All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

اردو کے صرف سینیئر صحافی نہیں بلکہ معلومات کا خزانہ تھے خورشید پرویز صدیقی ۔ نصیر افسر

Share the post

رانچی ۔ اپنے ملک کا درخشاں سینیئر صحافی جناب خورشید پرویز صدیقی صاحب کا 9 جنوری 2025 کی اہل صبح جب انتقال پر ملال کی خبر پورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تو اردو صحافت کی دنیا سوگوار ہو گئی ۔ اردو حلقوں میں ماتم چھا گیا ۔ خورشید پرویز صدیقی صاحب نوجوانی کی عمر سے ہی روزنامہ سنگم ، پٹنہ کے معمر صحافی ، مدیر و مالک جناب غلام سرور صاحب کا داہنا ہاتھ ہو گئے تھے ۔ خورشید پرویز صدیقی صاحب کو غلام سرور صاحب کی صحافت اور بے باکی ورثے میں ملی تھی ۔ میں طالب علمی کے زمانے میں روزنامہ سنگم ، پٹنہ کے مطالعہ کے لیے روزانہ ہاکر کا بڑی بے صبری سے انتظار کیا کرتا تھا ۔ جب فاروقی تنظیم کا رانچی ایڈیشن لانچ ہوا تو وہ ترتیب ، وہ بے باکی مجھے فاروقی تنظیم میں نظر انے لگی جو روزنامہ سنگم پٹنہ میں دیکھنے کو ملتی تھی ۔ ہر روز کا اداریہ پڑھنے سے مجھے روزنامہ سنگم کا عکس نظر آنے لگا ۔ میں بالخصوص فاروقی تنظیم کے اداریہ سے بہت متاثر تھا ۔ ایک دن فاروقی تنظیم کے دفتر میں فون کیا اور دریافت کیا کے اداریہ کا کالم کون لکھتے ہیں ۔ دوسری جانب سے جواب آیا کہ میں خورشید پرویز صدیقی لکھتا ہوں ۔ میں نے ان سے ایک روز ملاقات کی اجازت چاہی تو انہوں نے کہا کہ فاروقی تنظیم کا دفتر واقع کو نکا روڈ کسی بھی دن چلے آئیے ۔ ایک دن میں حاضر ہوا اور ان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ۔ دیکھا تو ایک دبلے پتلے انسان منہ میں پان دبائے ہوئے میز پر لکھنے میں مصروف نظر آئے ۔ میں نے ان سے رو نرو اپنا تعارف کرایا ۔ وقتا فوقتا ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔ میرے اور ان کے درمیانں مراسم بڑھتے گئے ۔ ایک دن انہوں نے کہا کہ وہ پٹنہ سے اپنی فیملی رانچی لانے کے خواہش مند ہیں ۔ کوئی طریقہ کا مکان ملے تو آپ مطلع کیجئے ۔ اتفاق سے میرے مکان کا گراؤنڈ فلور خالی ہوا تھا ۔ میں نے کہا کبھی چل کر دیکھ لیجئے ۔ انہیں مکان پسند آیا اور جلد ہی پٹنہ سے اپنی فیملی لے کر حاضر ہو گئے ۔ چھ مہینے کے اندر ہی میرے مکان میں رہتے ہوئے پٹھوریا واقع مدن پور گاؤں میں 20 ڈسمل زمین خرید کر مکان بنوایا اور شہر سے 20 کلومیٹر دور مدنی پور گاؤں میں شفٹ ہو گئے ۔ جب 2012 میں مجھے سفر حج کی سعادت نصیب ہوئی تو وہ ہمیشہ مجھے حاجی صاحب ہی کہہ کر مخاطب کرتے رہے ۔ اکثر و بیشتر وہ خود ہی مجھے صبح میں فون کر خیریت دریافت کیا کرتے ۔ میرے مکان پر رہتے ہوئے ان کے صاحبزادے اور اہلیہ ہماری فیملی سے مانوس ہو گئے تھے ۔ میں 38 سالوں تک ڈرانڈہ میں واقع اسماعیلیہ مومن اردو گرلس مڈل و ہائی
آ سکول کی مجلس انتظامیہ کا صدر و سیکرٹری رہا ۔ ایک بار سالنہ رزلٹ کے موقع پر انہیں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا اور ان کے ہاتھوں امتیازی نمبرات سے پاس ہونے والی طالبات کے رزلٹ تقسیم کرایا ۔ آخری دنوں میں بھلے ہی ان کا جسم نحیف ہو گیا تھا مگر دل دماغ بدستور سرگرم عمل رہا ۔ خورشید پرویز صدیقی صاحب اپنی بے باک صحافت اور بے مثال معلومات کی وجہ کر پورے ملک میں مشہور و معروف تھے ۔ ان کی بے باک صحافت سے فاروقی تنظیم رانچی و پٹنہ کا ہر قاری بہت متاثر ہوا کرتا تھا ۔ آخری سانس تک فاروقی تنظیم سے منسلک رہے ۔ یہ صحیح ہے کہ ہر صحافی بے باک نہیں ہوتا ۔ محترم جناب خورشید پرویز صدیقی صاحب نہ صرف ایک بے باک صحافی تھے بلکہ معلومات کا خزانہ تھے ۔ اس طرح ان کا دنیا سے رخصت ہو جانا دنیا ئے اردو صحافت کو بڑا خسارہ ہوا ہے ۔ اللہ پاک اپنے حبیب کے صدقے ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں مقام خاص عطا فرمائے نیز لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔ آمین ۔

Leave a Response