امارت شرعیہ کےشعبہ جات اوران کی حالیہ خدمات۔ حقائق کےآئینہ میں
احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ۔
عالم ربانی ،فقیہ زماں ،ملت کےنبض شناس اور قاضی القضاۃ حضرت مولانا محمد مجاہد الاسلام قاسمی نوراللہ مرقدہ (نائب امیرشریعت وسابق صدرآل انڈیامسلم پرسنل لاءبورڈ)اپنے خطاب میں عموما فرمایا کرتے تھے کہ :
“امارت شرعیہ ہمارے دین و ایمان کاحصہ ہے” اور آپ اپنے اس کلام پر بے شمار شریعت کے مستدلات و شواہد پیش کرتے ۔
یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کو ملی شعور عطا کرنے اوران کی شیرازہ بندی میں امارت شرعیہ کا غیر معمولی کردار رہا ہے، یہ ادارہ ہمارےبزرگوں کی اسلامی فکر اور ان کی عظیم دینی جدوجہد کا روشن سلسلہ ہے، اس کی تابناک اور روشن تاریخ کے اوراق پر نہ جانے کتنے بزرگوں کے نام رقم ہیں ؛ جن کی لازوال قربانیوں سے یہ سو سالہ ادارہ آج بھی ملک بھر میں جانا پہچانا جاتا ہے،یہ ادارہ نہیں ،تحریک ہے؛ بلکہ حقیقت میں وہ اسلامی نظام اور دینی فکر کی حسین کڑی ہے؛جس کے لیے جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث کیے گئے ۔
جس کے تعارف وخدمات کے بیان کی چنداں ضرورت نہیں ۔
تاہم ملت کی بد نصیبی کہیے یا حالات کی نزاکت و شورش، یاہماری ناعاقبت اندیشی ۔ بعض احباب بلا تحقیق، معمولی باتوں کو،بنیاد بنا کر سوشل میڈیا پر مخصوص خطوں میں مثبت و منفی تبصرے کر رہےہیں اور امارت شرعیہ جیسی عظیم الشان اورکامیاب تنظیم ،جس کی جڑیں ، بے شمار دینی وملی خدمات کی وجہ سے ملک کی زمین میں کافی گہری ہیں ،اس کی حالیہ کارکردگی سے محض عدم واقفیت کی بنا پر سوال قائم کر رہے ہیں ۔اس حوالے سے امارت شرعیہ کےکچھ محبین و مخلصین نے اس ناکارہ سے بھی تقاضا کیا کہ موجودہ امیر شریعت کی امارت میں، امارت شرعیہ کے تمام شعبوں کی کیاکارکردگی؟ اور ان کی کیا صورتحال ہے؟ اس پربھی مختصر تحریر آنی چاہئے؛تاکہ حقیقت حال اور امارت شرعیہ کی موجودہ خدمات سے ناآشنا احباب کوتنظیم کے شب و روز سے متعلق کچھ روشنی مل سکے، چنانچہ راقم نےچار ریاستوں میں پھیلی ہوئی تنظیم کے اہم شعبوں کی حالیہ خدمات اور کارکردگی کواختصار کے ساتھ ذیل میں قلم بند کرنے کی ایک ادنی سی کوشش کی ہے،جو یقیناسمندر کو کوزے میں لانے کے مترادف ہوگا ۔
محترم قارئین ! ابھی امارت شرعیہ کے درج ذیل شعبے دین وشریعت کی حفاظت، ملت کی رہنمائی اورعام انسانوں کی خدمات میں شبانہ روز مصروف ہیں:
امارت شرعیہ کے شعبہ جات اور ادارے:
شعبہ نظامت ،شعبہ دارالقضاء،
شعبہ تبلیغ وتنظیم، شعبہ بیت المال، شعبہ دارالمشاریع، ( پروجیکٹ منیجمنٹ ) شعبہ اصلاحات اراضی ،شعبہ تحفظ اوقاف ، امارت جونیئر پروگرام، شعبہ دارالافتاء ،امارت پبلک اسکول، امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور اس کے ذیلی ادارے، (آئی ٹی آئی کالجز) شعبہ تحفظ انسانیت ،شعبہ خدمت خلق ، (ریلیف ورک )المعہد العالی للتدریب فی القضاءوالافتاء،
دارالعلوم الاسلامیہ رضانگر گون پورہ ،شعبہ تعلیم مذہبی ،
( مکاتب وتحفیظ القرآن ) وفاق المدارس الاسلامیہ ، شعبۀ ذیلی دفاتر ،شعبہ نشرواشاعت ،ہفت روزہ نقیب ، شعبہ امور مساجد و ائمہ کرام ، مکتبہ امارت شرعیہ اور کتب خانہ ۔
الحمدللہ آج درج بالا تمام شعبے،حسب معمول محترم موجودہ امیرشریعت کےعہدمیں بھی کاموں کے اعتبار سے نہایت فعال اور متحرک ہیں، یہ ادارہ مذکورہ شعبوں کےذریعہ، اقامت دین اور احکام شرعی کے اجراء و نفاذ میں گذشتہ سو سالوں سے اپنے اکابرین کے قائم کردہ اصول اور ان کےکھینچے ہوئے اسلامی خطوط پر پوری تندہی کے ساتھ مسلسل مصروف عمل ہے۔
سب سے پہلے یہ بات ذہن نشیں رہے کہ امارت شرعیہ کےنظام میں امیر شریعت کی ذات کواولیت اور مرکزیت حاصل ہوتی ہے ۔اور تمام امور کی انجام دہی، انہیں کے فیصلے اور احکام و ہدایات پرمنحصرہوتی ہے۔
شعبہ نظامت:
یہ شعبہ حضرت امیر شریعت کے تمام احکام و ہدایات کےاجراءو نفاذ کا کام کرتا ہے، امارت شرعیہ کے تمام امور اسی شعبے کے ذریعے انجام پاتے ہیں،اگر امیر شریعت کی ذات دماغ کی ہے؛ تو شعبہ نظامت عملا اس ادارے کا دل ہے ،
