بعد جب انہیں اسی مدرسہ میں تدریس کی سعادت ملی تو گویا ان کے خوابوں کو تعبیر مل گئی۔
ان کی تدریس میں خلوص عبادت کا درجہ رکھتا تھا۔ ان کے لیے درس و تدریس صرف پیشہ نہیں بلکہ قربِ الٰہی کا وسیلہ تھا۔قرآن ان کے دل کی دھڑکن تھا، اور شاگردوں سے محبت ان کی پہچان۔ان کی مجلس میں بیٹھنے والا ہر طالب علم یہ محسوس کرتا کہ گویا الفاظ کے ساتھ نور بھی اتر رہا ہے۔شاگرد آج بھی گواہی دیتے ہیں کہ جنہوں نے ان کے سامنے قرآن پڑھا، ان کے دلوں میں وہ نور آج تک تازہ ہے یہی حافظ شہادت حسینؒ کے اخلاص، محنت اور روحانی تاثیر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ان کے ممتاز شاگردوں میں ایک نمایاں نام حضرت مولانا محمد صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی کا ہے،جن کی قیادت میں آج یہ ادارہ چار صوبوں بہار، جھارکھنڈ، بنگال اور اڈیشہ کےسینکڑوں طلبہ کو علم و ایمان کا جام پلا رہا ہے۔یہی وہ ادارہ ہے جہاں درجہ عربی و فارسی، حفظ و قرأت، اور ابتدائی دینیات کے طلبہ اپنے دل و دماغ کو علم و تقویٰ سے سیراب کر رہے ہیں۔حافظ شہادت حسینؒ کی شخصیت ہمہ جہت تھی۔
وہ نہ صرف ایک معلمِ قرآن تھے بلکہ خوش نویسی کے ماہر اور حساب و کتاب میں دقیق النظر بھی تھے۔مدرسہ کے مالیات کے حساب وکتاب لکھتے اور دیکھتے، اور باریک ترین امور تک پر ان کی نظر رہتی۔ان کی تحریر میں جمال بھی تھا اور جلال بھی کثیر تعداد میں مدرسہ حسینیہ کے طلبہ ان سے خطاطی سیکھ کر اپنی اپنی تحریر کو زینت بخشی۔مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی کے بانی و سابق مہتمم حضرت مولانا ازہر صاحبؒ ان سے بے پناہ محبت رکھتے تھے۔ حضرت مولانا ازہرؒصاحب کی قربانیاں مدرسہ حسینیہ کی بنیاد میں پیوست ہیں ، وہ گاؤں گاؤں پھر کر دانہ دانہ، چاول چاول، اور پیسہ پیسہ جمع کرتے تاکہ علم کا چراغ روشن رہے انہی قربانیوں کے زیرِ سایہ حافظ شہادت حسینؒ جیسے باکمال اساتذہ نے قرآن کی خدمت کا بیڑا اٹھایا۔
ان کی شادی رانچی ضلع کے دینی و علمی گاؤں بلسوکرا میں ہوئی،جہاں قرآن و نماز کی فضا بستی کے ذرے ذرے میں رچی بسی ہے۔ان کی اہلیہ ایک صابرہ، بااخلاق اور دین دار خاتون ہیں جو آج بھی اپنے مرحوم شوہر کے مشن کو دعاؤں سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے انہیں تین فرزندِ صالح عطا کیے۔
ان کے بڑے صاحبزادے قاری محمد اسعد حسین صاحب آج اسی مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی میں درجہ حفظ کے جید استاد ہیں ہزاروں طلبہ ان سے فیضیاب ہو چکے ہیں جو ملک و بیرون ملک دین کی خدمت انجام دے رہے ہیں اور وہ اپنے والد کے طرزِ تدریس اور اخلاص کی زندہ تصویر ہیں۔میری خوش نصیبی ہے کہ میرے دونوں بیٹے مولانا محمد سلمان قمر قاسمی اور حافظ عبداللہ قمر نے قاری اسعد حسین صاحب کے زیرِ تربیت قرآن مکمل کیا۔
مولانا محمد سلمان قمر قاسمی دارالعلوم دیوبند کے فاضل ہیں، اور اس وقت دارالعلوم دیوبند چوک پر “سلمان پرفیوم اینڈ کیپ” کے نام سے ہول سیل دکان اور تجارت کر رہے ہیں ان کی دوکان سے قسم قسم کی ٹوپیاں، رنگ برنگے خوبصورت جائے نماز، جاذب نظر تسبیحات دل کش صدریاں و پگڑیاں، ٹھنڈی اور گرمی میں پہنے جانے والے کرتے پاجامے کے کپڑے، مضبوط و ٹکاؤ لیدر کے خفین اور فینسی قلم وغیرہ پورے ملک میں آن لائن و آف لائن سپلائی کیے جاتے ہیں خواہش مند حضرات اس موبائل نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں 7970312959۔
اللہ ان کے رزق میں برکت دے۔
جبکہ چھوٹے بیٹے عبداللہ قمر “پلس ٹو” کے بعد NEET کی تیاری میں مصروف ہیں اللہ انہیں دین دار اور باکمال ڈاکٹر بنائے۔قاری اسعد حسین صاحب نے خود مجھ سے درجہ عربی دوم میں “علم الصیغہ” پوری کتاب ایک نشست میں بغیر غلطی کے سنائی۔انہوں نے قرآن قاری احسان صاحب کے پاس مکمل کیا،جو مدرسہ حسینیہ کے ہردل عزیز اور مخلص استاد ہیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و عافیت عطا فرمائے۔حافظ شہادت حسینؒ جوانی میں ہی اس دنیا سے رخصت ہوئے، مگر اہلِ ایمان مرتے نہیں وہ اپنے اعمال کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ان کی رخصتی نے طلبہ، اساتذہ اور اہلِ علم کے دلوں کو غمگین کر دیا تھا ؛
لیکن ان کی خوشبو آج بھی مدرسہ حسینیہ کے کمروں اور فضا میں بسی ہوئی ہے۔ان کے لب و لہجے کا سکون، تلاوت کی مٹھاس، تربیت کی خوشبو یہ سب آج بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
“یقیناً ہم ہی نے یہ ذکر نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔” (الحجر: 9)
اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کے لیے ایسے دلوں کو چنا جو اپنے سینوں میں اس کے نور کو محفوظ رکھتے ہیں۔حافظ شہادت حسینؒ انہی منتخب نفوس میں سے ایک تھے۔
ان کی زندگی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ دین کا اصل زیور اخلاص، سادگی، انکساری اور حسنِ سلوک ہے۔ان کی تدریسی محفلیں، طرزِ گفتار، اور اخلاقِ کریمانہ ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے،
درجات بلند کرے،اور ان کے شاگردوں و اہلِ خانہ کو ان کے لیے صدقۂ جاریہ بنائے۔
آمین یا رب العالمین۔
