All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

بابری مسجد کی شہادت کو کبھی بھلایا نہیں جاسکتا (ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی)

Share the post

6/ دسمبر 1992کو اجودھیا کی تاریخی بابری مسجد کو رتھ یاترا کے نام پر اکٹھا کی گئی جنونی بھیڑ کے ہاتھوں شہید کئے جانے اور آستھا کے نام پر بابری مسجد کی زمین کو عدالتی فیصلے کے ذدیعہ ہتھیانے جانے کو بھارتی مسلمان کبھی بھلا نہیں سکتے ، بابری مسجد کا ڈھانچہ تو ظالموں کے ذریعہ گرادیا گیا لیکن بابری مسجد آج بھی مسلمانوں کی دل کی زمین پر قائم ہے جس کا ثبوت آج کا یہ جلسہ ہے جو بابری مسجد کی شہادت کے نام پر منعقد کیا گیا ہے ،مذکورہ خیال کا اظہار رانچی سے تشریف لائے مشہور و معروف عالم دین اور مسجد حراء کے بیباک خطیب اور مولانا آزاد کالج کے پروفیسر نے بر محلہ چتر پور میں بابری مسجد کی شہادت کے نام پر منعقدہ جلسہ میں کہی ، انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمیں بابر کی اولاد کا طعنہ دیتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ بابر کو ہندوستان آنے کی دعوت ابراہیم لودی کے سپہ سالار رانا سانگا نے دی تھی جس کی بنیاد پر بابر نے 1526عیسوی میں پانی پت کی پہلی لڑائی میں ابراہیم لودی کو شکست دے کر اپنی بادشاہت اور اپنی حکمرانی کا اعلان کیا تھا ، بھارت میں آٹھ سو سال تک حکومت کرنے والے تمام مسلم بادشاہوں نے حکومت کے بڑے بڑے عہدے غیر مسلموں کو دیا تھا ،اتنے لمبے عرصے تک حکومت اور اقتدار میں رہتے ہوئے مسلم حکمرانوں نے مندر اور مسجد کے نام پر کبھی بھی ہندوؤں اور مسلمانوں کو آپس میں نہیں لڑایا اور نہ ہی ان کے بیچ مذہبی منافرت کا بیج بویا جیسا کہ آج فرقہ پرست تنظیمیں اور ادارے حکومت کی شہہ پر بھارت کے لوگوں کے بیچ مذہبی منافرت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں بلکہ کردیا ہے اور ان کے اس عمل میں حکومت بھر پور ساتھ دے رہی ہے بلکہ حکومت ہی فرقہ پرستی کی سرپرستی کر رہی ہے ، حکومت اور انتظامیہ کی شہہ پر ہی بھارت کی قدیم اور تاریخی مسجدوں کو اپنے ہدف کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور آئے دن کسی نہ کسی مسجد کو کسی نہ کسی بھگوان کی جائے پیدائش قرار دیا جا رہا ہے اور سروے کروائے جا رہے ہیں ،سنبھل کی جامع مسجد کی جامع مسجد کا سروے دو بار کسی پاگل کے خواب کی بنیاد پر عدالتی حکم پر کروایا گیا لیکن کہیں سے کچھ ٹابت نہیں ہوا لیکن سنبھل کے اس جنونی کھیل میں پانچ مسلمان جوان پولیس کی گولی سے شہید ہوگئے اور مسلمانوں کا کافی جانی و مالی نقصان ہوا ، مسلمانوں کو بابری مسجد کی شہادت کے بعد ایک منظم طریقے سے ڈر اور خوف کے ماحول میں جینے پر مجبور کیا جارہا ہے ،بابری مسجد کی شہادت کے بعد فرقہ پرستوں کے حوصلے بہت بڑھ گئے ہیں جسے ہمیں آپسی اتحاد اور بھائی چارگی سے توڑنا ہوگا ، آج ملک کے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ ہمیں باہر کے دشمنوں کا بھی مقابلہ کرنا ہے اور اپنے اندر چھپے ہوئے باریش اور بے ریش منافق صفت بھیڑیوں اور دلالوں سے بھی مقابلہ کرنا ہوگا کیوں کہ اندر کے دشمن باہر کے دشمن سے زیادہ خطرناک اور زیادہ نقصان دہ ہیں ،بیباک بولنے ، لکھنے والوں اور ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنے اور لڑنے والوں کو باہر کے دشمن اندر کے دشمنوں کے ذریعہ کمزور اور پست کر رہے ہیں ، اتر پردیش کے بیباک لیڈر اعظم خان ،عتیق احمد ڈاکٹر ذاکر نائیک ،مولانا مفتی سلمان ازہری اور مولانا کلیم صدیقی صاحب کی تازہ ترین مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ،
بابری مسجد شہادت کے نام سے منعقدہ جلسہ کا اغاز تلاوت قرآن اور نعت رسول سے ہوا اس کے بعد حضرت مولانا ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی صاحب کے لڑکے مولانا مفتی ثابت حسین عرف راحت قاسمی نے مسجد کی تعمیر اور اس کی فضیلت و اہمیت کے عنوان سے مختصر مگر بہت جامع ابتدائی تقریر کی ،
جلسہ جامع مسجد چتر پور کے امام و خطیب مولانا مفتی صلاح الدین مظاہری کے اختتامی بیان اور دعاء کے ساتھ کامیابی سے ہمکنا ہوا ، جلسہ کو کامیاب کرنے میں کانگریس کے کاگزار صدر جناب شہزادہ انور صاحب ، صفو خان ،مجتبی خان ، ساجد احمد ، بہادر علی ، قمر المنیر ، امان اللہ ، انیس خان ، اطہر حسین ، اصغر علی ، فیروز عالم ، محمد شاہ زیب ، سراج المنیر ، فاروق عبداللہ وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں ،
مذکورہ بیان چتر پور نوجوان کمیٹی کے ساجد احمد نے ایک پریس ریلیز کے ذریعہ دی ،

Leave a Response