امارت شرعیہ کے تمام شعبے اپنےکاموں کی تکمیل اور انتظامی امور میں اسی شعبہ سےوابستہ ہیں۔ یہ شعبہ جتنا مضبوط، متحرک اورفعال رہتاہے امارت شرعیہ کے تمام شعبے اسی قدر حرکت پذیر رہتےہیں۔الحمدللہ فی الوقت متنوع اور مطلوبہ صلاحیتوں کے حامل ایک قائم مقام ناظم، دو نائب ناظم، دو معاون ناظم، ایک آفس سکریٹری اور کئی دوسرے ذمہ داروکارکنان رات و دن نظامت کے کاموں میں سرگرم عمل ہیں ۔
شعبہ دارالقضاء:
دارالقضاءامارت شرعیہ کا بنیادی اور مرکزی شعبہ ہے،اگر کہا جائے کہ امارت شرعیہ کے قیام کا اصل مقصد، ملک میں دارالقضاء کے نظام کو جاری کرنا تھا؛ تو یہ غلط نہ ہوگا ، شرعی احکام کے نفاذ میں اس شعبے کو بڑی اہمیت حاصل ہے، مسلمانوں کے تمام عائلی اور خاندانی تنازعات کا حل اسی شعبے کے ذریعے انجام پاتا ہے، بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں آج اس کے ذیلی دارالقضاء کی تعداد90/ ہے۔مسلمانوں کے خاندانی نظام کے بقاء و تحفظ میں اس شعبے کا بڑا نمایاں کردار ہے، اس کی برکت سے مسلمانوں کے لاکھوں گھر اجڑنے سے بچ جاتے ہیں ،
دارالقضاء کی تعداد مرکزی دارالقضاءسمیت ابھی 91/ ہے؛ جو مسلمانوں کے خاندانی اور عائلی جھگڑوں کے تصفیہ میں اپنا نمایاں کردارادا کرر ہے ہیں ،اگر دیکھا جائے تو یہ ذیلی دارالقضاء عملی طور پر امارت شرعیہ کی مقامی آفس کا درجہ رکھتے ہیں۔
صرف گزشتہ دو سالوں میں دارالقضاء میں دائر شدہ معاملات کی تعداد 14,9,36 ہے۔
جبکہ مسلمانوں کے ہزاروں معاملات مقدمہ کی مرحلہ وار کاروائی سے پہلےہی صرف حضرات قضاۃ کی ابتدائی گفتگو اور افہام و تفہیم سے حل ہو جاتے ہیں ۔
محترم امیر شریعت نے ملت کے عائلی مسائل کو حل کرنےاور ملت کے پیسے، جائداد اورعزت وآبرو کی حفاظت کی غرض سے اس شعبے کے کاموں کو مزید بڑھانے کے لیے اپنے دور امارت میں مختلف مقامات پر 21 نئےدارالقضاء کا اضافہ فرمایا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ حضرات قضاۃ اپنےاپنےحلقوں میں چاروں صوبوں میں کارقضاء کے ساتھ ملت کےتمام مسائل کےحل کےلیےبساط بھر اپنی خدمات پیش کرتےرہتےہیں ۔
شعبہ تبلیغ وتنظیم:
یہ دراصل دو شعبوں پر مشتمل ہے، ایک شعبہ دعوت و تبلیغ دوسرا شعبہ تنظیم۔ یہ امارت شرعیہ کے بنیادی شعبوں میں سے ایک ہے؛رابطہ اور تحریک کا کام عموما یہیں سے انجام پاتا ہے، اس شعبہ کا مقصد امارت شرعیہ کو زمین پر اتارنا اور چار ریاستوں کے کروڑوں مسلمانوں کو ایک امیر شریعت کی ماتحتی میں اجتماعیت کے ساتھ زندگی گزارنے کی تلقین کرنا ہے۔ اس شعبہ میں اس وقت تقریبا 75/ مبلغین ودعاۃ موجود ہیں،چند دنوں میں باذن اللہ مزید 10/ مبلغین کی بحالی ہونی ہے،جن کے امتحان اور بحالی کی کاروائی جاری ہے ۔
امارت شرعیہ کو زمین پراتارنےاور بیت المال کےنظام کو مستحکم رکھنے میں ان حضرات کابڑاکردار ہے،ان کی مفوضہ ذمہ داریوں میں بنیادی کام چار ریاستوں میں پھیلی ہوئی مسلم آبادیوں کا انفرادی و اجتماعی طورپردعوتی واصلاحی دورہ کرنا ہے۔ حضرات مبلغین اپنے ان اسفار میں جہاں اصلاح معاشرہ کے موضوعات پر دین کا پیغام اور امارت شرعیہ کی ہدایات ریاستوں کے دور دراز علاقوں تک پہنچاتے ہیں، اسی کے ساتھ وہ استحکام بیت المال پر بھی خوب محنت کرتےہیں،شعبہ تنظیم کے تحت چار ریاستوں کے مسلمانوں کو ایک امیر شریعت کی ماتحتی میں دینی و اسلامی اور اجتماعی زندگی گزارنے کی ترغیب دی جاتی ہےاورمسلمانوں کی زندگی میں وحدت و اجتماعیت پیدا کرنے کے لیے ضلع، بلاک، پنچایت اور گاؤں کی سطح پر تنظیم قائم کی جاتی ہے؛ جس کا مقصد مسلمانوں کی زندگی میں باہمی اتحاد و اتفاق ،دینی تشخصات اور دینی شعور کو پیدا کرنانیز انہیں امارت شرعیہ سے مربوط رکھنا ہے۔
امارت شرعیہ کا تنظیمی ڈھانچہ:
الحمدللہ، اس جدوجہد کے نتیجے میں، آج بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے اکثر مواضعات میں امارت شرعیہ کی جانب سے نقیب اور نائب نقیب منتخب ہیں؛ جو براہ راست حضرت امیر شریعت کے نمائندہ ہوتے ہیں ،اور مقامی تمام احوال سے حسب ضرورت دفتر امارت شرعیہ کو مطلع کرتے ہیں،اور امارت شرعیہ کی ہدایات سے مقامی لوگوں کو باخبر کرتےرہتے ہیں ۔
