اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانا کافی نہیں، نیک اور صالح بنانا بھی ضروری


معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ میں تعلیمی و ثقافتی پروگرام سے علماء کرام کا اظہار خیال
گڈا جھارکھنڈ
معہد عرفانیہ خانقاہ جہازقطعہ میں یوم آزادی کی مناسبت سے مورخہ 15 اگست کو بعد نماز مغرب مولانا محمد عتیق صاحب کی صدارت میں ایک تعلیمی و ثقافتی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا جس میں معہد کے طلبہ و طالبات نے تلاوت، نعت اور تقریر کی شکل میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا،

اس موقع پر سامعین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد سرفراز صاحب قاسمی بڑی سانکھی سابق استاد دار العلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ پٹنہ و نائب صدر جمعیۃ علماء بسنت راءے گڈا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ محنت کرنے والوں کو کامیابی سے ہمکنار کرتے ہیں، مولانا ابو الکلام آزاد سے لے کر اے پی جے عبد الکلام تک جتنی بھی شخصیات ہوئیں ہر ایک کے پیچھے محنت کار فرما ہے، اس لئے ہر ایک کو بطور خاص طلبہ کو سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے،

مولانا سرفراز قاسمی نے مزید کہا کہ میں نے معہد کے طلبہ و طالبات کی تلاوت، نعت اور تقریر وغیرہ سنی ماشاء اللہ میری توقع سے کہیں زیادہ بہتر انداز میں ہر ایک نے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس سے معلوم ہوا کہ واقعی یہاں بہترین تعلیم ہوتی ہے جس کے لئے معہد کے استاد گرامی مولانا قاری محمد اشفاق صاحب شاہ پوری اور مفتی محمد سفیان قاسمی دونوں قابل مبارک باد ہیں، اللہ تعالیٰ ان دونوں کو بہترین صلہ عطا فرمائے.
مولانا محمد سرفراز مظاہری خورد سانکھی مبلغ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ نے کہا کہ تعلیم ہر ایک کے لئے بے حد ضروری ہے اور بطور خاص قرآن پاک کی تعلیم سے آراستہ ہونا ہر ہر فرد کے لئے ضروری ہے اس کے بغیر ہماری زندگی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتی

مولانا محمد غفران صاحب قاسمی جہازی نے اپنے بیان میں کہا کہ حدیث کے مطابق اولاد کا نیک اور صالح ہونا ضروری ہے تبھی وہ اولاد ہمارے لئے ذخیرۂ آخرت ہوگی، اور نیک و صالح بنانے کے لئے ان کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنا ضروری ہے. اس لئے جہاں بھی اس طرح کے مدارس و مکاتب چل رہے ہیں ان کو غنیمت سمجھنا چاہیے اور ان کی قدر کرتے ہوئے اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنا چاہئے.
اخیر میں معہد کے ذمہ دار اور خانقاہ عرفانیہ جہاز قطعہ کے سجادہ نشین مفتی محمد سفیان قاسمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، یہ پروگرام بعد مغرب شروع ہوا اور 9 بجے رات اختتام کو پہنچا پروگرام میں بطور خاص مولانا عبد القیوم صاحب قاسمی ،محمد گلزار صاحب، ادریس مستری، محمد ارشد صاحب، محمد عمران صاحب حافظ محمد اسجد وغیرہ وغیرہ شریک تھے.
