Balumath NewsBlogfashionJharkhand News

امارت شرعیہ کی میٹینگ میںجھارکھنڈ سرکارکے تعلیم مخالف فیصلے پر گہری تشویش

Share the post

جھارکھنڈ سرکار اپنافیصلہ واپس لے اور انصاف کے تقاضے کو پورا کرتے ہوئےعالم و فاضل کے اسناد کو تسلیم کرے۔ ناظم امارت شرعیہ

(امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کی جانب سے ریاست جھارکھنڈ میں عالم و فاضل کے اسناد کو کالعدم کئے جانے کے متعلق دار القضا کربلا ٹینگ روڈ رانچی میں جھارکھنڈ کے تمام قضاۃ ، علماء، ائمہ، دانشوران، مختلف انجمنوں کے ذمہ داران ، وکلاء اور سماجی ایکٹوسٹ حضرات پر مشتمل ایک مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے ناظم حضرت مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی نے فرمائی ۔ انہوں نے حکومت جھارکھنڈ کی جانب سے عالم و فاضل کے اسناد کو کالعدم کیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ جھارکھنڈ کی وزارتِ تعلیم کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ وہ حکم نامہ، جس میں “عالم” اور “فاضل” کی اسناد کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، نہایت افسوسناک، حیران کن اور طلبہ و تعلیمی اداروں کے ساتھ ناانصافی پر مبنی ہے، یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہزاروں طلبہ نے انہی اسناد کی بنیاد پر اپنی تعلیمی زندگی کے کئی سال صرف کیے، اور ان امتحانات کو خود جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل (JAC) نے حکومت کے حکم و نگرانی میں منعقد کیا تھا۔


یہ امر باعث حیرت اور تشویش ہے کہ جن امتحانات کے لیے سرکار نے خود ضابطے طے کیے، رجسٹریشن کی اجازت دی، امتحانات کرائے، نتائج شائع کیے اور اسناد جاری کیں انہی کو اب اچانک “غیر معتبر” کہنا انتظامی اور قانونی بے ضابطگی کا مظہر ہے۔مرکزی دار القضاء امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے نائب قاضی شریعت حضرت مولانا قاضی وصی احمد قاسمی نے فرمایا کہ ریاست جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کا یہ فیصلہ اقلیتوں کے حقوق کی پامالی اور ان کو تعلیم سے محروم کرنے کی ایک گہری سازش کا حصہ ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ جھارکھنڈ کی موجودہ سرکار کے اس رویہ سے سیکولرزم کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔

امارت شرعیہ اور تمام ملی جماعتیں جھارکھنڈ کے مسلمانوں کو حقوق دلانے کے لئے پر عزم اور کمر بستہ ہیں۔جمشیدپورکے قاضی سعود عالم قاسمی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر کے صورتحال سے آگاہ کیا جائے اگر حکومت اپنے اس فیصلہ کو واپس نہیں لے گی تو جمہوری طریقہ پر حقوق کی بازیابی کے لئے تحریک چلائی جائے گی۔جمیعت علماء جھارکھنڈ کے سکریٹری جناب شاہ عمیر صاحب نے فرمایا کہ حکومت کالعدم کیے گئے عالم اور فاضل کے رزلٹ کو منظوری دیتے ہوئے اس کے لئے بہار میں قائم مولانا مظہر الحق یونیورسٹی کے طر ز پر یونیورسٹی قائم کرے مولانا ڈاکٹر طلحہ ندوی نے کہا کہ حکومت مسلسل دھوکہ اور فریب کاری سے کام لے رہی ہے اردو اکیڈمی کے قیام کا وعدہ وفا نہیں کیا اور اب مسلمانوں کو ان کا حق دینے کے بجائے ان کے حقوق کو سلب کرنا چاہتی ہے حاجی فیروز صاحب صدرجمیعۃ الراعین رانچی نے کہا کہ حکومت کے رویے سے اس کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے ، جمہوری طریقہ پر مضبوط تحریک چلانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔شہر قاضی مولانا شعیب اختر ثاقبی اورحاجی شمس تبریز نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کی قیادت پر ہم لوگوں کا اعتماد ہے امارت شرعیہ اس سلسلے میں مضبوط اقدام کرے،ایڈووکیٹ اے کے رشیدی اور ایڈووکیٹ شمیم نے کہا کہ امارت شرعیہ کی قیادت میں ملی تنظیموں پر مشتمل ایک مضبوط پریشر گروپ تیار کیا جائے جو ان مسائل کے حل کی کوشش کرے، مفتی محمد شاہدقاسمی دھنباد نے فرمایا کہ اگر عالم اور فاضل کے اسناد کو حکومت تسلیم نہیں کرتی ہے تو جمہوری دائرے میں آر پار کی لڑائے لڑی جائےگی۔