حضرت امیرشریعت سابع رحمہ اللہ نےنقباء کےقدیم نظام کےعلاوہ حالات کےپیش نظر اپنے دورامارت میں بہارکے نو اضلاع میں، ضلع وبلاک کی سطح پر، تنظیمی کمیٹیاں قائم فرمائیں ، بعدازاں موجودہ امیرشریعت نے تینوں ریاستوں کے باقی ماندہ58/ اضلاع میں ضلع سطح پر تنظیم کےقیام کا حکم فرمایا، چنانچہ موصول شدہ مجوزہ فھرستوں پرآپ غور فرما رہے ہیں۔جوابھی تکمیل کے مرحلے میں ہے ،ان شاءاللہ بہت جلد لیاقت اورکام کی بنیادپرہرضلع میں تنظیم امارت شرعیہ کی ضلع کمیٹی کی تشکیل مکمل کر لی جائے گی ؛ پھرضلع کمیٹی کی نگرانی میں بلاک اور پنچایت سطح پر تنظیم کے ذمہ دار کاانتخاب عمل میں آئے گا ۔گزشتہ چند مہینوں کے اندر نو اضلاع میں پنچایت سطح کی کمیٹیاں تقریبامکمل کر لی گئی ہیں۔ اس طرح امارت شرعیہ کی تنظیم کی سب سے چھوٹی اکائی (unit) گاؤں اور محلے کی سطح پر نقیب ، نائب اور مشیران نقیب کی صورت میں ہوتی ہے، ان کے اوپر پنچایت سطح کے ذمہ داران اور ان کے اوپر بلاک اور ضلع کی کمیٹیاں حسب ترتیب دینی و ملی اور رفاہی کام کرتی ہیں ۔ یہ تمام حضرات امارت شرعیہ کےترجمان اور حضرت امیر شریعت کے نمائندہ ہوتے ہیں ۔
دوسری جانب تنظیم کے مقامی ذمہ داران و ارکان کو ملی وسماجی کاموں کی انجام دہی کے پیش نظر زمینی سطح پر ان کومتحرک و فعال بنانے کے لیے، مختلف فکری وعملی تربیتی مضامین پرمشتمل ایک ٹریننگ ورکشاپ کاخاکہ تیارکیاگیا ہے ،جس کےمطابق ٹریننگ کا سلسلہ بہت جلد شروع کر دیا جائے گا۔اسی کے پیش نظر امسال حضرات مبلغین کو ایک ہفتہ مرکزی دفتر میں روک کرمختلف مضامین کے ذریعے فکری و عملی ٹریننگ دی گئی ۔
تنخواہ اور وظیفہ پانے والے 367/ ملازمین کے علاوہ، ہزاروں کی تعداد میں مقامی سطح پر ضلع ،بلاک، پنچایت اورتمام مسلم آبادیوں میں تنظیم کےذمہ داران متعین ہیں؛ جو رضاکارانہ طور پربوقت ضرورت ملت اور انسانیت کی خدمت انجام دیتے ہیں۔
اسی طرح گزشتہ دو سالوں میں بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ کے 43 اضلاع میں 39/ اصلاحی و دعوتی دورۀ وفود ہوئے ،اسی طرح حالیہ دوسالوں میں 1400 نئے مقامات پر امارت شرعیہ کی نئی تنظیمیں قائم کی گئیں۔
تنظیم کے استحکام کے پیش نظر ماہ فروری کےاواخرتک ریاست جھارکھنڈکےتقریبا 20/ اضلاع میں اجتماع نقباء و علماء کا انعقاد ہونا ہے؛ جس کا سلسلہ جاری ہے، ان میں چھ اضلاع میں ،اجتماعات ہوچکےہیں اور آئندہ 4,11,18 /فروری 2024ء کوبالترتیب تین اضلاع ہزاری باغ، گریڈیہ اور دھنباد میں منعقد ہونا ہے ۔
شعبہ بیت المال :
امارت شرعیہ میں بیت المال کا تصور اسلامی امانت کی سی ہے، امارت شرعیہ سے تمام دینی ملی اور رفاہی خدمات اسی بیت المال کے ذریعے انجام پذیر ہوتے ہیں، محتاجان و بیوگان اور نادار طلبہ کے وظائف ،غرباء و مساکین کی امداد ، بیماروں کا علاج و معالجہ ،زمینی و قدرتی آفات کے موقع پر ملک بھر میں راحت رسانی کے کام اسی شعبے کے ذریعے انجام پاتے ہیں،نیزمکاتب کے معلمین کےوظائف ،کارکنان وحضرات قضاۃامارت شرعیہ ،چاروں ریاستوں کےتمام ذیلی دفاتر اور امارت پبلک اسکول کےاساتذہ کی تنخواہیں بیت المال ہی سے ادا کی جاتی ہیں ۔
شعبۀ دارالافتاء :
امارت شرعیہ کے شعبۀ دارالافتاء کی پورے ملک میں اپنی شناخت ہے۔ آف لائن کے علاوہ بڑی تعداد میں آن لائن بھی استفتاءکے جوابات دیے جارہے ہیں ،امارت شرعیہ کے دو دارالافتاء ہیں ایک مرکزی دارالافتاء پھلواری شریف اور دوسرا ذیلی دارالافتاء مونگیر جوابتداءسےقائم ہے، پہلے شعبہ دارالافتاء میں کمپیوٹر کا نظام نہیں تھا؛جس سے آن لائن آنے والے سوالات اور مسائل کی جواب دہی میں دشواری ہوتی تھی ،موجودہ امیر شریعت نے دارالافتاء کے کاموں کومزید منظم اور آسان کرنے کے لیے باضابطہ کمپیوٹر سسٹم کا اضافہ کیا اوراس میں دو باصلاحیت جواں سال مفتیان کرام کی بحالی بھی فرمائی اب پہلے کے مقابلے میں استفتاءکی آمداوراس کے جواب میں تیزی آئی ہےاور آن لائن فتاوی کا نظام مستحکم ہوا ہے ۔ان کی مدت امارت میں پچھلے دو سالوں میں شعبہ دارالافتاء سے 8,700 استفتاء کے جوابات دیے گئے ۔
شعبہ دارالمشاریع:
