مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی کے انتقال پر ملال پر کلیہ البنات (رانچی) میں تعزیتی مجلس


رانچی: آج بتاریخ 18 / جنوری 2025ء بروز سنیچر مدرسہ کلیہ البنات پرہے پارٹ میں مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی ناظر عام دار العلوم ندوة العلماء لکھنو کی ناگہانی المناک وفات پر ایک تعزیتی نشست منعقد ہوئی۔ جس میں مدرسہ کلیہ البنات کے تمام اساتذہ اور اسٹاف نے شرکت کی۔ مولانا مرحوم کے لیے ایصال ثواب اور ان کے اہل خانہ کے لیے غائبانہ اظہار تعزیت کی۔ اس نشست میں مدرسہ کلیہ البنات کے مہتمم حضرت مولانا عبداللہ ندوی صاحب نے مولانا مرحوم کی زندگی اور علمی و انتظامی کارناموں پر مختصراً روشنی ڈالی۔ اور یہ فرمایا کہ مولانا مرحوم کے اچانک انتقال سے پوری علمی دنیا سوگوار ہے ، خصوصا خانوادہ حسنی اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کو جو نقصان پہنچا ہے وہ نا قابل تلاقی ہے۔ مولانا مرحوم علمی اور ادبی شخصیت ہونے کے ساتھ تواضع پسند اور بہترین منتظم تھے دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کو داخلی بھونر سے نکال کر جس طرح علمی اور اخلاقی ڈگر پر دوبارہ بحال کیا اور ترقی کی شاہراہ پر نیا رخ دیا یہ انہی کا خاصہ تھا۔ وہ یقینا ندوۃ العلماء کے موجودہ ناظم مولانا بلال حسنی ندوی کے دست راست تھے ، لیکن اللہ کو جو منظور تھا وہ جو کر رہا ، اب اللہ تعالیٰ ندوۃ العلماء کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ ان کے بعد مدرسہ کلیہ البنات کے معتمد تعلیم مولانا خورشید عابدین ندوی نے ان مختصر کلمات کے ذریعے سے مولانا مرحوم کی سیرت پر روشنی ڈالی کہ مولانا مرحوم ایک علمی و فکری شخصیت تھے ، عربی و اردو زبان کے صاحب اسلوب ادیب تھے۔ مردم سازی اور شخصیت سازی کے فنکار تھے ، اور صاحب نستعلیق شخصیت ہونے کے ساتھ بہترین منتظم اور مدیر تھے ، اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ وہ خیر خلف لخير سلف ” کا روشن مینار تھے۔ اسی طرح ان کے بعد کلیہ البنات کے تفسیر و ادب کے استاد مولانا محمد رفیق ندوی نے کہا کہ مولانا مرحوم کے اچانک انتقال سے دار العلوم ندوة العلماء لکھنو کے منتسبین اور عالم اسلام کی علمی دنیا کو جو نقصان پہنچا ہے وہ یقینا ناقابل تلاقی ہے ، پھر اخیر میں مہتمم کلیہ البنات کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
