Saturday, July 27, 2024
Ranchi Jharkhand

بہار امارت شرعیہ جھارکھنڈ میں ماحول خراب نہ کرے (ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی)

مرکزی علماء کونسل کے صدر مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی نے بہار امارت شرعیہ کے ذمداروں کے ذریعہ امارت کے رانچی دفتر میں پریس کانفرنس میں جھارکھنڈ کے متعلق غلط بیانی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بہار امارت شرعیہ کے ذمدار حضرات جھارکھنڈ کے لوگوں کے ساتھ کھلواڑ نہ کریں اور غلط بیانی سے کام نہ لیں ,جھارکھنڈ میں بہار امارت شرعیہ کے ذریعہ کئے گئے کاموں اور کارناموں کا جو آکڑا پریس کانفرنس میں پیش کیا گیا وہ سراسر جھوٹ کا پلندہ ہے , نگڑی کے اسکول کا حوالہ دیا گیا ہے اس میں توانجینئرنگ کالج کھولنے کی بات تھی لیکن معمولی درجہ کا ایک غیر معیاری اسکول کھول دیا گیا اربا میں رہائشی اسکول کھولنے کی بات تھی لیکن جلد بازی میں زمین بچانے کے لئے بس یوں ہی البسٹر ڈال کر دو تین کمروں میں اسکول چل رہا ہے جس میں بمشکل بیس پچیس بچے ہیں, اربا کی زمیں ملی تعلیمی مشن رانچی نے پانچ ایکڑ کی زمیں اس شرط پر لیز میں دیا ہے کہ اگر پانچ سالوں کے اندر کوئی تعلیمی ادارہ امارت شرعیہ نے قائم نہیں کیا تو ملی تعلیمی مشن زمین واپس لے لیگی, جھارکھنڈ مختلف ضلعوں میں جھارکھنڈ کے لوگوں نے امارت کو زمین اس امید پر دی تھی کہ امارت شرعیہ بہار اپنے وسائل بروئے کار لا کر کوئی بڑا کام جھارکھنڈ کے مسلمانوں کے لئے کرے گی لیکن ہمیشہ بہارامارت شرعیہ نے جھارکھنڈ کے مسلمانوں خصوصاً یہاں کے علماء کا استحصال کیا ہے, ہند پیڑھی مدینہ مسجد (جی ٹی روڈ )کے پاس ڈاکٹر نازی صاحب نے حضرت مولانا قاری علیم الدین مرحوم کو مدرسہ بنانے کے لئے زمین وقف کیا تھا تاکہ ہند پیڑھی کے غریب بچے وہاں دینی تعلیم حاصل کر سکیں حضرت قاری علیم الدین قاسمی صاحب مرحوم نے اپنے محدود وسائل کے باوجود اس دو کھٹہ کی زمین پر مدرسہ صدیقیہ کے نام سے سنگ بنیاد بھی رکھ دیا تھا اور پلینتھ تک کام کروایا تھا, سنگ بنیاد کا باضابطہ جلسہ بھی ہوا تھا لیکن قاری صاحب کی پیرانہ سالی اور ان کی سادگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہار امارت شرعیہ کے چند ذمےدارون نے ڈاکٹر نازی صاحب کو الٹا سیدھا بہکا کر راتوں رات وہ زمین اپنے نام رجسٹری کروا لیا اورقاری صاحب کی رکھی ہوئی بنیاد اور پیلر پر عمارت کھڑی کر لی جو آج بھی بیکار اور ویراں پڑا ہے, یہاں کی عوام امارت شرعیہ کو صرف رمضان اور عید کے چاند کے اعلان کے لئے جانتی ہے اس سے زیادہ عوام بہار امارت شرعیہ کے فرضی کارناموں سے بالکل ناآشنا بے , 10/جون 2022ء کے رانچی فساد پر بہار امارت شرعیہ کا کوئی رول نہیں رہا تھا سوائے اس کے کہ عوامی چندہ سے حاصل شدہ رقم میں سے کچھ رقم متاثرہ خاندان کے فرد کو دے کر خوب مشتہر کیا,جھارکھنڈ میں دو درجن سے زائد مسلمان موبلنچنگ میں مارے گئے لیکن بہار امارت شرعیہ نے کوئی نمایاں کارنامہ اس سلسلے میں انجام نہیں دیا, جب کوئی جلسہ یا کانفرنس کرنا ہوتا ہے تو پٹنہ سے سب کچھ طئے ہوکر آتا ہے, یہاں کے لوگوں سے صرف چندہ لیا جاتا ہے, یہاں کے علماء کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اس کے علاوہ بہت سارے وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر یہاں کے علماء نے جھارکھنڈ امارت شرعیہ کی تشکیل کا اعلان گزشتہ 14/دسمبر 2023 کو کردیا جس سے بہار امارت شرعیہ اپنی زمین کھسکتی دیکھ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور اس کے ذمدارون کی مختلف ٹیم پورے جھارکھنڈ کا دورہ کر رہی اور فردا فردا یہاں کے علماء سے فون پر بات کر کے ان کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے جس میں ناکامی دیکھ کر انہوں نے پریس کانفرنس کے ذریعہ یہاں کے لوگوں میں کنفیوژن پیدا کر رہی ہے, ان سے گزارش ہے کہ آپ اپنا بہار دیکھیں اور ہم جھارکھنڈ کے مسلمانوں کو اپنی قیادت و سیادت کھڑا کرنے دیں تاکہ ہم اپنے علاقے کے مسائل کے حل کے لئے ہم اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکین,

Leave a Response