یعنی پروجیکٹ مینجمنٹ کا حالیہ دنوں میں اضافہ کیا گیا ہے،موجودہ امیر شریعت حفظہ اللہ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ کسی بھی کام کی اگرمنصوبہ بندی صحیح ہوگی ؛تو کام بھی صحیح ہوگا ؛اگر اس میں نقص اور کمی ہوگی ؛تو کام بھی یقینا ناقص ہوگا، چنانچہ امارت شرعیہ کے کاموں کی نوعیت اور دارالقضاء، ذیلی دفاتر، ہاسپیٹل، آئی ٹی آئی، اور اسکول کی بڑھتی ہوئی روز افزوں تعداد کے پیش نظر منصوبہ بندی اور مینجمنٹ کے شعبے کی مستقل ضرورت تھی، لہذاموجودہ امیر شریعت نے اس شعبے کی ذمہ داری حضرت نائب امیر شریعت مولانا محمد شمشاد رحمانی صاحب کوسونپی اور باضابطہ اس شعبے میں ایک سول انجینیئراور پروجیکٹ مینجمنٹ سے واقف کئی کارکنان کی بحالی فرمائی،
الحمدللہ اس شعبےکے ذریعے نئے تعمیری کاموں کی تکمیل میں کافی تعاون مل رہا ہے،اور زیر التوا کام بحسن و خوبی پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں ۔
شعبہ اصلاحات اراضی:
اس شعبے کے قیام کا مقصد امارت شرعیہ کی جائیداد کی حفاظت کرنا اور مسلمانوں کی اس جانب رہنمائی کرنا ہے۔ چار صوبوں میں مختلف مقامات پر امارت شرعیہ کے دارالقضاء اسکول آئی ٹی آئی اور ذیلی دفاتر قائم ہیں ان اراضی پرقبضہ داری اور کاغذات کی حفاظت و نگہداشت آج کے وقت میں ایک بڑا کام ہے۔اللہ کے فضل سے اس شعبے کواے ڈی ایم رینج کے ایک سابق سرکاری آفیسر کی نگرانی حاصل ہے جنہوں نے بہت کم وقت میں امارت شرعیہ کی مختلف جائیداد کے کاغذات کوقانونی نقطہ نظر سے اپڈیٹ کیاہے اور مزیداس کا سلسلہ جاری ہے اور اسی شعبے سے بوقت ضرورت ملت کے زمینی پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام پاتا ہے۔
شعبہ تحفظ اوقاف :
ہمارے بزرگوں نے دین وملت اور انسانیت کے فائدے کے لیے بے شمار جائیداد وقف کی ہیں، کوئی بھی ایسا خطہ نہیں؛ جہاں وقف کی زمین موجود نہ ہو ، آج مختلف جہتوں سے جس طرح اوقاف کی زمینوں میں خرد برداور ان کا ناجائز استعمال ہو رہا ہے، ہم میں سے ہر شخص اس سے واقف ہے۔ اوقاف کی جائیداد کی صحیح معلومات حاصل کرنا اور وقف بورڈ کو اس کا صحیح ڈیٹا دے کر، تحفظ کی راہ پیدا کرنا، ایک ملی اوردینی واجتماعی مسئلہ ہے ۔ وقف بورڈ کے تعاون سے امارت شرعیہ اس اہم فریضے کوبڑی حکمت عملی کے ساتھ اداکر رہی ہے۔ بفضلہ تعالی مختصر مدت میں اس شعبے کے ذریعے2,500 اوقاف کی جائیداد کی تفصیلات حاصل ہو چکی ہیں؛ جن میں 1815 جائیداد جن کا ٹوٹل رقبہ 6397 ایکڑ 63 ڈسمل ہے، تحفظ اوقاف ایپ سبمٹ کیاجاچکا ہے۔ حکومت سے ان اوقاف کو واقف کی منشا کے مطابق سروے رجسٹر میں درج کرانے کا مطالبہ امارت شرعیہ سے کیا جا رہا ہے۔ اب تک 1237 اوقاف کی جائیداد کی تفصیلات سروے کے لیے حکومت اور سروے کے ذمہ دار کو سونپی جا چکی ہیں۔ اورمزیدسیکڑوں ایکڑ زمین کی تفصیلات پر کام جاری ہے ۔
امارت جونیئر پروگرام :
اعلی تعلیم اور ہائرایجوکیشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے9th/10thمیں بچوں کی مضبوط تیاری درکار ہوتی ہے۔ اس کے پیش نظر رحمانی 30 کی نگرانی میں امارت شرعیہ کیمپس کے اندر ابتدائی مرحلے میں پٹنہ کے طلبہ و طالبات کے لیے جونیئر پروگرام کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ جو قابل تعریف اقدام ہے۔ اس نظام کے تحت پھلواری شریف اور پٹنہ کےطلباء کی بڑی تعداد رحمانی 30 میں شامل ہو سکی ۔دعاء کریں کہ یہ نظام مضبوطی کے ساتھ آئندہ بھی چلتا رہے۔
شعبہ دینی تعلیم:
امارت شرعیہ کا شعبہ تعلیم کافی وسیع اور تنوع سے بھرپور ہے بنیادی دینی تعلیم کے لیے صیغہ تعلیم قائم ہے جس کے تحت چاروں ریاستوں میں بنیادی دینی تعلیم کے لیے مکاتب دینیہ کی تحریک چلائی جاتی ہے۔ 94 مکاتب وہ ہیں جن کے وظائف بیت المال امارت شرعیہ سے ادا کیے جاتے ہیں ؛ جن میں 4,656 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، ان کے علاوہ سو سے زائد خود کفیل مکاتب امارت شرعیہ کی تحریک پر قائم کیے گئے ہیں؛ جس کا سلسلہ مزید جاری ہے، حضرات قضاۃ اور تنظیم کے مقامی ذمہ داران کی نگرانی میں چلنے والے مکاتب علیحدہ ہیں ۔
جن مکاتب کے معلمین کو بیت المال امارت شرعیہ سے وظیفہ نہیں جاتا ہے ان میں 3,756 طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں.
