Blog

سوتیلا سلوک کی وجہ کر جھارکھنڈ میں امارت شرعیہ کی تشکیل کا باعث بنا:مفتی نذر توحید

Share the post

مدرسہ جامعہ مصباح للبنات میں امارت شرعیہ کا اجلاس

رانچی/ جامتاڑا: امارت شرعیہ جھارکھنڈ نے منگل کو مدرسہ جامعہ مصباح للبنات، دمکا روڈ جامتاڑا میں مسلمانوں میں بنیادی تعلیم کو مقبول بنانے کے لیے یک روزہ پروگرام کیا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سب سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کی گئی اور پھر نعت رسول کے بعد پروگرام کا سلسلہ جاری رہا۔ اس دوران جامتاڑا، گریڈیہہ اور دیوگھر، دھنباد کے سینکڑوں نوجوان علمائے کرام موجود تھے۔ موقع پر مہمانوں کا گلدستہ اور شال دیکر استقبال کیا گیا۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے امارت شرعیہ جھارکھنڈ کے امیرِ شریعت حضرت مفتی نذر توحید المظاہری نے کہا کہ سوتیلے سلوک کی وجہ کر جھارکھنڈ میں امارت شرعیہ کو تشکیل دیا گیا ہے اور مجھے امیرِ شریعت سے اتفاق رائے سے منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے جامتاڑہ کے نوجوان علمائے کرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاؤں ہر کالونی میں بنیادی دینی تعلیم کے مکتب کھولنے کی کوشش کی جائے۔

معیاری تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں، اسکول، کالج اور یونیورسٹی کھولے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اہل ہیں وہ اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اسکول، کالج اور دیگر تعلیمی ادارے کھولیں۔ وہیں حضرت مولانا عنایت کلیم نے الزام لگایا کہ جس شخص کو بہار امارت شرعیہ نے امیر شریعت بنایا ہے، وہ اس لائق نہیں ہے‌۔ اس کی زبان سے اہل بیت اور صحابہ کرام محفوظ نہیں ہیں۔ حضرت امام حسین کو یزید کی تلوار سے نہیں بلکہ اپنے نانا جان کے تلوار سے شہید ہوے ہیں۔ یہ زبان امیر شریعت کی نہیں۔

ملکی حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک پر کسی ایک مذہب کے نظریات کو مسلط کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ایسے میں ہمارے لیے ضروری ہو گیا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ان کے مذہب سے آگاہ کریں۔ وہیں فاطمہ گرلز اکیڈمی اٹکی کے ڈائریکٹر مولانا نسیم انور ندوی نے موجود علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے فنی علوم کو سیکھنا اور سکھانا آج کے جدید دور میں بہت ضروری ہے۔

جے پی ایس سی، ایس ایس سی، یو پی ایس سی، نیٹ، وغیرہ کی تیاری پر کام کرے گی۔ دینی تعلیمات سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم بھی سکھانا بہت ضروری ہے۔ علمائے کرام کی بڑی تعداد نے ہاتھ اٹھا کر امارت شرعیہ کے ٹیم کی باتوں کی حمایت کی۔ اس موقع پر مولانا شعیب، مولانا الیاس مظاہری، مفتی صدیقی، مولانا عبدالستار، مولانا عبدالقدوس، مولانا عبدالجبار، مولانا جلال الدین، مولانا عظیم الدین، مولانا عمران، مولانا عبد الرقیب، مولانا طیب، مولانا ارشاد، قاری مقصود الرحمان، مولانا بلال، مولانا عبدالقادر، مولانا عبدالقادر، سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے۔

Leave a Response