شرکاء مجلس کی آراء و مشورے کے پیش نظر ناظم امارت شرعیہ نے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی جو مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے اور ملی جماعتوں پر مشتمل افراد کی ایک مضبوط کمیٹی بنائے تاکہ جھارکھنڈ میں اقلیتوں کے مسائل بالخصوص عالم و فاضل کے اسناد کی منظوری ، اردو اکیڈمی اور وقف بورڈ کے قیام کے سلسلے میں ایکشن پلان تیار کرے ،رانچی کے قاضی شریعت مفتی محمد انور قاسمی صاحب کو کنوینر مقرر کیا گیا،

مشارتی اجلاس سےآل جھارکھنڈ ملحقہ مدارس کے صدر سید فضل الہدیٰ ، شمیم علی، مولانا حماد قاسمی، سید عمیر سابق پرنسپل ڈی پی ایس اسکول، مولانا اکرام الحق عینی لوہردگا،سیف الحق رانچی ، مولانا علاء الحسن ، قاضی عزیر قاسمی، مولانا ، مفتی ڈاکٹر سلمان قاسمی، ایڈووکیٹ ممتازاحمد خان ، مولانا عبد القیوم قاسمی ، صدر جمعیۃ علماء ہند، مولانا شریف احسن مظہری ،نائب صدر مجلس علماء جھارکھنڈ، شہر قاضی مولانا محمد انصاراللہ قاسمی ،حافظ تجمل حسین، قاضی کلیم اللہ مظہررامگڑھ، مولانادلاور حسین قاسمی بلسوکرا،مولانا عمر فاروق قاسمی رانچی ، مولانا ابو الکلام آزاد بیجو پاڑا اور مفتی محمد عمر فاروق لوہردگا، مفتی عمران قاسمی مدھوپور، مولانا نظام الدین ، جامتاڑا، مولانا رضاء الدین قاسمی ، جامتاڑا ، مولانا صدّام صاحب گنج ، مولانا طاہر ندوی ، بوکارو، مفتی ابو صالح گریڈیہہ ، مولانا مختار قاسمی ، سمڈیگا ، مولاناعبد الاحد قاسمی گملا، مولانا شارق رحمانی پٹنہ ، مولانا سہیل سجاد قاسمی نگڑی رانچی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امارت شرعیہ کی قیادت پر اعتماد کے ساتھ اقدام کرنے کا مشوروہ دیا، نششت میں حافظ عبد العزیز، مولانا شجاءالحق، سید نہال احمد ،معراج گدّی، ماسٹر شرف الدین رشیدی نے بھی اپنی بات رکھی ۔


مشاورتی اجلاس میں یہ محسوس کیا گیا کہ حکومت جھارکھنڈ کے اس غیر دانشمندانہ فیصلے سے طلباء و طالبات کے مستقبل تاریک ہو جائیں گے سرکار اپنے فیصلے اور تعلیم کے سلسلے میں اپنےوعدے سے مکر رہی ہے۔اس لیے جھارکھنڈ حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ:

  1. وزارتِ تعلیم فوری طور پر یہ فیصلہ واپس لے اور عالم و فاضل کی اسناد کو تسلیم کرے۔
  2. جن طلبہ نے یہ امتحان کامیابی سے پاس کیا ہے، ان کے مستقبل کے تحفظ کے لیے واضح پالیسی بنائی جائے تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے مواقع سے محروم نہ ہوں۔
  3. آئندہ ایسے حساس معاملات میں سرکار ماہرینِ تعلیم، علماء، مدارس کے ذمہ داران اورمقتدر ملّی و سماجی تنظیموں سے مشورہ کرے تاکہ یک طرفہ فیصلوں سے افراتفری پیدا نہ ہو۔
    4- جھارکھنڈ میں اردو اکیڈمی اور وقف بورڈ کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور متحدہ بہار میں جو اقلیتی ادارے قائم تھے جھارکھنڈ میںبھی قائم کیا جائے ۔
    اس خصو صی اجلاس کی نظامت مفتی محمد انور قاسمی نے کی اورانہوں نے اپنی ابتدائی گفتگو میں مسئلہ کی نوعیت اور حساسیت کو شرکاء کے سامنے رکھتے ہوئے شرکاء سے اظہار خیال کی دعوت دی ، اجلاس کا آغازشہر قاضی قاری جان محمد مصطفی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا جب کہ نعتیہ کلام مفتی ابوداؤد قاسمی نے پیش کیا اور صدر اجلاس کی دعا پر مجلس اپنے اختتام کو پہونچی

Leave a Response