اس وقت امارت شرعیہ کے مکاتب دینیہ میں 8,412 طلبہ و طالبات زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں. مکاتب میں پڑھانے والے اساتذہ و معلمین کے لیے، مختلف مقامات پر، سال بسال تربیتی اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں؛ جن میں تربیت اور اصول تدریس کے مختلف مضامین کے ساتھ خصوصی طورپر نورانی قاعدے کے طریقہ تدریس سے شرکاء کو واقف کرایا جاتا ہے۔
دارالتحفیظ امارت شرعیہ :
پھلواری شریف میں حفظ قرآن پاک کا کوئی ادارہ قائم نہیں تھااور نہ یہاں کوئی حافظ قرآن ہوتے تھے، امارت شرعیہ کے اکابرین نے امارت شرعیہ کیمپس میں دارالتحفیظ کا نظام قائم کیا، مقامی بچوں کی ایک بڑی تعداد یہاں باتجوید تحفیظ قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتی ہے، اب تک 140 مقامی طلبہ نے امارت شرعیہ کے ادارہ تحفظ القران میں حفظ قرآن مکمل کیا ہے۔
دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ گون پورہ پٹنہ:
شہر پٹنہ میں چند سالوں پہلے درس نظامی کا کوئی معیاری ادارہ قائم نہیں تھا جس کی تکمیل کے لیے حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب اور حضرت سیدنظام الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہما نے عالمیت و فضیلت کے لیے ایک شاندار اور معیاری ادارہ قائم کیا ؛جہاں شعبہ حفظ قرآن پاک کے ساتھ اعدادیہ سے دورہ حدیث تک کی عربی کی تعلیم ہوتی ہے، ابھی جس ادارہ کا شمار ملک کے ممتاز مدارس دینیہ میں ہوتا ہے،
یہاں کے طلبہ کا دارالعلوم دیوبند میں امتیازی نمبرات اور اعلی پوزیشن کےساتھ داخلہ ہوتا ہے۔سرزمین بہار پر دینی و عربی مدارس میں، یہ ادارہ صف اول میں ہے،اس ادارہ کو نہایت باصلاحیت اور مخلص اساتذہ کی خدمات حاصل ہیں۔ فی الوقت یہاں 349 طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔یہاں سے دورہ حدیث اور عربی علوم کی تکمیل کرنے والے طلبہ کی تعداد سیکڑوں میں ہے؛ جو ملک اور بیرون ملک میں دین اسلام کی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
المعہد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء :
مغلیہ سلطنت کے بعد جس طرح سے ملک کے اندر دارالقضاء کا شرعی نظام امارت شرعیہ نے شروع کیا اسی طرح قاضیوں کی تربیت کا نظام بھی امارت شرعیہ ہی نےباضابطہ طورپر قائم کیااس طرح “المعہد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء” اپنی نوعیت کا ملک کا سب سے پہلا ادارہ قرار پایا جس نےاس میدان میں عالمی شہرت حاصل کی۔اس طرح علوم قضاء سے دلچسپی رکھنے والے ہندوستان کے تمام اسلامی جامعات کےفارغ التحصیل طلباء یہاں سےقضاء کی تربیت حاصل کر کےملک اور بیرون ملک میں نظام قضاء کو سنبھالے ہوئے ہیں ۔
امارت شرعیہ کے لیے یہ تمغہ افتخار ہے کہ ہندوستان کے علاوہ بھی کئی اسلامی ممالک نے امارت شرعیہ کے نظام قضاء سے استفادہ کیا ہے ۔ہر سال اس ادارے سے 50 طلبہ افتاء وقضا کےکلیۃ سےفیض پاکراچھی مہارت کے ساتھ فارغ ہوتے ہیں اور اسلامی وشرعی خدمات سے ادارے کا نام روشن کرتے ہیں ۔اس منفرد ادارے کے قیام کو 25 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس عرصہ میں 496 فضلا یہاں سے فارغ ہوئے ہیں؛ جو ہندوستان اور بیرون میں مختلف مقامات پر افتاء اور قضاء، درس و تدریس اور دعوت و تبلیغ کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔
وفاق المدارس الاسلامیہ:
بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں سرکاری مدارس کے علاوہ درس نظامی کے مدارس کی خاصی تعداد ہے، مدارس اسلامیہ کے نظام تعلیم وتربیت کو معیاری بنانے اور اس کی تعلیمی نگرانی کے لیے امارت شرعیہ کے بزرگوں نے 1996 عیسوی میں ایک بورڈ تشکیل فرمایا؛ جس کا نام “وفاق المدارس الاسلامیہ” رکھا، اس بورڈ نے امارت شرعیہ سے وابستہ ریاستوں کے دینی مدارس کی تعلیم و تربیت کو بہتر بنانے میں غیر معمولی کردارادا کیاہے، ابتداءسے اب تک آزاد دینی مدارس کو صحیح منہج پر رکھتے ہوئے اس کی دینی و عربی تعلیم کے نظام کو بلند ترکرنے میں یہ بورڈہم وقت مصروف ہے۔ فی الوقت 277 مدارس وفاق سے ملحق ہیں ؛جن کے تعلیمی امتحانات اوردیگر جائزوں کےساتھ اساتذہ کی تربیت کا نظم ونسق بھی وفاق امارت شرعیہ کی جانب سے ہے۔امتحانات میں کامیاب ہونے والے اور امتیازی نمبرات حاصل کرنے والےطلبہ کو وفاق المدارس امارت شرعیہ کی جانب سے انعامات واعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے۔
