Ranchi News

اپنے بولتے بچوں کا مستقبل بنا کر اقتدار تک پہنچائیں گے -مولانا غلام رسول بلیاوی

Share the post

نبی کی سنت پر عمل کرنا کامیابی کی ضمانت ہے. مفتی شمس الدین

حکومت جھارکھنڈ اردو کے معاملے کو حل کرے. مدرسہ بورڈ بنائے. اور ملحق مدارس کا گرانڈ یقینی بنائے.
مولانا قطب الدین رضوی

کٹھارا میں ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کانفرنس اختتام پذیر، سیکڑوں علما نے شرکت کی، ہزاروں ہزار عامتہ المسلمین نے حصہ لیا.

کٹھارا، بیرمو انومنڈل، ضلع بوکارو 12نومبر

ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کا پانچواں مرحلے کے اجلاس ریاست جھارکھنڈ کے مختلف اضلاع میں رواں پزیر ہے. 11 نومبر کو تحریک کا پروگرام گڑگی، گریڈیہ میں اختتام پذیر ہوا، تو مورخہ 12نومبر 2023 بروز اتوار نوبجے دن سے بیرمو انومنڈل کے کٹھارا فٹبال میدان میں ادارہ شرعیہ تحریک بیداری و اصلاح معاشرہ کانفرنس کا آغاز قرآن مقدس کی تلاوت سے کیا گیا. اجلاس کی صدارت حضرت مولانا سید شاہ علقمہ شبلی قادری زیب سجادہ خانقاہ منعمیہ مظہریہ رانچی نے کی،
اور نظامت ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلیٰ مولانا قطب الدین رضوی نے کی.
تحریک بیداری اجلاس میں بیرمو انومنڈل کے تقریباً 68سے سائد پنچایت اور انجمنوں کے صدر و سکریٹری کے علاوہ لگ بھگ تین سو علماے کرام آئمہ مساجد نے شرکت کی تو وہی پر خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی شمس الدين رضوی شیخ الحدیث دارالعلوم اشرفیہ مسعود العلوم بہرائچ، مہمان خصوصی خطیب اعظم ہند، غازی ملت حضرت علامہ مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب سابق ممبر آف پارلیمنٹ، قومی صدر مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ، خطیب باکمال حضرت قاری نثار صاحب کالکاتا، اسلامی اسکالر خطیب برق بار حضرت علامہ نعمان اختر فائق الجمالی،ماہر رضویات حضرت مفتی ڈاکٹر امجد رضا امجد چیف قاضی ادارہ شرعیہ پٹنہ، صاحب درس و تدریس حضرت علامہ مفتی انور نظامی مصباحی قاضی شریعت ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ، ماہر علم و فن حضرت مولانا محمد ابوہریرہ رضوی مصباحی رام گڑھ، نباض قوم و ملت حضرت مولانا مفتی غلام حسین ثقافی، حضرت مولانا ڈاکٹر تاج الدين رضوی، حضرت مولانا سید شاہ ابو رافع طبرانی اور دیگر خطبا کی با وقار موجود گی رہی تو وہیں پر مستند شعراء اسلام میں حضرت دلکش رانچوی، حضرت دلبر شاہی کولکاتا، حضرت مبارک حسین مبارک گریڈیہ، توقیر رضا الہ آبادی،ظفر عقیل، حضرت ساجد اقبال، ارشد اقبال سیوانی,ملت کے سرکردہ شخصیات میں جناب سیدخورشیداختر، جناب ذاکراختر مکھیابیٹول کلاں، سعیداختر، اظہاریزدانی، ممتازعالم، مولاناشبیر وغیرہہ کی شرکت رہی.
مجمع عام کو خطاب کرتے ہوئے علامہ غلام رسول بلیاوی نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کے جو حالات ہیں وہ حقوق انسانی کو متفکر کر رہی ہے. دنیا والڈ وار کے راستے پر جانے کو ہے، ایسی صورت حال میں حقوق انسانی کا تحفظ اور عالمی امن لانے کی ضرورت ہے. انھوں نے فلسطین پر اسرائیلی بمباری ہونے پر ایک بار پھر للکارتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کا سب سے بڑا اتنک وادی ہے جو پچھلے پچاس سالوں میں بیس لاکھ سے زائد انسانوں کا قتل کیا اور ابھی ایک مہینے سے مسلسل فلسطین پر دہشت گردی کر کے حماس کی آڑ میں فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و بر بریت کا پہاڑ توڑ رہا ہے، اس لیے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دے کر عالمی برادری سے الگ تھلگ کیا جانا چاہیئے. علامہ بلیاوی نے کہا کہ ملک کے حالات بھی بہتر نہیں ہے، ہر طرف نفرت کا ماحول ہے، سرکار کے کچھ غنڈوں نے نفرت کا زہر گھول رکھا ہے، ہمیں ایسے ماحول میں بھی صبر و تحمل کے ساتھ ملک کی سالمیت و بقا کے لیے قدم بڑھانا ہے. انھوں نے کہا کہ چل کر تھک جانا بزدلوں کا کام ہے اور بڑی بھیڑ کو دیکھ کر ڈر جانا کائڑوں کا کام ہے اور سرکار کے رعوب سے خوف زدہ ہونا کمزوری کی علامت ہے، انھوں نے تعلیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دینی و دنیوی تعلیم میری نسلوں کے مستقبل کی ضمانت ہیں. علامہ غلام رسول بلیاوی نے بے باکانہ طور پر کہا کہ آج جونوروں پر پارلیمنٹ میں ڈیبٹ اور بحث ہورہی ہے مگر مسلمانوں پر ہورہے ظلم کے خلاف ڈیبٹ کیوں نہیں ہو رہا ہے؟ انھوں نے کہا کہ لاتیہار کے مظلوم انصاری کو مار کر درخت پر پھانسی پر لٹکا دیا گیا، تبریز کو باندھ کے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا، مدثر اور ساحل کو پولیس کی گولیوں سے بھون دیا گیا، ٹرین میں جی، آر، پی کے وردی دھاری جوان نے سو رہے مسلمانوں کو گولی مار دی،حافظ جاوید اور جنید کو مار کر جلا دیا گیا، اخلاق اور علیم الدین کو بھی مار مار کر ہلاک کر دیا گیا، اور ان جیسے ہزاروں مسلمانوں کو سر عام قتل کر دیا گیا، بے قصور مسلمان بچوں کو دہشت گردی کے نام پر جیل کی سلاخوں میں بند کر دیا گیا، لکڑی کی چابی سےجیل کا تالا کھول کر باہر آنے کی مبینہ الزام میں مدھ پردیش کے سات مسلمانوں کو گولیوں سے بھون دیا گیا. مگر آج تک مسلمانوں کو انصاف نہیں ملا،اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے اپنی نسلوں کے مستقبل کو روشن کریں. اور بچوں کو فوج میں، سرکاری ملازمت میں، اور مقابلہ جاتی امتحانات میں پاس ہونے کے لائق بنائیں، انھوں نے کہا کہ مسلم معاشرہ نکاح کو آسان بنائیں، بلیاوی صاحب کے خطاب سے متاثر ہوکر 80/سے زائد پنچایت کے صدر و سکریٹری اور 400/ سے زائد نوجوانوں نے تحریک کا حصہ بننے اور شادیوں میں ڈی جے، پٹاخے، اور غلط رسومات سے بچنے کا عہدے مصمم کیا.

