جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے شمشاد انصاری کی بیوہ کو دس ہزارروپے دیئے اوردوہزارروپے ماہانہ وظیفہ جاری کیا۔
ہجومی تشدد کے شکارشمشاد انصاری کے قاتلوں کوسخت سے سخت سزادی جائے،مرحوم کے اہل خانہ کو ایک کروڑروپے معاوضہ دیاجائے،اورگھرمیں کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے/ وفدکاحکومتِ جھارکھنڈ سے مطالبہ
ہزاریباغ26اگست:
جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کاایک مؤقر وفدجناب مفتی محمدشہاب الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈکی قیادت میں شمشاد انصاری مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت مسنونہ پیش کرنے کے لیے ان کے آبائی وطن جریو ضلع رام گڑھ پہنچا۔
اس موقع پر وفد نے جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی طرف سے دس ہزارروپے نقدمرحوم کی اہلیہ کو دیے اور ماہانہ دوہزارروپے وظیفہ کا اعلان کیاجو اس ماہ سے جاری کردیاجائے گا۔نیزبچوں کی تعلیم کے سلسلہ میں ہرممکن تعاون اور قانونی امداد کابھی یقین دلایا،اس کے بعد مرحوم کے گھرمیں ہی ان کے اعزاء کے ساتھ ایصال ثواب کیاگیااورمفتی محمدشہاب الدین قاسمی نے ان کے لیے دعاء مغفرت کی۔
چار روز پہلے 22/8/2023شمشاد انصاری کو ہجومی تشدد نے پیٹ پیٹ کر بے رحمی کے ساتھ قتل کردیاتھا،دل دہلادینے والے حادثہ کی وفدنے مکمل جانکاری لی۔مرحوم رام گڑھ ضلع کے ایک گاؤں جریوکے رہنے والے تھے،ان کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ بڑالڑکا عارف 25سال،راحیل انصاری 23سال، ساحل انصاری 18سال،دوبیٹیاں گل افشاں پروین 21سال، اور مہک 15سال ہیں، ان میں ساحل اور مہک زیر تعلیم ہیں اور مہک کی چھ ماہ بعد شادی ہونے والی ہے، بچی کی شادی کابڑامرحلہ ہے، اس سلسلہ میں مفتی محمدشہاب الدین قاسمی نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وفد نے اس اندوہناک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت جھارکھنڈ سے مجرمین کے خلاف سخت سے سخت سزادینے اور مرحوم کے اہل خانہ کوایک کروڑدوپے معاوضہ، نیز ان کے اہل خانہ میں سے کسی ایک کو سرکاری نوکری دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔معاوضہ کے سلسلہ میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے اپنی عملی جدوجہد شروع کردی ہے، اس سلسلہ میں صوبہ کے وزیراعلیٰ اورہوم سکریٹری سے ملاقات کی کوشش جاری ہے۔
وفد میں جناب حفیظ اللہ صدیقی سابق صدر جمعیۃ علماء رام گڑھ،مفتی شمیم قاسمی صدر جمعیۃ علماء رام گڑھ،حافظ سلیم نائب صدر جمعیۃ علماء رام گڑھ،واجد بھائی لاری،مولانا ضیاء الحق مظاہری،مفتی توحیدقاسمی، مولانا نجیب،حافظ رستم چترپور،عرفان بھائی، توفیق مکھیا،محمدانعام الحق جریوکے علاوہ مقامی جمعیۃ کے ذمہ داران موجود رہے۔