مظلوم مسلمانوں کاامتحان لینااب بندکریں حکمران ہند : مولاناغلام رسول بلیاوی
ناموس رسالت پر پتھرچلانے والے کاپنجہ توڑ دینا ہمارا ایمانی جذبہ ہے : مولاناسیف اللہ علیمی
ہماراماضی بہت خوبصورت ہے ہمیں آگے نہیں بلکہ پیچھے پلٹنے کی ضرورت ہے : مفتی مجاہدحسین
مسلمان کے مستقبل پر شب خون مارنابندکریں،سرکار ہماری مانگیں پوری کریں: مولاناقطب الدین
مسلمانوں کاہردرد پارلیمنٹ سے اٹھتاہے،علاج کے لئے اقتدار میں حصہ داری ضروری ہے : نعمان اختر
ضلع ہزاریباغ میں کے ہرعلاقہ میں تحریک بیداری کی لہر قائم ہے: سیدکامران حسیب
اپنے بچوں کے ہاتھوں میں کھلونانہیں قلم کاپاوردیجئے: مفتی محب رضافیضی
اسلام نے سب سے پہلے تعلیم کوقوم کے سامنے پرموٹ کیا: مولاناابوہریرہ
ہنٹرگنج چترا:- 19/ دسمبر2023.
ہندوستان سے ہماری محبت صرف اس لیے نہیں کہ ہم یہاں پیدا ہوئے ہیں بلکہ بھارت سے محبت اس لیے بھی ہے کہ میرے اللہ کی وحدانیت کا پہلا مخبر مکہ اور مدینے میں نہیں آیا بلکہ اسی بھارت میں حضرت آدم آئے مذکورہ باتیں۔ ادارہ شرعیہ کے صدر،سابق ایم پی، غازی ملت حضرت علامہ غلام رسول بلیاوی نے اپنے انقلابی خطاب میں کہاانہوں نے مزید کہا کہ ہم تحریک لے کر کے چلے ہیں ہم اپنے آپ کو ٹوٹنا پسند کریں گےمگر نہ اپنی قوم کوٹوٹنے دیں گے اورنہ ہی بھارت کو ٹوٹنے دیں گے۔دلی سے لاہور تک کوئی درخت ایسا نہیں تھاکہ اس پہ ہمارے آباؤ اجداد کے سر نہ چڑھے ہوں انہوں نے درختوں پہ اپنے کو لٹکا کر وطن بچایا تھا ہم اپنے علماء کو لے کر میدان میں اتریں گےاپنے وطن کو بھی بچائیں گے اپنے نسلوں کے تحفظ کا سامان بھی فراہم کریں گے۔
قائد تحریک مولانا بلیاوی نےاپنی قوم کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ تم سنو یا نہ سنو موذن کی طرف پانچ وقت میں اذان دیتا ہی رہوں گا ہم زندہ ہیں ہمارا مشن زندہ ہے ہمارے ایجنڈے زندہ ہیں آدمی زندہ رہے یا نہ رہے مشن کبھی مرتا نہیں ہے ایجنڈا مرتا نہیں ہے آج علامہ ارشدالقادری نہیں ہیں مگر ان کا مشن زندہ ہے ان کی تحریک جاری ہے۔کہا کہ میری قوم کے جیالو اپنے اندر ہمت پیدا کرو ہوش میں آؤ اور کہنابند کرو کہ فلاں جیت جائےگا،۰ فلاں ہار جائے گا اب ہم کسی کو ہرانے کے لیے ووٹ نہیں دیں گے ہم ہم اپنے بچوں کو جتانے کے لیے ووٹ دیں گے۔ انہوں نے آخرمیں انقلابی انداز میں حکومت وقت کومخاطب کرتے ہوئےکہا کہ آج ہم ہر گاؤں گاؤں میں نکلے ہیں وقت آنے پر اپنی نسلوں کے تحفظات کے لیے حکومت کے کندھے پر بھی اتر کر کے دنیا کو دکھائیں گے۔ انہوں نے آخرمیں کہا کہ مسلمان تو اس وقت مظلوم ہے جس کاجی چاہتاہے امتحان لے لیاکرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہم کاغذزمین،رجسٹر کی بنیاد پر پہچانے جاتے ہیں لیکن پوری دنیا میں نبی کے غلام کی حیثیت سے۔ پہچانے جاتے ہیں۔انہوں نے اقتداراورملازمت میں حصہ داری کے ساتھ تحفظ ناموس رسالت اور مسلم سیفٹی ایکٹ کامطالبہ کیا۔
