Jharkhand News

ریاست کی دوسری سرکاری زبان کو مرنے نہیں دیں گے ۔۔

Share the post

 

وینوبا بھاوے یونیورسٹی ہزاری باغ کا اردو کے ساتھ ظالمانہ سلوک،اردوکو ختم کرنے کی ہورہی ہے سازش، گورنرسے کرینگے شکایت، 

رانچی:- ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلی اور تنظیم علماء عالم فی الھندکے جوائنٹ سیکرٹری مولانا محمد، قطب الدین رضوی نے کہاہے کہ قابل رشک ومقام فخرہے کہ اُردو  تحریک آزادی کی زبان ہے ، ملک میں گنگا جمنی تہذیب کی بے مثال علامت ہے ، ہندوستانی ادب کا جزو لاینفک ہے ، ماضی میں بھی اس نے نمایاں کردار ادا کیا ہے اور آج بھی ملک کی یونیورسٹیز اور جامعات میں لسانی اور تحریری زیب و زینت میں بھر پور شراکت دار ہے مگر بڑے دکھ کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے  کہ وینوبا بھاوے یونیورسٹی ہزاری باغ نے ان دنوں  اس کے ساتھ ظالمانہ سلوک کرنا شروع کر دیا ہے اور یونیورسٹی سے اردو کو ختم کرنے کی سازشیں چل رہی ہیں،ناظم اعلی نے کہاکہ ونوبابھاوے یونیورسٹی ہزاریباغ نے بی ایڈ کورس کے 23_2021 والے سیشن میں جھارکھنڈ مدرسہ بورڈ کے جن طلبہ نے اردو میں امتحانات دئیے ہیں ان کا رزلٹ روک رکھا ہے کلیر نہیں کیا ہے درجنوں بار یونیورسٹی کا چکر کاٹنے کے بعد بھی ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے ۔ بس انہیں ایک ہی جواب دیا جارہا ہے کہ آپ لوگوں نے اردو میں کاپیاں کیوں لکھی آپ لوگوں کا رزلٹ یوں ہی پھنسا کر رکھیں گے بالکل  کلئیر نہیں کریں گے  جس کی وجہ سے ان مدارس کے طلبہ کی زندگی کا  علمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے  رزلٹ کلئیر نہ ہونے کی بنیاد پر وہ اگلے تیسرے سمسٹر کا فارم نہیں بھر پائے اور نہ ہی اسکالر شپ کا فارم بھر سکے  اور اس طرح دوڑتے اور یونیورسٹی کا چکر کاٹتے کاٹتے اب ان کا وقت بھی ختم ہوچکا  ہے اب وہ کچھ بھی  نہیں کر پارہے ہیں ۔ ان بے چارے غریب طلبہ نے قرض لے کر بی ایڈ کورس کی فیس ادا کیا تھا  ، اس کے  پہلا سمسٹر کا امتحان بھی دیا اور اس کا رزلٹ بھی کلئیر ہوا لیکن دوسرے سمسٹر میں انہیں پھنسا دیا  گیا  ۔ اب ان کے پیسے بھی ضائع ہو رہے ہیں اور ان کا کیریئر بھی ختم ہورہا ہے ۔ وہ بے قصور طلبہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے لے کر ایکزام کنٹرولر تک اور رجسٹرار سے لے کر ڈپارٹمنٹ کے مکھیا تک اپنی گہار لگا کر تھک چکے ہیں لیکن کسی نے ان کی فریاد رسی نہیں کی سبھوں نے دھتکار دیا  جبکہ اس سے پہلے کے سارے سیشن میں اردو کے سارے طلبہ کا رزلٹ کلئیر کر  دیا گیا  ۔ کسی کے ساتھ کوئی پریشانی نہیں ہوئ مگر سیشن 23_21 سے یونیورسٹی نے یہ سوتیلا سلوک کرنا شروع کر دیا ہے اور یونیورسٹی میں اردودشمنوں نے محکمہ کوقبضہ کررکھاہے،مولانامحمدقطب الدین رضوی نے کہاکہ آخر اردو زبان سے یونیورسٹی کے ذمہ داروں کو کیا پریشانی ہے ، یہ  ریاست کی دوسری سرکاری زبان ہے  اس کے ساتھ یہ ظالمانہ سلوک آخر کوئ بھی ریاستی شہری  کیسے برداشت کر سکتا  ہے  ۔ ہم  اس کے لئے اخیر دم تک لڑیں گے  اسے اس کا واجب حق دلا کر رہیں گے ۔  یونیورسٹی کے ذمہ داروں کی منمانی کسی بھی حال میں برداشت نہیں کی جائے گی ۔ ناظم اعلی نے اس تعلق سے پورے کاغذات کے ساتھ ایک مکتوب یونیورسٹی کے وائس چانسلرکو بھیجاہے۔مولانارضوی نے کہاکہ اس تعقل سے جلد ہی ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کاایک وفد جھارکھنڈ گورنر سے ملکر شکایت درج کریگا ،ناظم اعلی نے کہاکہ وقت رہتے اگر یونیورسٹی کے اعلی عہدیداروں نے اپنی غلطی تسلیم کرلی تب تو اچھی بات ہے ورنہ ملک کی عدالتوں کے فرش پر اس معاملے کو رکھیں گے اور تحریک  آزادی کی انقلابی اور پیاری زبان کو ہر طرح کے ظلم سے بچائیں گے انہوں نے بی ایڈ کے اردوطلبہ کاریزلٹ صرف اردو میں لکھنے کی وجہ سے روکنے پرسخت برہمی کااظہار کیاہے اور کہاہے کہ اردوطلبہ کو واجب حق دلانے کے لئے لڑائی جاری رہے گی، ناظم اعلی نے انجمن ترقی اردوجھارکھنڈ، بزم اردوجھارکھنڈ، بزم سخن اردو اور دیگراردوتنظیموں کے ذمہ داروں سے کہاہے کہ وہ مذکورہ معاملوں کو سنجیدگی سے لیکراردوکوحق دلانے کی خاطرمثبت ومستحکم اقدام کریں ورنہ جسطرح جھارکھنڈ کے بہت سے اعلی افسران، یونیورسیٹیز کے روئے اردوکے تئیں نارواہیں اس سے ایساعندیہ مل رہاہے کہ جھارکھنڈسے  اردوکومٹانے کی سازش منظم سازش ہورہی ہے اس معاملے میں ریاست کے وزیراعلی جناب ہیمنت سورین سے بھی ملکر اردوزبان کی پرزوروکالت کی جائیگی۔

Leave a Response