Blog

مولانا محمد رابع حسنی کی وفات ملت کے لیے اندوہناک سانحہ:مفتی نذر توحید

Share the post

 

چترا(نامہ نگار)بزرگ اور نامور قائد و عالم دین مولانا محمد رابع حسنی کی رحلت سے یوں محسوس ہو رہا ہے گویا ایک شجر سایہ دار جو ہمارے سروں پر سائبان کی صورت موجود تھا،یکبارگی ہمارے اوپر سے ہٹ گیا اور ہم چلچلاتی دھوپ میں آ کھڑے ہوئے۔مذکورہ خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن تاسیسی اور جامعہ رشیدالعلوم چترا کے شیخ الحدیث و مہتمم مفتی نذرتوحید المظاہری نے کیا۔
انہوں نے گہرے رنج وغم کے ساتھ کہا کہ مولانا محمد رابع حسنی ایک باوقار خانوادے کی ہونہار سپوت اور مولانا علی میاں جیسے باکمال مربی کی بےمثال تربیت کا دلآویز نمونہ تھے،ان سے ایک عالم نے استفادہ کیا۔ان کی شخصیت جہاں علم و آگہی،تقوی و للہیت،سادگی و بےتکلفی اور نکتہ دانی و دقیقہ رسی سے عبارت تھی،وہیں شفاف قیادت،بیدار مغز انتظامی صلاحیت اور بے پناہ ادبی لیاقت جیسی بے شمار خوبیاں آپ کی ذات کا حصہ تھیں۔
انہوں نے مولانا کے تعلق سے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ پرسنل لاء کی کسی میٹنگ میں یا دیگر مواقع پر جب کبھی ان سے سامنا ہوا،ان کی متواضع اور منکسرالمزاج طبیعت نے ہمیشہ متاثر کیا۔آخری بار مولانا کی زیارت گذشتہ دنوں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں منعقد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی عاملہ کی میٹنگ کے موقع پر ہوئی تھی۔گو کہ بیرونی نقاہت سے اندرونی کیفیت عیاں تھی،اور اس کے بعد طبیعت میں وقتاً فوقتاً اتار چڑھاؤ کی خبریں بھی بے کیے دے رہی تھیں،مگر اس وقت اندازہ نہیں تھا کہ یہ زیارت آخری ہے،اب اس کا موقع نہیں مل سکےگا۔
مولانا کی ہفت پہلو خدمات کا احاطہ کیے بغیر مختصراً ان کی چیدہ چیدہ خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا کی تدریسی،تعلیمی،تصنیفی،ملی اور انتظامی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔انہوں نے ندوے میں ایک طویل عرصے تک تدریسی ذمہ داریاں ادا کیں،اور عربی زبان و ادب کے فروغ کےلیے اہم اقدامات کیے۔ان کی تصنیفات میں جزیرۃ العرب،دومہینے امریکہ میں،رہبر انسانیت،الادب العربی بین عرض و نقد وغیرہ علمی حلقوں میں نہایت مقبول ہوئیں،ساتھ ہی عربی زبان کے مبتدی طلبہ کےلیے آپ کی تالیف کردہ کتاب معلم الانشاء ملک اور بیرون ملک بلامبالغہ سیکڑوں اداروں میں داخل نصاب ہے۔
آپ متعددقومی و بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے کلیدی عہدوں پر فائز رہے اور خوش اسلوبی کے ساتھ اپنی تمام تر ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہوتے رہے۔جن میںدارالعلوم ندوۃ العلماء،آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ،رابطہ ادب اسلامی ، مجلس تحقیقات و نشریات ِاسلام، مجلس صحافت و نشریات، دینی تعلیمی کونسل، دارِ عرفات، رابطہ عالم اسلامی ، دارالمصنفین ،آکسفورڈ سنٹر فاراسلامک اسٹڈیز، مولانامحمدثانی میموریل سوسائٹی، مولاناعبدالباری سوسائٹی، مولانا ابوالکلام آزاد اکیڈمی، تحریک پیامِ انسانیت ، مولاناابوالحسن اکیڈمی وغیرہ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔
اخیر میں انہوں نے مولانا کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خدائے کریم کے فضل سے مولانا نے بھرپور زندگی جی،اور اپنی تالیفات و تصنیفات کے ساتھ ساتھ ہنرور اخلاف کی ایک معتد بہ تعداد چھوڑی۔بارگاہ خدائے وعزوجل میں دعا ہے کہ وہ ان کی سیئات کو حسنات سے مبدل فرمائےاور ان کی خدمات کا اپنے شایان شان بدلہ عطا کرے
۔

Leave a Response