غلام شاھد، رکن، ارباب حل و عقد امارت شرعیہ
امارت شریعہ جھارکھنڈکا قیام اور حضرت مولانا نذر توحید صاحب کا پہلا امیر شریعت منتخب ہونا ایک تاریخی واقعہ ہے، اس سے جھا رکھنڈ کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر ہے۔ مولانا نذر توحید صاحب ایک جید اور روشن خیال عالم دین ہیں، جنکی ملی مسائل پر شروع سے گہری نظر رہی ہے۔موصوف نے امارت شرعیہ پھلواری شریف میں بھی اہم ذمہ داریاں سنبھالیں اور دینی تنظیم کو استحکام بخشنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
امارت شریعہ پھلواری شریف نے جھارکھنڈ کے مسائل کو ہمیشہ نظر انداز کیا۔ یہاں سے فطرہ، ، زکوۃ اور امداد کی خطیر رقم پھلواری شریف جاتی رہی لیکن اس کا ایک بہت قلیل حصہ چھار کھنڈ پر خرچ کیا جاتا تھا۔ اس طرح امارت کے ذمہ داروں کی توجہ متعدد بار مبذول کرائی گئی لیکن انہوں نے توجہ نہیں دی۔ جھار کھنڈ کے مسلمان بند ھوا مزدور نہیں ہیں کہ پھلواری کے کھونٹے سے بند ھے رہیں ۔ جب جھار کھنٹہ الگ ریاست بن چکی ہے اور اس کا سب کچھ بہار سے الگ ہو چکا ہے تو آزاد اور خود مختار امارت کا قیام بھی ہونا ہی چاہیے تھا۔ امارت شریعہ جھارکھنڈ کا قیام کوئی انوکھا قدم نہیں ہے ملک کے مختلف ریاستوں میں اپنی اپنی امارت قائم ہے اور اپنے طور پر کام کر رہی ہیں ۔ اگر جھار کھنڈ میں بھی ایسا ہوا تو قیامت کیوں برپا ہے،
۔ امارت شر یہ پھلواری شریف کو چاہیے کہ وہ ٹھنڈے دل سے غور کرتے اور نو تشکیل امارت شریعہ جھارکھنڈ کے ساتھ تعاون کرے تاکہ معاملہ تماشہ نہ بنے،