وفاق المدارس کے تنظیمی ڈھانچے میں بہار جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کی اہم شخصیات شامل ہیں جن کے قیمتی مشوروں اور مفید آراء سے مدارس دینیہ کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں مدد لی جاتی ہے ۔مدارس کے تعلیمی نظام کے جائزے کے لیے باضابطہ وفاق میں ایک باصلاحیت عالم دین بحیثیت رفیق تمام مدارس کا وقفے وقفے سے امتحانات کے علاوہ بھی جائزہ لیتے رہتے ہیں۔
وفاق کے تحت جو مدارس ہیں ان کے درجات تحفیظ میں 1,148 طلباء ،درجات دینیات میں 6,133 طلبہ و طالبات اور عربی اول تا عربی ششم 514 طلباء زیر تعلیم ہیں۔ اور کل طلبہ کی تعداد 7,795 ہے ۔
معلمین اور اساتذہ کی تدریس کو بہتر اور معیاری بنانے کے لیے وقفے وقفے سے بین المدارس والمکاتب تربیتی ورکشاپ منعقد ہوتے رہتے ہیں۔
شعبہ عصری تعلیم:
امارت شرعیہ کا شعبہ عصری تعلیم بھی اپنی تعلیمی خدمات کی وجہ سے پورے ملک میں معروف ہے ۔
امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور اس کے ذیلی ادارے:
اس ٹرسٹ کے تحت ابھی سات مختلف مقامات پر ٹیکنیکل آئی ٹی آئی کالجزاور دیگرحرفت وصنعت کے ادارے ہیں؛ جس میں ایک پارا میڈیکل اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے، ایک عثمان گرلزکمپیوٹر انسٹیٹیوٹ بھی شامل ہے، اس شعبے کے قیام کامقصد مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو پیشہ ورانہ تعلیم کے ذریعے دورکرنااور نئی نسلوں میں عصری تعلیم کےتئیں دلچسپی پیدا کرنا ہے،بندہ کی معلومات کے مطابق ریاست بہار میں سب سے پہلا پبلک آئی ٹی آئی کالج امارت شرعیہ ہی نے قائم کیا تھا، اس کے مختلف کالج سے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد آج ہزاروں میں ہے؛ جو ملک اور بیرون ملک میں سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں کے ذریعے اپنے خاندان کی شاندار کفالت کر رہے ہیں ۔
امارت پبلک اسکول:
امارت پبلک اسکول کا نظام مسلمانوں کی نئی نسل کو دینی تعلیم کے ساتھ اعلی عصری تعلیم فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ۔ آج کے وقت میں اس طرح کے اسکول کا قیام مدارس کے قیام کی طرح ہی ضروری ہے ۔
چنانچہ شعبہ عصری تعلیم کے تحت مختلف ریاستوں میں پہلے سےسی بی ایس ای (CBSE) طرز پر امارت شرعیہ کے پانچ اسکول قائم تھے، موجودہ امیر شریعت نے مزید پانچ امارت پبلک اسکول قائم کئے،اس طرح امارت شرعیہ کے 10/ اسکول ہو گئے؛ جن میں چاربڑے اسکول ریاست جھارکھنڈ میں قائم ہیں۔ موجودہ امیر شریعت صاحب نے اسکول میں قرآن فہمی کےنقطۀ نظرسے اردوکےساتھ عربی زبان کی تعلیم کااضافہ فرمایاہے۔ جو بلاشبہ قابل ستائش عمل ہے ،آپ نےابتداءہی میں تینوں صوبوں کے ہر ضلع میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کے لیے اسکول کے قیام کا عزم ظاہرکیاتھا ۔جس کو آپ نے عملی طور پر شروع کر دیا ہے،مختلف اضلاع میں کئی اسکولوں کا قیام ابھی زیر غور ہے،زمین اور وسائل کی فراہمی کے ساتھ اسکول پروجیکٹ پر خصوصی توجہ ہے، ہندپیڑھی رانچی جھارکھنڈاور بہار شریف میں دوشاندارعمارتیں تیار ہو کر تکمیل کے مرحلے میں ہیں،
ان شاءاللہ بہت جلد ان میں تعلیم کا نظام شروع ہوگا ۔
تحفظ مسلمین و خدمت خلق:
امارت شرعیہ کے جملہ مقاصد میں سے ایک فلاح انسانیت اور عام انسانوں کو راحت پہنچانےکے ساتھ خصوصا مسلمانوں کی جان مال اور عزت و ابرو کی حفاظت کرنا ہے۔
امارت شرعیہ کا یہ شعبہ 24 گھنٹے مصروف عمل رہتا ہے، جہاں کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ یا کوئی حادثہ رونماءہوتا ہے، امارت شرعیہ فورا حرکت میں آجاتی ہے اور جہاں تک اس سے ممکن ہو پاتا ہے؛ عام شہریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کا فریضہ اس شعبے سے انجام دیا جاتا ہے۔ اس کے تحت عام انسانوں پر ہونے والے تمام مظالم اور خصوصا ملت اسلامیہ کی فریاد رسی کے تمام امور انجام دیے جاتے ہیں ۔
خاص کر اقلیتوں کے خلاف کسی قسم کی زیادتی، نارواسلوک،غیر انسانی عمل ، فرقہ وارانہ تصادم اور مآب لنچنگ جیسے واقعات پر امارت شرعیہ فوری ایکشن لیتی ہے اور برسر اقتدار حکومت سے رابطہ کرکے انصاف دلانے کا پرزور مطالبہ کرتی ہے،اس کےساتھ ضروری حالات میں ممکنہ حدتک مالی تعاون کی کوشش بھی کرتی ہے۔ اورتصادم کی بروقت روک تھام میں سرگرم حصہ لیتی ہے۔اسی طرح اس شعبے سےملکی سطح پر ریلیف ورک انجام دیا جاتا ہے ،چنانچہ ناگہانی آفت، آتشزدگی، سیلاب،وقتی حادثات،اور فرقہ وارانہ فسادات کے موقع پر بڑے پیمانے پر اس شعبے کے ذریعے امارت شرعیہ کی طرف سے راحت رسانی اور ریلیف کا کام انجام دیا جاتا ہے، گزشتہ سال اور حالیہ دنوں میں بالاسوراڈیشہ ٹرین حادثہ سمیت، جمشید پوررانچی بہار شریف سہسرام کے علاوہ صوبہ ہریانہ کےمیوات میں بڑے پیمانے پر متاثرین کے درمیان مختلف سطح پر لاکھوں روپے سے متاثرین کی خوراک، خردونوش،باز آباد کاری اور دوبارہ تجارت کھڑی کرنے میں امداد کی گئی ہے۔