صوبہ جھارکھنڈ کی عظیم شخصیت، عظیم مدرس حضرت علامہ مفتی مجاہد حسین الہ ابادی نے اپنے آفاقی پیغام میں کہا کہ ہمارا ماضی اتنا خوبصورت ہے کہ ہمیں اگے جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں چودہ سوسال کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اصلاح معاشرے کے حوالے سے کہا کہ چھپ کر شادی کرنا شریفوں کا طریقہ نہیں ہے بلکہ لوز کریکٹرافراد کا طریقہ ہے لہذا شادی کیجئے اعلان کر کے کیجئے اور نکاح مسجدوں میں کرنے کا رواج عام کیجئے۔
ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کے سرگرم رکن، مشہور خطیب مولانا سیف اللہ علیمی نےسماجی اصلاح کے حوالہ سے کہاکہ مسلمانوں خواتین کی عظمت کو سمجھو یہ کوئی مارکیٹ کا سامان نہیں کہ اسے قیمت سے خرید لیا جائے۔مصطفی نےبیٹیوں کورحمت کہاہے۔انہوں نےکہا کہ میرے مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے محبتوں کا بھی پھول برسایا ہے رحمتوں کا شامیانہ بھی تاناہے۔ ناموس رسالت کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ان کی عزت پہ پتھر مارنے والے کا پنجہ توڑ دینا ہمارا ایمانی جذبہ ہے۔
ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلی مولاناقطب الدین رضوی نے پیغام دیتےہوئے کہاکہ ہم قومی سطح سے مفلوج کردئیے گئےہیں۔ہمارے ذہن ودماغ پر پری پلاننگ شب خون مارنے کاکھیلاجارہاہے۔ہم کب تک تخت مشق بنتے رہیں گے۔اب تحریک چلی ہے کہ تختہ مشق کی تختی جلادی جائے۔انہوں نے دوٹوک اندازمین کہاکہ سرکاریں جلدہماری مانگیں پوری کریں۔ہم کسی بھی حدکوپارکرنے کے لئے تیار ہیں۔
ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کے سرکرم رکن حضرت مولانا نعمان اختر فائق الجمالی نے کہاکہ اس وقت تحریک بیداری کا سورج پورے خطہ ہندوستان کو روشن کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درد جہاں اٹھتا ہے علاج وہیں کا ہوتا ہے ہر جگہ کے لیے اعلاج الگ ہے دوا الگ ہے آج ہم مسلمانوں کو جہاں سے درد دیا جا رہا ہے وہ ہے پارلیمنٹ ضرورت ہے کہ پارلیمنٹ کے علاج کے لیے سیاست میں مکمل حصہ داری ہونی چاہیے۔انہوں نے بھارت کے باشندہ ہونے کے حوالہ سے کہاکہ ہم بھارت کے باشندہ ضرور ہیں لیکن ہمارا ملک وہ ملک ہے جہاں ہوا چلتی ہے تو مدینے سے رسول فرماتے ہیں کہ ہند سےمجھے محبت کی خوشبو ملتی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی ازادی کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا کہ بھارت کی آزادی بڑی محنتوں سے لی گئی ہے آسانیوں سے یہ ملک ازاد نہیں ہوا ہے اور ہندوستان کی تاریخ ازادی میں انگریزوں کے دلالوں میں میرے باپ داداؤں کا نام نہیں ہے بلکہ فتوی جہاد جاری کرنے والوں میں ہے۔
صوبہ بہاروجھارکھنڈ کے بڑےماہرنباض مولانا ڈاکٹر عبداللہ احقرالقادری نے کہاکہ صحت معاشرہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے مرض کی تحقیق کریں علاج کے لئے ماہرڈاكٹر کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت سارے علماء روحانی ڈاکٹر ہیں اوراس کی سرداری مولاناغلام رسول بلیاوی فرمارہے ہیں۔آج معاشرہ میں کئ طرح کی بیماریاں اسکی تحقیق کریں اس وقت سب کاعلاج تحریک بیداری کانفرنس ہے۔
