جامعہ رشیدالعلوم چترا کے جواں سال استاذ مفتی عمار قاسمی کا خطرناک سڑک حادثے میں انتقال
چترا(احمد بن نذر)جامعہ رشیدالعلوم چترا کے جواں سال اور مقبول ترین استاذ مفتی عمار قاسمی کا اندوہناک سڑک حادثے میں گدھور نامی گاؤں کے قریب جائے حادثہ پر ہی انتقال ہو گیا۔جس سے رئیس الجامعہ وصدرالمدرسین سمیت تمام اساتذہ و طلبہ نہایت ملول و غم گین ہیں۔پورے جامعہ کا ماحول سوگوار ہے۔مفتی عمار قاسمی چند سال قبل ہی جامعہ رشیدالعلوم کے شعبۂ تدریس سے منسلک ہوئے تھے،لیکن چند سالوں میں ہی افہام و تفہیم کے ملکہ اور پابندئ اوقات جیسی ضروری تدریسی خوبیوں کے باعث طلبہ میں نہایت مقبول ہو گئے تھے۔
جامعہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مفتی نذر توحید المظاہری نے اظہار غم کرتے ہوئے کہا کہ عزیزم مفتی عمار کی حادثاتی موت نے ایک طور پر ذہن کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔جوانی کی موت پھر حادثاتی موت،ستم بالائے ستم ہے،مگر ہمیں اللہ کی رضا پر راضی رہنے کا حکم ہے،سو اللہ کے حکم کے مطابق اللہ کے سپرد کرتے ہیں،کہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
جامعہ کے صدرالمدرسین مفتی شعیب عالم قاسمی نے نہایت دکھی لہجے میں بتایا کہ مفتی عمار نےحفظ سے لےکر مشکوۃ شریف تک جامعہ میں ہی تعلیم حاصل کی،مجھ سے کئی کتابیں پڑھیں، حصول علم کا شوق،اساتذہ کا ادب اور سیکھنے کا ذوق خوب تھا۔ان کی شرافت اور متانت نے ہمیشہ متاثر کیا۔
مفتی عمار قاسمی کی عمر محض 29 سال تھی۔انہوں نے مشکوۃ شریف تک جامعہ رشیدالعلوم چترا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم دیوبند سے فراغت حاصل کی تھی۔فراغت کے بعد انہوں نے جامعہ ابوالحسن مرادآباد سے عربی ادب اور تخصص فی الفقہ(افتاء) دارالعلوم زکریا دیوبند سے کیا تھا۔جامعہ رشیدالعلوم میں پہلے جزوقتی طور پر تدریس،پھر کل وقتی مدرس ہو گئے۔
ان کے قریبی رفقاء درس اور جامعہ کے اساتذہ مولانا عبدالغفور رشیدی اور مفتی محمد بن نذر رشیدی ندوی نے بتایا کہ طالب علمی سے تدریسی دور تک ہم نے انہیں نہایت نیک،عامل شریعت اور نظم و ضبط کا پابند پایا۔ہم ساتھیوں سے مزاح و مذاق کی مجلس میں بھی ان کی عادت فحش گوئی،دل آزاری یا فضول گوئی کی نہیں رہی۔ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اپنے دیرینہ رفیق کو اس طرح کھو دیں گے،ذہن و دماغ منجمد ہیں،جانے کیا کیا کچھ یاد آ آکے کچوکے لگائے جا رہا ہے۔ہم ان کے والدین و پس ماندگان کے ساتھ ساتھ اپنے لیے بھی صبر جمیل کی دعاء کرتے ہیں۔
سوگواروں اور دعاء مغفرت و بلندئ درجات کرنے والوں میں مفتی ثناءاللہ المظاہری،مولانا آفاق عالم المظاہری،مولانا شعیب اختر المظاہری،مفتی عباداللہ المظاہری،مفتی ضیاءالحق القاسمی،مولانا و حافظ حبیب اللہ القاسمی،مولانا و حافظ اشفاق احمد المظاہری،مولانا وقاری سہیل احمد المظاہری،مفتی دل شاد المظاہری،مولانا اقبال نیر المظاہری،مولانا محمد اسامہ صادق المظاہری،مولانا محمد احرار القاسمی و المظاہری،مولوی عزیر عالم رشیدی،مولانا جسیم الدین المظاہری،مفتی غلام سرور المظاہری،مفتی وصی اللہ المظاہری،ماسٹر محمد فیصل،مولانا محمد خالد المظاہری سمیت جامعہ کے تمام عملہ و طلبہ شامل ہیں۔