مجمع عام کو خطاب کرتے ہوئے خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند حضرت مفتی شمس الدين رضوی نے کہا کہ شادیوں میں بارات اس شخص کو جانے کا قطعی حق حاصل نہیں جو نماز کا پابند نہ ہو. آج جھارکھنڈ کے حصوں میں محفل نکاح میں بیٹھنے کا رواج ختم ہو گیا ہے یہ بڑے افسوس کی بات ہے. انھوں نے مجمع عام سے عہد لیا کہ نکاح کی محفل مسجد میں رکھیں گے اور سنت نبویہ پر عمل پیرا رہیں گے.
مولانا مفتی ڈاکٹر امجد رضا امجد نے کہا کہ قرآن کی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے کہ آج ہم ذلیل و خوار ہو رہے ہیں. مفتی انور نظامی صاحب نے کہا رسول کی زندگی کائنات کے ہر ذرے کے لیے نمونہ عمل ہے جو اس پر چلا وہ نجات پا گیا. قاری نثار صاحب نے کہا تحریک ادارہ شرعیہ ملک کے مسلمانوں کے لیے سنگ میل ثابت ہو رہی ہے. علامہ نعمان اختر فائق الجمالی نے کہا کہ مسلمانوں کا وجود اور تحفظ خطرے میں ہے، اب سنبھلنے کا وقت آگیا ہے. مولانا ابوہریرہ رضوی مصباحی نے کہا کہ کہ آج قوم مسلم تعلیم کے میدان میں بہت کمزور ہیں، دینی و عصری تعلیم سے لیس ہونا نہایت ضروری ہے.
مولانا قطب الدين رضوی صاحب نے ریاست کے مسلمانوں کا آنکڑا اور بایوڈاٹا پیش کرتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں پرائمری سے لے کر یونیورسٹی سطح تک تیرہ ہزار سے زائد اردو آسامیوں کی جگہیں خالی ہیں. 23/سالوں میں نہ اردو اکیڈمی بنی نہ مدرسہ بورڈ کی تشکیل ہوئی، وقف بورڈ کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا، اردو کو واجب حق نہیں ملا، حکومت کو چاہیے کہ اس جانب فوری توجہ دے. انھوں نے سرکار سے مطالبہ رکھا کہ مسلم سرکاری افسران و ملازمین کے لئے جمعہ کی نماز کے لیے دو گھنٹے سرکاری چھٹی کا اعلان کرے اور نوٹیفکیشن جاری کرے. جس پر مجمع عام نے ہاتھ اٹھا کر حمایت کی.

دوران اجلاس گیارہ نکاتی قرار داد پاس کی گئی جن میں تحفظ ناموس رسالت ایکٹ، مسلم سیفٹی ایکٹ بنوانا، ریاست کے مسلمانوں کے آئینی حقوق کی بازیابی، بڑھ رہے ارتداد کا سد باب، اور منشیات سے پاک معاشرہ، مکاتب و مدارس کے تعلیم کو بہتر بنانا، روز گار کے مواقع نکالنا اور اتحاد بین المسلمین قائم کرنا وغیرہ شامل ہے.

اجلاس کوکامیاب کرنے کے لیے ادارہ شرعیہ تحریک بیداری ،تیاری کمیٹی بیرمو انومنڈل کے سرپرست اعلیٰ محمد اسرافیل عرف ببنی، کمیٹی کے صدر شبیر مکھیا، سکریٹری پرویز اختر، سرپرست محمد منیرالدین، کواڈینیٹر محمد حسن بابو، خازن پرویز عالم، جابر حسين، حاجی عبدالقدوس سید ہارون عرف پرینس، اور دیگر حضرات نے اہم کردار نبھایا.

Leave a Response