نیز ملت کی حفاظت، شریعت کا تحفظ اور حکومت وقت سے حقوق وانصاف دلانےکے اہم کام بھی اسی شعبے سے انجام پاتےہیں،امسال اس جیسے تقریبا چھوٹے بڑے 30 اہم واقعات میں امارت شرعیہ نے قائدانہ رول ادا کیا ہے اورکئی مقامات پر ہونے والے تصادم کو پیش آنے سے پہلے روکنے میں کامیابی حاصل کی اورکئی سنگین فسادات کو روکنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
شعبہ صحت (ہاسپیٹل):
امارت شرعیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ ہی کے تحت امارت شرعیہ کے کئی ہاسپیٹل خدمت خلق کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ لہذا امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے کیمپس میں کئی دہائیوں سے مولانا محمد سجاد میموریل ہسپتال عام انسانوں کی خدمت میں مصروف ہے، جہاں ہیلتھ اور میڈیکل کے کئی اہم شعبے مریضوں کے علاج و معالجہ کی خدمت میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ یہاں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مریض آتے ہیں اور نہایت رعایتی فیس پر اپنی مختلف بیماریوں کا علاج کراتے ہیں، اس میں ایک ایسا شعبہ بھی ہے جہاں سے غریبوں کودوائیں مفت مہیا کرائی جاتی ہیں، میٹر نیٹی کا شاندار اور قدیم شعبہ اس پورے علاقے میں معروف ہے، موجودہ امیر شریعت نے تجدید کاری کے ذریعے اس ہاسپیٹل کو ایک نیا چہرہ اور نئی شناخت عطا کی ہے۔ ایمرجنسی کی سہولت اور جنرل آپریشن کے لیے ایک نئے فلور کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اس ہاسپیٹل کے علاوہ برلا مندر پٹنہ میں عوامی خدمت کے لیے کریسنٹ ہیلتھ کیئر سینٹر بھی چل رہا ہے؛ جہاں برسوں سے خدمت صحت کا کام انجام پا رہا ہے۔ازیں علاوہ جارکھنڈ کے ضلع راورکیلا میں امارت شرعیہ کا ایک ہاسپیٹل شاندار عمارت میں خدمت خلق میں مصروف ہے؛ جہاں مختلف ڈاکٹرز اپنی خدمات انجام دیتے ہیں ۔موجودہ امیر شریعت نے مزید دو نئے ہاسپیٹل کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے ؛جس کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، ایک جھارکھنڈ کے جمشید پور میں دوسرے نور چک بسفی مدھوبنی میں ،جس کی تعمیر کا کام بہت جلد شروع ہوا چاہتا ہے ۔
شعبہ امور مساجد:
یہ شعبہ حضرت امیر شریعت سابع نے مساجد کو مرکزیت عطا کرنے اور موجودہ حالات میں ملت کو بیدار کرنے کی غرض سے قائم فرمایا تھا، بلا شبہ مساجد، ملت اسلامیہ کے دھڑکتےدل کی طرح ہیں.
اور حضرات ائمہ مساجد عملی طور پر دین کے داعی اور قوم و ملت کے حق میں مصلح ہیں، امت کے تمام افراد تک دین کا پیغام پہنچانے کے لیےہمارےپاس منبر و محراب سے بڑھ کر کوئی ذریعہ اور وسیلہ نہیں، اس شعبے کے تحت چار ریاستوں کے ائمہ کرام کو جوڑنے اور بوقت ضرورت ان کی رہنمائی کا کام انجام دیا جاتا ہے ۔ابھی حالیہ دنوں میں 10/ سے زائد اضلاع میں مختلف موضوعات پر حضرات ائمہ کرام کے اجتماعات منعقد ہوئے ہیں.
شعبہ نشر و اشاعت اور نقیب:
یہ شعبہ بھی ابتداء ہی سے قائم ہے، 1921ء میں جب امارت شرعیہ کی بنیاد پڑی؛ تو وہ انگریزوں سے کھلم کھلا مزاحمت اور مقابلے کا وقت تھا، اس شعبے کے تحت چند دنوں کے بعد “امارت” کے نام سے 15 روزہ جریدے کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا؛ جس میں ببانگ دہل انگریزوں کے مظالم اور ان کےجبرو استبداد پرنشتر چلائے جاتے تھے اورپوری قوت کے ساتھ ادارتی صفحہ اور دیگر مضامین کے ذریعےوطن عزیزکی آزادی کی آواز بلند کی جاتی تھی، بالآخر انگریزوں کی جانب سے اس پرچے پربھاری جرمانہ عائد کیا گیا اور نتیجتا اس کی اشاعت پر پابندی لگادی گئی،اس کا وہ تاریخی نسخہ آج بھی لال قلعہ دہلی کی میوزیم میں شاہی دیوار پرآویزاں آزادئ وطن میں امارت شرعیہ کےشاندار کردار کے خوبصورت نغمے گا رہا ہے ۔مگربندش کے بعدبھی امارت شرعیہ کے بزرگوں نے ہمت نہیں ہاری اور “نقیب “کے نام سے اس تاریخی جریدہ کی اشاعت کا سلسلہ دوبارہ قائم فرمایا ؛جو آج تک اپنے قدیم اور روایتی معیار کے ساتھ جاری و ساری ہےاورپوری پابندی کے ساتھ ہر ہفتےشائع ہوتا ہے جس کے پانچ ہزارنسخے پورے ملک میں اعتبارواستناد کی نگاہوں سے پڑھے جاتے ہیں ۔