ادارہ شرعیہ کےنائب قاضی مفتی غلام حسین ثقافی نےاپنے اصلاحی خطاب میں کہاکہ معاشرہ کی اصلاح کے لئے صرف ایک عقیدہ عقیدہ آخرت دماغ میں بٹھا لیں۔ہرطرح کی اصلاح کے لئے صرف یہ ایک عقیدہ کافی ہے۔
مدھوپور کے مفتی صفی اللہ نوری نے کہاکہ سروں کاٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر کا یہ منظر پتہ دے رہاہے کہ میری قوم جاگ گئ ہے۔منتطرتھاکون اٹھے گا.علامہ غلام رسول بلیاوی نے یہ بیرا اٹھایا اور پورے ملک کو جگا دیا انہوں نے شادی بیاہ کے حوالہ سے کہا کہ بارات لے جانے والے کہتے ہیں کہ خاندان میرا بڑا ہے باراتی زیادہ ہوں گے انہوں نے مزید کہا کہ شادی میں لڑکی کے یہاں کھانا توہے ہی نہیں ہے کھانے کا رواج تو دعوت ولیمہ میں لڑکے کے یہاں ہوتایہ اسلامی پیغام ہے۔
تحریک بیداری ہزاریباغ کے صدرمحترم مولانا سیدکامران حسیب نے ہزاریباغ میں ہوئ کانفرنس کےاثرات کاتذکرہ کرتےہوئے کہاکہ اس وقت تحریک بیداری کےایجنڈوں کی تکمیل پرپورے ہزاریباغ میں زبردست لہرہے۔
مدھوپور کے مشہورخطیب مولاناشہادت حسین برکاتی نے کہاکہ اپنی ضرورت کی تکمیل سے پیسے بچاو،تعلیم پرخرچ کرو۔تحریک کے دامن سے علامہ بلیاوی کی قیادت میں ایک ایسی یونیورسٹی بن جائے جہاں دین ودنیاکی دونوں تعلیم ہو۔
ضلع غازی پور کے قاضی مفتی محب رضافیضی ہزاریباغ نے کہاکہ بچوں کے ہاتھوں میں کھلونانہیں دیں گے ایک دن روئے گالیکن اگرتعلیم نہیں دیں گے توزندگی بھرروئےگا.اب پیسہ بچاؤ،بچوں کے ہاتھوں میں قلم کاپاوردو۔
مولانا ابوہریرہ مصباحی نے انقلابی انداز میں کہاکہ اسلام نے سب سے پہلے اقوام عالم میں تعلیم کوپرموٹ کیا ہے لہذا اشتہار پرخرچ بندکیجئے تعلیم پرلگائیے۔شعرائے کرام شاعرہندوستان الحاج دلکش رانچوی، شاعراسلام جناب حبیب اللہ فیضی، شاعرتحریک جناب توقیررضاالہ آبادی،جناب رفیق انجم نے موضوع تحریک سے متعلق انقلابی اشعارپیش کیا۔
اس کانفرنس میں نظامت کے فرائض حضرت مولانا قطب الدین رضوی،مولانادانش اقبال،سکریٹری تحریک بیداری ہزاریباغ،مولاناجمال انورپلاموی کوانجام دیا.مولاناحبیب اللہ نوری،قاری مجیب الرحمٰن لاتیہارنے نعت کاگلدستہ پیش کیا۔اس کانفرنس کی مکمل منیجنگ وتیاری میں مولانا عتیق منصوری چیف کنوینر چترا. عبدالسبحان صدر تیاری کمیٹی، ڈاکٹر فہیم احمد سکریٹری، حاجی ادریس، عبداللہ انصاری، نثار احمد، مولانا تبارک حسین، مولانا جمیل، اکبر علی، تاج انصاری، اعجاز الأنصاری، تصدیق انصاری، وکیل خان،خورشید خان، فیروز خان، معراج انصاری، مسلم انصاری، حافظ سلیم اختر، فاروق انصاری، مزمل حسین، خالد خان، سید مجیب الامام وپورے ضلع چترا کے علاقہ کے ائمہ،علماء,دانشوران نےاہم رول ادا کیا۔سلام کے بعدکانفرنس کااختتام نمونہ اسلاف،خلیفہ مفتی اعظم ہند حضرت پیرطریقت مفتی الشاہ علامہ شمس الدین بہرائچ کی رقت انگیزدعاپرہوا۔