اس کے علاوہ شعبہ نشر واشاعت سےمسلسل دینی و ملی اور علمی و فقہی موضوعات پراکابرین امارت شرعیہ اور دیگر محققین اور مستندعلمائے کرام کی کتابیں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔بوقت ضرورت بعض مہمات و تحریکات کے موقع پر ملت کی رہنمائی کے لیے کتابچے اور پمفیلٹ بھی شائع کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی امارت شرعیہ کے کئی شعبے ہیں، لائبریری،ذیلی دفاتر اورمکتبہ وغیرہ جن کا تذکرہ باقی رہ گیاہے ،طوالت سے بچنے کے لیے شعبہ جات کی پوری تفصیلات سےیہاں اجتناب کیا گیااورصرف ان کے اہم پہلوؤں کے ذکر کو ضروری سمجھا گیا۔
خلاصہ یہ کہ زمین پر کام کرنے کے لحاظ سے یہ تنظیم، ملک کے مسلمانوں کی سب سے نمایاں اورباوقار تنظیم ہے؛ جس کے کام چار ریاستوں بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کےگاؤں گاؤں تک پھیلے ہوئےہیں۔ موجودہ امیر شریعت نےقدیم شعبوں میں استحکام کے ساتھ حالات کے تقاضے کے پیش نظر درج ذیل نئے تین شعبوں کا اضافہ فرمایاہے، شعبہ اصلاحات اراضی، شعبہ دارالمشاریع (منصوبہ بندی ) اورشعبہ تحفظ اوقاف،
جن کی تفصیلات اوپرآچکی ہیں۔
آپ نے امارت شرعیہ کے شعبوں کو مزید فعال بنانے کے لیے اپنی مختصر مدت امارت میں 164/کارکنان کی نئی بحالیاں فرمائیں ہیں؛ جو نہایت خوش آئیند اقدام ہے ۔ یقیناتقرری کی یہ شرح مختصر مدت کے اندر ماضی کے مقابلے کہیں زیادہ ہے۔
تمام شعبہ جات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی ضرورتوں کو سامنے رکھا گیا؛ پھر ترجیحی بنیاد پر بتدریج ان کی ضرورتوں کی تکمیل کی جا رہی ہے۔
شعبے کے لحاظ سے جہاں جہاں پر کمپیوٹر اور نئی ٹیکنالوجی کی ضرورت محسوس کی گئی، وہاں آپ نے کمپیوٹرسسٹم کا اضافہ کیاہے۔
جن شعبوں میں کارکنان کی کمی تھی وہاں فورا بحالی کی کاروائی کی گئی ۔
اسی طرح امارت شرعیہ کی بعض آفسیں قدیم طرز پر بنی ہوئی بوسیدہ تھیں، جس کی وجہ سے جدید تقاضوں کو پورا کرنا قدرے دشوار تھا، آپ نے ایک طرف سے اس کی تجدید کاری کا کام شروع کر دیا ہے ۔مرکزی دفتر کی تمام آفسیں ایک طرز پرنہایت عمدہ ہوں گی یہ آپ کاارادہ ہے۔ اب تمام شعبے کے لیے ماہانہ اور سالانہ اہداف بھی متعین کر دیے گئے ہیں۔ شعبہ جات کے لیے ترجیحات بھی متعین کر دی گئی ہیں۔ احتساب اور جائزے کا نظام بھی بنادیا گیا ہے۔ ابھی کاموں میں رفتار اور معیار دونوں کا خیال رکھنےپر توجہ دی جا رہی ہے۔ نظم و نسق کو بہترسےبہتر بنانے کے پیش نظر کئی نئےطریقہ ہائے کار کو بروئے کارلانے کی کوشش جاری ہے ۔
امارت شرعیہ کے کاموں میں مزید بہتری اور استحکام لانے کی غرض سے باہمی مذاکرہ اور تبادلہ خیال پرخاص توجہ ہے؛ جس کے پیش نظر
امارت شرعیہ کے تمام شعبہ جات کے ذمہ داران پر مشتمل محترم امیر شریعت نے ایک رابطہ ڈیسک بھی تیار کیا ہے ۔
جس کے ذریعے کسی بھی اہم معاملے میں فیصلہ تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے ،اور جو باہم مستقل رابطہ کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔ملک کے موجودہ تناظر میں کرنے کے اہم کاموں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ،پہلے کاموں کی ترجیحات کیا ہوں اس پر غور کیا جاتا ہے، پھر “ألاھم فالأھم” کے اصول پر ترتیب وار کاموں کو انجام دیا جاتا ہے ۔محترم امیر شریعت کا کہنا ہے کہ ذمہ داران وکارکنان میں جس شخص کو بھی مجھ سے کوئی بات کہنا ہویا کوئی رائے دینی ہو تو؛ وہ بلا تکلف اپنی بات مجھ تک پہنچا دے ؛ تاکہ کاموں کو باہمی مشورے سے اورعمدہ انداز میں کیا جاسکے ۔اس کے لیے موصوف نے مرکزی دفتر میں ایک لیٹر باکس بھی دیوار پر نصب کرایا ہے۔کاموں کو بہتر سے بہتر کرنےاورامت کی ہمہ جہت خدمات کے لیے،امارت شرعیہ کے تمام ذمہ داران، حضرات قضاۃ، دعاۃ ومبلغین اور ذیلی تمام تنظیموں کی قوتوں کو بروئے کار لاکر ممکنہ حد تک وسائل اور ذرائع اختیار کیے جا رہے ہیں۔ جوبلا شبہ بغیر نصرت خداوندی کے پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتے۔
دعا فرمائیں کہ اللہ تعالی ملک کی موجودہ نازک صورتحال میں اکابرین امت کےبے مثال آنسوؤں اور ان کی لازوال قربانیوں سے سینچی ہوئی اس سو سالہ تنظیم سے ماضی کی طرح آئندہ بھی کام لیتا رہے۔اور اس شجرطوبیٰ کو حالات کی تمام گردشوں سے محفوظ رکھے ۔(آمین یا رب العالمین )